25.5 C
Islamabad
اتوار, مئی 11, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف انتہائی ذمہ دارانہ، متناسب اور پختہ...

پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف انتہائی ذمہ دارانہ، متناسب اور پختہ ردعمل کا مظاہرہ کیا، دو جوہری ریاستوں کے درمیان تصادم بین الاقوامی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہے، دفتر خارجہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔10مئی (اے پی پی):ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے علاقائی امن اور استحکام کی خاطر بھارتی جارحیت کے خلاف انتہائی ذمہ دارانہ، متناسب اور پختہ ردعمل کا مظاہرہ کیا، دو جوہری ریاستوں کے درمیان تصادم بین الاقوامی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہے، جنوبی ایشیا میں تزویراتی عدم استحکام جموں و کشمیر کے حل طلب تنازعہ کا نتیجہ ہے، عالمی برادری پائیدار امن کے حصول کے لیے بھارت کو پاکستان کے خلاف نام نہاد دہشت گردی کے جھوٹے بیانیے کو استعمال کرنے سے روکے اور پاکستان کی حمایت کرے، پاکستان اور بھارت نے جنگ بندی کی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے تاہم متعلقہ پیش رفت کو صحیح تناظر میں رکھنا ضروری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بین الاقوامی سرحد کے پار سے متعدد مقامات پر براہموس میزائلوں کی فائرنگ کے جواب میں پاکستان کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے حق کااستعمال کرتے ہوئے بلا اشتعال اور غیر قانونی بھارتی جارحیت کا جواب دینا پڑا۔ اسی مناسبت سے پاکستان نے ہفتہ کی علی الصبح ”آپریشن بنیان المرصوص”کا آغاز کیا۔ بیان کے مطابق بغیر کسی ثبوت اور بین الاقوامی تفتیش کاروں کی جانب سے غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارت نے7-10 مئی 2025 کی راتوں میں متعدد حملے کئے جس میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت معصوم جانوں کا نقصان ہوا۔ ان اندھا دھند حملوں نے عبادت گاہوں سمیت انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کے علاوہ درجنوں کو شدید زخمی کیا۔

- Advertisement -

اگرچہ6 اور7 مئی کی درمیانی شب ہونے والی وحشیانہ جارحیت، میزائلوں اور کلر ڈرونز کے ذریعے پاکستان کی خود مختار فضائی حدود کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں ہونے والے انسانی و مادی نقصانات پہلے ہی کافی سنگین تھے، بھارت نے وفاقی دارالحکومت سمیت پاکستان کے طول وعرض میں متعد داضافی ڈرونز بھیج کر علاقائی امن و استحکام کو مزید خطرے میں ڈال دیا ۔ ان قاتل ڈرونز، گولہ باری اور میزائلوں نے متعدد شہری اور فوجی اثاثوں کو نشانہ بنایا، جس سے مزید انسانی اور مادی نقصانات ہوئے اور پاکستانی عوام میں عدم تحفظ کا شدید احساس پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں اپنے دفاع میں فوری ردعمل کا عوامی مطالبہ بڑھ گیا۔

ہماری ائیر بیسز کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد میزائل بھی فائر کیے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی جارحیت اور مسلسل اشتعال انگیزیوں کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستان نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا تاہم اسے اپنے لوگوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے جواب دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔ مسلسل اشتعال انگیزیوں کے باوجود ہمارے ردعمل نے دانستہ شہری ہلاکتوں سے گریز کیا اور یہ درست، متناسب، باریک بینی سے متعین اور واضح طور پر تحمل پر مبنی تھا۔ صرف ان اداروں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جنہوں نے پاکستان کے خلاف کھلم کھلا جارحیت کی۔ ان اہداف میں وہ ہندوستانی ائیر بیس بھی شامل تھے جہاں سے پاکستانی ائیر بیس کو بلا اشتعال میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت پہلے ہی عالمی برادری کے ساتھ شیئر کئے جا چکے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کے درمیان یہ خطرناک تصادم بین الاقوامی برادری کی طرف سے گہرے مشاہدے اور ایک جامع جائزہ کا متقاضی ہے۔ جنوبی ایشیا کے غیر مستحکم خطے میں دو ہمسایہ ریاستوں کے درمیان گہرے تاریخی اختلافات کا معاملہ ہونے سے ہٹ کر تنازعہ کو مسابقتی جغرافیائی سیاسی مفادات کے وسیع تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مقابلے کا منفی اثر علاقائی سلامتی کی طرز کا مستقل تغیر رہا ہے لہذا تنازعات کے کوئی بھی اسباب، اختراعی یا حقیقی ان مسائل کی ابتدا اور بنیادی وجوہات کو سمجھے بغیر کسی بھی ملک پر نہیں ڈالے جا سکتے، جو بار بار علاقائی تنازعات کا باعث بنتے ہیں، جس کا خطہ اور دنیا متحمل نہیں ہوسکتا۔

