پاکستان میں 5 لاکھ سےزائد آئی ٹی ہنرمند موجود،ہرسال 25 ہزارکا اضافہ ہورہاہے،وفاقی وزیر سید امین الحق

107

اسلام آباد۔29دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ آئی سی ٹی سروسز میں پاکستان دنیا کیلئے بہترین محل وقوع کا حامل ہے،ہماری آئی ٹی کمپنیاں، امریکہ، یورپ، مشرق وسطیٰ سمیت 120 سے زیادہ ممالک میں عالمی اداروں کو خدمات فراہم کرتی ہیں، دنیا کے کئی بڑے اداروں نے پاکستان میں عالمی مشاورتی خدمات کے مراکز، تحقیق اور ترقی کی سہولیات اور بی پی او سپورٹ سروسز سینٹرز قائم کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو راولپنڈی جی ٹی روڈ پر ایمازون سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے افتتاح کے بعد بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہی۔

تقریب سے پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ بورڈ کے ایم ڈی عثمان ناصراورایمازون ٹیکنالوجی پارک کے چیئرمین شفیق اکبر نے بھی خطاب کیا۔سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور ایمازون مال کےاشتراک سےقائم کیا گیا ہے جو 44 ہزار مربع فٹ کے وسیع رقبے پر محیط اور ٹیک انڈسٹری کو درکار جدید ترین سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کی گئی ہیں جن میں بیک اپ پاور سپلائی، سنٹرل کلائمیٹ کنٹرول اورسبسڈی نرخوں پر تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی شامل ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پراجیکٹ پرسرمایہ کاری ایمازون مال کی ہے۔ جہاں90روپےاسکوائرفٹ پرآئی ٹی ہنرمند یا کمپنیاں جگہ کرائے پرحاصل کرسکتی ہیں۔

اپنے خطاب میں سید امین الحق نے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزارت آئی ٹی پاکستان کےچھوٹےشہروں میں 22 سے زائد ٹیکنالوجی پارکس کی صورت میں آئی ٹی ہنر مندوں کوسہولیات فراہم کررہی ہے، 31دسمبرتک 28 ٹیکنالوجی پارکس فعال ہوں گے جبکہ دسمبر 2022 تک 40 کا ہدف پورا کرنا ہے، انھوں نے کہا کہ کیئرنیز گلوبل انڈیکس 2021 کے مطابق، پاکستان آف شور آؤٹ سورسنگ سروسز اور انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن کی فلیگ شپ رپورٹ 2021 میں سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور ٹیکنالوجی میں آن لائن لیبر سپلائرز ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیلی کام سیکٹر مکمل طورپرڈی ریگولیٹ اور 85 فیصد سے زیادہ ٹیلی کام انفراسٹرکچر فائبرآپٹک کیبلز پرہے، 2,000 سے زیادہ شہروں/قصبوں میں انٹرنیٹ تک رسائی دستیاب ہے، موبائل فون صارفین کی تعداد 188 ملین جبکہ 3 جی، 4 جی صارفین کی مجموعی تعداد 107 ملین سے زائد ہے۔

وفاقی وزیر سید امین الحق کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے 11 کروڑ سے زائد شہریوں کو براڈ بینڈ کی سہولیات حاصل ہیں۔ پاکستان میں بہترین انگریزی لب و لہجے کے حامل پانچ لاکھ سےزائد بہترین آئی ٹی ہنرمند موجود ہیں جبکہ ہر سال 25 ہزار آئی ٹی گریجوٹس مارکیٹ میں شامل ہورہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں اپنے نوجوان ہنر مندوں اور خواتین کی نمایاں تعداد کی وجہ سے دنیا کی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ جاپان، چین سمیت کئی ممالک نے آئی ٹی ہنرمندوں کی خدمات کیلئے رابطے کئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ یہ کمپنیاں پاکستان آئیں اپنے دفاتر کھولیں اور یہاں سے ہنرمندوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی ، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ذریعے، مقامی آئی ٹی صنعت کو تقویت دینے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے نجی شعبے کے تمام معتبر اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم آئی ٹی غیر ملکی کمپنیوں کو کاروبار میں توسیع کے لیے فاسٹ ٹریک اپروچ کو یقینی بنانے پر یقین رکھتے ہیں اور ان کمپنیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے جو ان کی سرمایہ کاری اور آؤٹ سورسنگ کی ضروریات کے لیے پاکستان کو تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

سید امین الحق کے مطابق ہم آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کے اگلے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس کا مقصد وزارت آئی ٹی ، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مضبوط تعاون کو بڑھانا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کو نہ صرف برقرار رکھتے ہوئے اس میں مسلسل نمایاں اضافہ کرسکیں۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ چھوٹے شہروں اور قصبوں تک ٹیکنالوجی کی رسائی کو بڑھانے کے لیے تمام کوششیں کی گئی ہیں، ہم نے پی ایس ای بی کو ہدایت کی کہ وہ پسماندہ علاقوں سے کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے رجسٹریشن فیس میں چھوٹ فراہم کرے۔ جس کے بعد گذشتہ سال دی گئی چھوٹ کو ایک سال کے لیے مزید بڑھا دیا گیا۔ ہمارے اس قدام سے بھکر، بنو، ڈی جی خان، گلگت، خانیوال، کوہاٹ، مٹھی، مانسہرہ، لیہ اور مظفرآباد سمیت غیر محفوظ علاقوں سے رجسٹرڈ کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

سید امین الحق نے کہا کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ساتھ آئی ٹی کمپنیوں کی رکنیت کیلئے علاقائی سطح پر اقدامات کیئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں جون 2020 میں 29 شہروں سے بڑھ کر دسمبر 2021 تک 52 شہروں میں قائم آئی ٹی کمپنیوں کو رکنیت کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ تاکہ ملک بھر میں ٹیک انڈسٹری کی ترقی کو قابل بنانے کے لیے ثانوی شہروں پر توجہ دی جا سکے اسی طرح بلوچستان کی تقری کیلئے خصوصی توجہ دیتے ہوئے کوئٹہ، میں پی ایس ای بی کا ریجنل آفس قائم کر دیا گیا۔