پاکستان میں ہرسال روزگارکے 20 لاکھ مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے،وزیرخزانہ شوکت ترین

79
فنانس بل 2021 میں تجاویز کا جائزہ لے کر سفارشات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا ان کیمرہ اجلاس

اسلام آباد۔8مئی (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ پاکستان میں ہرسال روزگارکے 20 لاکھ مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے، حکومت آئندہ مالی سال میں بنیادی ڈھانچہ کے بڑے منصوبوں پر6 ارب ڈالرخرچ کرنا چاہتی ہے، محصولات میں اضافہ ہمارا ہدف ہے۔

گزشتہ روز بلوم برگ کوانٹرویودیتے ہوئے وزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ روزگار اوربڑھوتری میں اضافہ کیلئے حکومت آئندہ مالی سال میں بنیادی ڈھانچہ کے بڑے منصوبوں پر6 ارب ڈالرخرچ کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اللہ نے چاہا اوروبا کی وجہ سے پیداہونے والے حالات اگربہترہوئے توآئندہ مالی سال میں 4.5 سے لیکر5 فیصد، 2022.23 میں 6 فیصد بڑھوتری کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے سائزاورتقریباً 110 ملین نوجوانوں کی موجودگی کے تناظرمیں معاشی بڑھوتری میں اضافہ کی ضرورت ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان کوہرسال 20 لاکھ روزگارکے مواقع کی ضرورت ہے، اگرہم بڑھوتری کی طرف نہ گئے توہمیں بڑے بحران کاسامناکرنا پڑسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ پہلے ہمیں زیادہ محصولات جمع کرنا ہوگی۔ جاری مالی سال میں محصولات کاہدف 4700 ارب روپے رکھا گیا، آنیوالے مالی سال میں محصولات کاہدف 6ہزارارب روپے رکھا جائیگا،اگر ہم نے ریونیومیں اضافہ نہ کیاتوپھرمعیشت کوترقی دینے کیلئے سہولیات کوبھول جانا ہوگا۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات کے سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ ہمارا موقف ہے کہ محصولات میں اضافہ اور توانائی کے قرضوں میں کمی سمیت ہم اہداف کومتبادل طریقوں سے حاصل کرسکتے ہیں۔ہمارامقصد یہ ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے آخری بیل آوٹ ہوں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک اورعالمی بینک سے 20 ارب ڈالرکے وہ مختص فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کرے گاجو ابھی تک پاکستان نے حاصل نہیں کئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکنالوجی کی برآمدات کاہدف 2 ارب ڈالرتک مقررکیا جائیگا،

ہماراارادہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی برآمدات کودوسالوں میں 8 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچایاجائے۔حکومت اس شعبہ کومعاونت فراہم کرنا چاہتی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ گلوبل سکوک بانڈز جاری کئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال میں مالیاتی خسارہ جاری مالی سال کے مقابلہ میں ایک یا 1.5 فیصدکم ہوگا۔