بیان میں زور دیا گیا کہ جنوبی ایشیا میں تزویراتی عدم استحکام جموں و کشمیر کے حل طلب تنازعہ کا نتیجہ ہے۔ یہ تنازعہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے جائز جدوجہد کو دبانے اور اسے دہشت گردی کے ساتھ غلط طریقے سے منسوب کر نے سے اور بڑھ گیا ہے۔ چیلنجوں کے باوجود پاکستان سرد جنگ کی تباہ کاریوں سے ایک ایسی پرعزم ریاست اور معاشرے کے طور پر دوبارہ ابھرا جو دہشت گردی اور انتہا پسندانہ نظریے کے پھیلا ئوکے خلاف ایک مضبوط فصیل بن گیا، اگرچہ اس کی قیمت بہت بھاری ہے، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ بالخصوص نائن الیون کے بعد پاکستان کی قربانیاں اور خدمات بے مثال ہیں۔

بیان کے مطابق بھارت مغربی سرحدوں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کے زبردست عزم کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایک شدید ہائبرڈ مہم چلا کر اور اسے غیر مستحکم کرنے کے لیے پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کا منصوبہ بنا کر اس سمجھی جانے والی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کی بارہا کوشش کرتا رہا ہے۔9/11 کے بعد بھارت کی فوجی اشتعال انگیزیوں کو اسی روشنی میں دیکھا جانا چاہیے۔

دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود اس طرح کے مکروہ ہتھکنڈوں کے ذریعے پاکستان کو مسلسل دو محاذوں کی صورت حال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ اندرونی مسائل میں الجھا رہے اور اپنی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے معاشرے کی بحالی پر توجہ مرکوز نہ کر سکے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جب بھی پاکستان دہشت گردی کی لعنت کو فیصلہ کن طور پر ختم کرنے کے قریب ہوتا ہے تو ہندوستان دہشت گردی کے ‘مرکز’ کے طور پر پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کردیتا ہے۔ دو دہائیوں سے جاری یہ شیطانی چکر اب ختم ہونا چاہیے۔

پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ پائیدار امن کے حصول کے لیے بھارت کو پاکستان سے نام نہاد دہشت گردی کے جھوٹے بیانیے کو استعمال کرنے سے روکے۔ مستقبل کے حوالے سے پاکستان کو عالمی برادری کی لاتعلقی نہیں بلکہ حمایت کی ضرورت ہے۔ بیان کے مطابق بھارت کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اس کے ایک اندرونی مسئلہ کو خارجی شکل دینے کی کوششیں، یعنی اقلیتوں پر ریاستی منظم ظلم و ستم کے خلاف مقامی مزاحمت اور ایک بیرونی مسئلہ یعنی جموں و کشمیر تنازعہ کو اندرونی شکل دینے کی کوششیں خطرناک اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔

بھارت کو پالیسی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے دہشت گردی کے رجحان کو ایک محرک کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے جیسے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کرنا اور سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر معطل کرنا پاکستان کو ایسے ہتھکنڈوں سے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری سفارت کاری اور جامع مذاکرات میں شامل ہونے اور جموں و کشمیر تنازعہ سمیت تمام مسائل کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کا خواہاں ہے، کشیدگی کومزید بڑھنے سے روکنے کے لیے عالمی برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

بیان کے مطابق قومی طاقت کے تمام عناصر پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں، ہماری مسلح افواج مادر وطن، اس کے شہریوں کے دفاع اور پاکستان کے اہم قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے کی ذمہ داری کی حامل ہیں۔ یہ فریضہ پاکستان کے قابل فخر، پرعزم بہادر اور غیور عوام کی ایک مقدس امانت ہے۔

علاقائی امن اور استحکام کی خاطر پاکستان نے انتہائی ذمہ دارانہ، متناسب اور پختہ ردعمل کا مظاہرہ کیا کیونکہ دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان مزید کشیدگی سے تباہ کن نتائج سامنے آتےلہذا اس طرح کے خطرناک نقطہ نظر سے گریز کیا جانا چاہئے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=595487

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں