اسلام آباد۔4نومبر (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہندوبرادری کے تمام حقوق اور مذہبی آزادی کا تحفظ کرینگے،پاکستان میں رہنے والے ہندوئوں کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت تھر میں محرومیوں کا خاتمہ کریگی اور اندھیروں کو روشنی میں بدل دینگے۔یہاں ہم روشنی کا دیا جلائیں گے،محرومیوں کا ازالہ کرینگے۔تھر اور عمر کوٹ میں پچھلے تین سالوں میں کوئی ظلم نہیں ہوا۔
ہم ہندو برادری کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔مٹھی تھر پار کر میں دیوالی کے سلسلے میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر غلامی میں رہنا ہے تو نوٹ کے بدلے ووٹ دیتے رہو،اگر پسماندگی سے آزادی چاہتے ہو تو آج ہی فیصلہ کر لو کہ پیٹ پر پتھر باندھ لیں گے لیکن ضمیر کا سودا نہیں کرینگے۔آج یہاں تمام برادریوں کے لوگ موجود ہیں۔آج یہاں کی ہندو کمیونٹی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ ماضی کے راستوں پر چلیں گے یا روش تبدیل کرینگے۔
سندھ کے لوگوں کو ووٹ کے بدلے نوٹ کی روش ختم کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں تھر ایم این اے بننے کیلئے نہیں تبدیلی کا جھنڈا گاڑھنے آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سند ھ میں جہاں جہاں ہندو برادری آباد ہیں ان کی مذہبی آزادی اور حقوق کا تحفظ کرینگے۔یہ حوصلہ صرف پاکستان کی حکومت میں ہے ،کاش آج بی جے پی کی صفوں میں بھی ایسی ہمت ہوتی ، مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر ظلم ہو رہا ہے کہ ان کی پیٹھ پر ہاتھ رکھتے اور اس ظلم کیخلاف آواز اٹھاتے جو وہاں ہو رہا ہے۔
پاکستان میں ہندو برادری کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے ،تھر پار کر میں تو ہندو برادری کو آزادی حاصل ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ سری نگر میں عید کی نماز کی اجازت نہیں۔پاکستان کی ہندو کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سندھ کے پسے ہوئے اور محروم لوگوں کو آزادی دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تھرپارکر میں ہم آزادی سے ہندو برادری کے ساتھ دیوالی منارہے ہیں،لیکن قریب ہی راجستان میں مسلمان مظالم کا شکار ہیں جبکہ کشمیر میں محرم، عید نمازوں پر پابندی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھیل برادری کو میں دیوالی کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ہندو کمیونٹی فیصلہ کرے کیا وہ نیا راستہ چننے کے لیے تیار ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں 2013 میں تھر کے لوگوں کو حوصلہ دینے کے لیے آیا لیکن میرے پولنگ اسٹیشنز کو جلادیا گیا اور لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کرکے مجھے شکست دی گئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تھر والو میں یہاں اپنے لیے یا قومی اسمبلی کی سیٹ کے لیے نہیں آیا،میرے پاس قومی اسمبلی کی سیٹ موجود ہے،میں تھر میں تبدیلی کا جھنڈا گاڑھنے کے لیے آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سندھ کے لوگوں کو غلامی کے طوق سے آزاد کرنا چاہتا ہے،عمران خان محروم طبقات کو انصاف دلانے کی کوشش کررہا ہے،عمران خان کو نیچا دکھانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جارہا ہے۔
فیک نیوز کا طوفان ہےلیکن ایک حوصلہ ہے عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں میں روز ایک نئے جہاد کے لیے نکلتا ہوں، وہ جہاد پسماندگی، جہالت، غربت کے خلاف ہے،معاشی مشکلات رکاوٹیں اور سازشیں بھی ہیں،دیر ضرور ہے لیکن اندھیر نہیں ہے،ہر تاریک رات کے بعد اجالا ہے۔جنہوں نے میرا ساتھ دیا میں مشکور ہوں،میں پیر صاحب پگارہ، ارباب غلام رحیم، اقلیتی گوٹھوں، اور تمام قوموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔میں ہر مزدور، ماں بہن کا مشکور ہوں،جس نے بلے کے نشان پر مہر لگائی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اگر مایوس ہوتا تو مٹھی نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ جتنا ظلم کرنا ہے کرلو کتنی ایف آئی آر کاٹو گے؟ کتنے سرکاری ملازموں کے تبادلے کرو گے؟کتنوں کی زمینوں پر قبضے کرو گے؟ حالات بدلیں گے،یہاں جیتنے والے واپس نہیں آتے،میں ہار کر یہاں موجود ہوں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کو اللہ نے عزت بخشی ہے،میری سیاسی نگاہ سندھ میں تبدیلی دیکھ رہی ہے،آج سے اپنی صفوں کو متحد کرلیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تھرپارکر میں ہم نے بلا امتیاز صحت کارڈ دیئے،10 لاکھ کی سالانہ ہر کنبے کو یہ سہولت میسر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے،
یہاں انسانی بقا کا اہم جزو پینے کا پانی ہے۔ایک ارب روپیہ اپنے حلقے کی عوام کے لیے منظور کرواکر آپ کے سامنے کھڑا ہوں،لیکن سندھ کی حکومت نے اس میں رکاوٹ ڈالی۔انہوں نے کہا کہ تھر کے لوگوں کو روزگار نہیں دینا تو نہ دو لیکن ظلم سے نجات اور انصاف دیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں ارباب غلام رحیم کو تحریک انصاف میں شمولیت پر مبارکباد دینے تھر آیا ہوں،لجپت بھیل نہ کوئی سرمایہ دار نہ کوئی جاگیردار ہے،میں لجپت بھیل کو بھی مبارکباد دینے آیا ہوں،ہم نے اس ظلم و پسماندگی کے خلاف جہاد کرنا ہے۔