پاکستان میں ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کیا جا رہا ہے ،حکومت غیر مسلموں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے،نگران وفاقی وزیر انیق احمد

46
پاکستان میں ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کیا جا رہا ہے ،حکومت غیر مسلموں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے،نگران وفاقی وزیر انیق احمد

کراچی۔ 19 جنوری (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کیا جا رہا ہے اور غیر مسلم کمیونٹیز بہتر ماحول میں محفوظ طریقے سے رہ رہی ہیں جبکہ حکومت غیر مسلموں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، عوام بالخصوص نوجوانوں میں ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (ڈی یو ای ٹی) کراچی کے تعاون سے منعقدہ ایک سیمینار بعنوان ’’پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی‘‘ سے خطاب کرتے ہوٸے کہی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوان نسل ہمارا مستقبل ہے اور اسلام کے حسن اخلاق کے پیغام کی علمبردار ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ ایک جامع معاشرے کے قیام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اسے پوری دنیا میں پھیلائیں گے۔انیق احمد نے کہا کہ کوئی اللہ سے محبت کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے جب اس کا دل دوسرے انسانوں کے ساتھ تعصب، دشمنی اور نفرت کے جذبات میں مبتلا ہو۔انہوں نے کہا کہ ہر شہری کے لیے انصاف کو یقینی بنانا لازمی ہے چا ہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سےہو۔۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام شہری ملک کی ترقی کے لیے آزادانہ طور پر اپنا کردار ادا کریں۔کراچی اور بلوچستان کے بشپ فریڈرک جان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی نظریات پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیاں بسر کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد دوسروں کی ترقی اور حوصلہ افزائی کرنا ہے اور ایک دوسرے کو ان کی اپنی صلاحیتوں کے مطابق قبول کرنا اور ان کا احترام کرنا ہے کیونکہ خدا نے سب انسانوں ایک جیسا پیداکیاہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے شعبہ شریعہ کے سربراہ ڈاکٹر مفتی ارشاد احمد اعجاز نے دنیا میں انسان اور مذہب کے ارتقاء پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تمام مذاہب صدیوں سے ایک ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے سب کے ساتھ انصاف کرنے، سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور امن و رواداری سے رہنے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف عقائد، نسلوں، زبانوں کے حامل لوگ پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کو سیکھ کر اور اپنا کر ہم آہنگی سے رہ سکتے ہیں۔پاکستان سکھ کونسل کے سرپرست اعلیٰ سردار رمیش سنگھ نے بین المذاہب ہم آہنگی پر سیمینارز اور کانفرنسز کے انعقاد پر وفاقی وزارت براٸے مذہبی امور کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہر مذہب محبت اور بھائی چارے کی تلقین کرتا ہے اور جارحیت اور تشدد کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سکھ پاکستان کے لیے خصوصی عقیدت رکھتے ہیں کیونکہ ان کے تمام مذہبی مقامات اس ملک میں واقع ہیں۔

انہوں نے ان مقدس مقامات کی دیکھ بھال کرنے اور سکھ یاتریوں کو قابل ستائش سہولت فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محسن نقوی نے کہا کہ مذاہب کے تصادم جیسی کوئی چیز نہیں ہے بلکہ اصل میں یہ مادی چیزوں کے حصول کی خاطر پیروں کاروں کے درمیان تصادم ہے۔

سابق ممبر براٸے نیشنل مینارٹی کمیشن ڈاکٹر جئے پال چھابڑیا نے کہا کہ اقلیتی برادریوں نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کیا اور بانی پاکستان قائداعظم کی 11 اگست 1947 کی تقریر نے ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی کی بنیاد رکھی۔تمام مقررین نے تعلیمی نصاب میں بنیادی تبدیلیوں کی تجویز پیش کی اور کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی، مختلف عقائد کے بارے میں معلومات، علاقے کی تاریخ اور ورثہ کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم لاکھوں لوگوں کی ذہنیت کو بدل سکتی ہے، پاکستان میں رہنے والی متنوع برادریوں کو جوڑ سکتی ہے، منفی تاثرات اور غلط بیانیوں کو دور کر سکتی ہے، اور پرامن بقائے باہمی اور باہمی احترام کے ماحول کو پروان چڑھا سکتی ہے۔