اسلام آباد۔21اگست (اے پی پی):پاکستان نے بھارت کی طرف سے دہشت گردی سے متعلق حالیہ جھوٹے دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان جھوٹے دہشتگردی کے دعوئوں کی آڑ میں پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی مہم جوئی سے باز رہے ۔ بھارت کی جانب سے چند مبینہ واقعات کو توڑ مروڑ کر ایک نام نہاد ‘دہشت گردی’ کی سازش کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے ۔
اتوار کو ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ سب کچھ بھی نہیں بلکہ یہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ایک بار پھر "دہشت گردی” کو فروغ دینے کے مذموم بھارتی منصوبے کا تسلسل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ان الزامات اور بھارتی سازشوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔پاکستان نے بھارت کے تازہ ترین الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسی کوئی غلطی دوبارہ نہ دہرا ئے ۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان مکمل طور تیار اور پرعزم ہے اور وہ کسی بھی مہم جوئی کا مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جیسا کہ فروری 2019 میں بھارت کے ناجائز اور غیر ذمہ دارانہ اقدام کے جواب میں پاکستان کا ردعمل واضح طور پر ظاہر ہوا ۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف اس منظم’دہشت گردی‘ بیانیہ کو آگے بڑھانے کے لیے، بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ بھارت نے ایک ’پاکستانی‘ واٹس ایپ نمبر سے ایک پیغام کو روکا اور ساتھ ہی مہاراشٹر میں ایک ’خالی کشتی‘ کو کچھ ہتھیاروں کے ساتھ قبضے میں لے لیا۔ بعض بھارتی میڈیا کے اداروں نے دھوکہ دہی سے ان کو نام نہاد ‘ممبئی طرز’ کے حملے کی منصوبہ بندی کے بارے میں جھوٹے دعوؤں سےجوڑنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ بھارتی میڈیا نے یہ بھی کہا ہے کہ راجوڑی کے ساتھ ساتھ ممکنہ سرحد پار سے دراندازی’ کی کوششوں کے لیے بھارتی انٹیلی جنس اور سرحدی فورسز ہائی الرٹ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ مذموم بھارتی پروپیگنڈہ مہم اور پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات بھارت کی سراسر مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں جو کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کے عزم کوتوڑنے میں مکمل ناکامی کی عکاسی ہے۔پاکستان کو نشانہ بنانے اور اس کے سیاسی اور معاشی مفادات کو منفی طور پر متاثر کرنے کے لیے کوریوگرافڈ ‘فالس فلیگ ایکٹیوٹی’ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ بھارتی پروپیگنڈہ اسی طرف اشارہ کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اس کا کوئی بھی جھوٹا پروپیگنڈہ پاکستان کو کشمیری عوام پر بھارت کی بربریت، فوجی محاصرے، طاقت کے اندھا دھند استعمال، ماورائے عدالت قتل، کشمیری رہنماؤں اور نوجوانوں کی قید، میڈیا اور کریک ڈاؤن کے ذریعے بے نقاب کرنے سے نہیں روک سکتا۔ انسانی حقوق کے کارکنان، اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ جموں و کشمیر تک رسائی دینے سے انکار نہیں جاسکتا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی برادری سےبھی مطالبہ کرتا ہےکہ وہ اس حقیقت کا فوری طور پر ادراک کرے کہ بھارت اپنے مذموم عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے ایک بار پھر کلاسک ‘فالس فلیگ’ کے طریقوں کا سہارا لے رہا ہے اور اس سے خطے میں امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو بھارت پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر زور دینا چاہیے۔بھارت کو اپنے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے لیے بھی جوابدہ ہونا چاہیے۔ ترجمان نےمزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی کا حصول جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن حل پر منحصر ہے۔