اسلام آباد۔7ستمبر (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوتی رہی ہے ، عمران خان بتائیں کہ پاکستان آرمی میں کب میرٹ پر تقرریاں نہیں ہوئیں ؟فوج کی قیادت کی جانب سے سنئرترین افسران میں سے جو بھی چار یا پانچ نام آتے ہیں، ان افسران میں سے وزیراعظم اپنی مشاورت سےآرمی چیف، نیول چیف یا ایئر چیف تعینات کردیتے ہیں، آج جب کہ اقتدار نہیں رہا تو عمران خان افواج پاکستان کی پوری قیادت پر حملہ کر رہے ہیں اور جان بوجھ کر آنے والی عسکری قیادت سے متعلق شکوک وشبہات پیدا کر رہے ہیں، ملک میں موجود ادارے اس کی کرپشن کی تحقیقات کر رہے ہیں اور فارن فنڈنگ سمیت دیگر کیسز کی تحقیقات کافی آگے بڑھ چکی ہیں، یہ تمام چیزیں سامنے آئیں گی اور زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ ان سب چیزوں کا حساب ہوگا، ان پر ہاتھ تب ڈالیں گے جب ہمارے پاس پکے ثبوت اور مضبوط شواہد ہوں گے، توشہ خانہ سے متعلق تحقیقات کی سفارش بھیج دی ہے، 180 ملین پاؤنڈ کے معاملے پر انکوائری مکمل کرلی ہے، نیب نے اس کا نوٹس بھی لے لیا۔
وہ بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گزشتہ دنوں عمران خان نے آرمی چیف کے تقرر سے متعلق ایک متنازع بیان دیا اور پھر کل انہوں نے اپنے بیان کی وضاحت دینے کی کوشش کی، کل انہوں نے اپنی بات کو نئے معانی و مطالب دینے کی کوشش کی۔عمران خان ایسے بیانات ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت دے رہے ہیں، پہلے اداروں پر حملہ کیا جاتا ہے ، ان کو متنازع بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، ان کی کوشش ہے کہ اداروں پر الزامات لگائے جائیں اور ری ایکشن دیکھا جائے اور اس کے بعد اس میں کچھ جمع تفریق کرکے کہا جائے کہ میں نے تو میرٹ کی بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے ہوش میں آج تک ، ایک دو کے علاوہ، پاک فوج میں ہونے والے تمام تقرر و تبادلے میرٹ پر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب حالات یہ ہوگئے ہیں کہ عمران خان کی اپنی جماعت کے لوگ بھی ان سے کترانے لگے ہیں، ان کی پارٹی کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں کہ عمران خان نے کیا کہا، ہم نے سنا ہی نہیں، میں مصروف تھا ان کی تقریر سن نہیں سکا، اس لیے اس پر رد عمل نہیں دے سکتا۔ پی ٹی آئی کا کوئی رہنما کہتا ہے کہ مجھے ان کے بیان کا سیاق و سباق نہیں پتا، پرسوں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت عارف علوی نے بھی عمران خان کے بیان سے اظہار لا تعلقی کیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سابق وزیراعظم بتائیں کہ پاکستان آرمی میں کب میرٹ پر تعیناتی نہیں ہوئی، ہماری حکومت کی جانب سے کی گئی آخری تعیناتی جو کہ موجودہ آرمی چیف کی ہے، اس تعیناتی کی انہوں نے توثیق کی ہوئی ہے۔ میرے خیال میں گزشتہ 3 سال کے دوران انہوں نے جتنی موجودہ آرمی چیف کی تعریفیں کی ہیں، اتنی تعریف شاید ہی کسی اور کی کی ہو، یہاں تک کہ عمران خان خود بڑی بڑی اہم میٹنگ میں نہیں آتے تھے۔ آرمی چیف پر عمران خان کے اعتماد کا عالم یہ تھا کہ آرمی چیف اہم میٹنگز کی صدارت کرتے تھے اور عمران خان خود میٹنگ میں نہیں آتے تھے، عمران خان کی جگہ سیاسی اور سیکیورٹی بریفنگ آرمی چیف کے حوالے ہوتی تھیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج جب کہ اقتدار نہیں رہا تو افواج پاکستان کی پوری قیادت پر حملہ کر رہے ہیں اور جان بوجھ کر آنے والی عسکری قیادت سے متعلق شکوک وشبہات پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان میرٹ کی بات کرتے ہیں ، بتائیں کیا عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ کے پی کا تقرر اور انتخاب میرٹ پر کیا گیا ہے ، بی آر ٹی، انکوائری بند کرادی، توشہ خانہ کے تحائف کا جواب نہیں دیتے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے ملنے والے 180ملین پاؤنڈ کیوں بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، کیا یہ سب معاملات میرٹ پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان میرٹ کا دعویٰ کرتے ہیں تو کیا ان کے اپنے ہاتھ صاف ہیں، ان کے ہاتھ صاف نہیں ہیں، ساڑھے 3 سال میں انہوں نے کونسی ٹرانزیکشن میرٹ پر کی ہے، ادویات، چینی، گندم سے متعلق اسکینڈلز کی تحقیقات کیں؟کسی کرپشن کیس کی تحقیقات نہیں ہوئیں، کیا یہ میرٹ تھا؟، رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میرٹ تھا؟انہوں نے کہا کہ کیا یہ میرٹ ہے کہ جب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں نکال دیا جائے تو آپ اس کا ذمے دار کبھی کسی کو ٹھہرائیں، کبھی کسی ادارے کو ٹھہرائیں، کبھی امریکا کو قرار دیں اور ساتھ ہی 25 ہزار ڈالر پر ماہانہ اس کو خوش کرنے کے لیے فرم بھی رکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے توشہ خانہ سے متعلق تحقیقات کی سفارش بھیج دی ہے، 180 ملین پاؤنڈ کے معاملے پر انکوائری مکمل کرلی ہے، نیب نے اس کا نوٹس بھی لے لیا ہے، 200 پیشیاں نواز شریف اور اس کی بیٹی نے بھگتی ہیں، یہ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوتا ہے، اورمثالیں خلفائے راشدین کی دیتا ہے، باتیں ریاست مدینہ کی کرتا ہے، آج عمران خان کی اپنی پارٹی خود اس سے اظہار لا تعلقی کر رہی ہے، اس کی پارٹی میں کوئی اس کا دفاع نہیں کررہا۔
وزیر دفاع نے کہا عمران خان نے کل اپنے بیان پر قلابازی کھانے کی کوشش کی، یہ جان بوجھ کر ایسے بیانات دے رہا ہے کہ پہلے بیان دیا جائے، جب ری ایکشن آئے تو کہا جائے کہ میرا یہ مطلب نہیں تھا۔ پہلے نواز شریف کے منتخب کردہ بندے کی توثیق کرتے ہیں، اس کی تعریفیں کرتے ہیں اور آج کہتے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنی کرپشن کے تحفظ کےلیے تقرر کر رہے ہیں جب کہ اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ادارے موجود ہیں جو اس کی کرپشن کی تحقیقات کر رہے ہیں اور فارن فنڈنگ سمیت دیگر کیسز کی تحقیقات کافی آگے بڑھ چکی ہیں، یہ تمام چیزیں سامنے آئیں گی اور زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ ان سب چیزوں کا حساب ہوگا، ان پر ہاتھ تب ڈالیں گے جب ہمارے پاس پکے ثبوت اور مضبوط شواہد ہوں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ رانا ثنااللہ کی گرفتاری کے وقت نارکوٹکس کی وزارت میں جو جنرل تعینات تھے، اس معاملے پر ان کا ورژن اور نکتہ نظر بھی سامنے آنا چاہیے، اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ملوث لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع نے ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف کو توسیع دی جارہی ہے یا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنانے کا فیصلہ ہوچکا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ لندن سے متعلق خبر میرے علم میں نہیں۔پرویز مشرف کے دور حکومت میں فوج پر تنقید سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ایک سیاسی حکومت تھی جس کا سربراہ ایک وردی والا شخص تھا، ہم اپوزیشن میں تھے، قصور اس شخص تھا جس نے اپنے ادارے کو اپنا حلقہ انتخاب بنا کر سیاست میں کھسیٹا۔