پاکستان میں گلیشیئرز پگھلنے سے 70 لاکھ افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے‘وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا نیویارک میں منعقدہ ورچوئل مذاکرے میں اظہار خیال

65

اسلام آباد۔22ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں گلیشیئرز پگھلنے سے 70 لاکھ افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے، اچانک رونما ہونے والے واقعات سے لاکھوں کیوبک میٹر پانی اور ملبہ بہہ سکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے سالانہ 100 بلین ڈالر کلائمیٹ فنانس فراہم کرنے کے وعدے کی تکمیل، موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات میں کمی لانے کے لئے ضروری ہے۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو نیویارک میں "برف سے پانی کی دستیابی اور معاشروں پر اثرات” کے حوالے سے منعقدہ ورچوئل مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تازہ پانی کا 70 فیصد حصہ گلیشیرز اور برف سے دستیاب ہوتا ہے،اس کا شمار ان محدود وسائل میں ہوتا ہے جو زندگی کی بقا، زراعت اور تعمیر و ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ 1960ءسے دنیا بھر میں گلیشیرز کی تعداد میں کمی واقع ہوتی آ رہی ہے۔ گذشتہ 10 سالوں میں جس تیزی کے ساتھ گلیشیئرز کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، وہ 2000 سالہ تاریخ میں غیر معمولی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج گلیشیئرز کے پگھلنے کی شرح میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے باعث سمندروں کے پانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمن واچ گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2021ءکے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا کرنے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان نے 2000 سے آج تک 9989 جانوں اور 3.8 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا ہے۔ پاکستان کے گلیشیئرز تقریباً 16933 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔

ہمارے ہاں 6000 میٹر سے اوپر 108 چوٹیوں اور 5000 اور 4000 سے اوپر کی کئی چوٹیاں ہیں۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے گلیشیئرز کو بھی پگھلا دیا ہے جس سے شمالی پاکستان میں برفانی جھیلیں پیدا ہو رہی ہیں۔ یہ گلیشیئرز میٹھے پانی کے بہت بڑے ذخائر ہیں اور ان کا پانی ایک اہم وسیلہ ہے، یہ اس لئے بھی مزید اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان کو ایک کم ریپیرین ریاست کے طور پر پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ گلیشیئرز کے پگھلنے نے پاکستان میں زراعت، پینے کے پانی کی فراہمی، ہائیڈرو الیکٹرک پاور جنریشن اور قدرتی رہائش گاہوں اور ماحولیاتی نظام کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں 63 گلیشئیل جھیلیں خطرناک آتش فشاں اور سیلاب (GLOF) کا شکار ہیں جس سے 70 لاکھ افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

ان اچانک رونما ہونے والے واقعات سے لاکھوں کیوبک میٹر پانی اور ملبہ بہہ سکتا ہے جس کی وجہ سے دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں جانوں، املاک اور معاش کا نقصان ہو سکتا ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان شمالی پاکستان میں I۔GLOF اور (GLOF-II) پر عمل پیرا ہے تاکہ ممکنہ خطرے کو کم کیا جا سکے، مقامی کمیونٹیز کی حفاظت کی جا سکے اور اس طرح کے تباہ کن اچانک سیلاب کے واقعات کی ابتدائی وارننگ دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ گلیشیرز کا پگھلنا، آب و ہوا اور ماحولیاتی بحران کے بڑھتے ہوئے ثبوت ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے اور گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے سالانہ 100 بلین ڈالر کلائمیٹ فنانس فراہم کرنے کے وعدے کی تکمیل، موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات میں کمی لانے کے لئے ضروری ہے۔

جدید ٹیکنالوجیز اور اختراعات خاص طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک رسائی کو عام ہونا چاہئے۔ ایس ڈی جی اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لئے یہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ماحولیاتی نظام کے لئے گلیشیئرز کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان، تاجکستان کی 2025ءکو گلیشیئرز کا سال منانے کے اقدام کی حمایت کرتا ہے تاکہ عالمی شعور بیدار کیا جا سکے۔