اسلام آباد۔11اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کی جانب سے ریاست گجرات میں عوامی ریلی کے دوران بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جمو ں و کشمیر سے متعلق بیان کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
منگل کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان بھارتی وزیراعظم کا مزاحیہ انداز میں یہ کہنا کہ انہوں نے کسی طریقے سے مسئلہ کشمیر حل کر لیاہے ، نہ صرف جھوٹابلکہ گمراہ کن ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی قیادت جموں و کشمیر میں زمینی حقائق سے کتنی غافل ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔
اس سے متعلق 1948 سے اب تک قراردادیں اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ تنازعہ کےحتمی حل کے لئے آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری اقوام متحدہ کی واضح قراردوں کے باوجود بھارت نہ صرف اس پر غیر قانونی قبضہ کررکھا ہے بلکہ 9 لاکھ قابض بھارتی فورسز کی تعیناتی کے ذریعے بد ترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی ملزم ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حقیقت ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر کے عوام بہادری سے بھارتی مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں ، بھارت آبادی کے تناسب میں مذموم تبدیلیوں اور مسلح ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنا قبضہ برقراررکھنے کی کوشش کررہاہے۔ بھارتی قیادت کے مقبوضہ علاقے کے چالاکی سے کئے گئے دورے اور صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کے لئے نام نہاد ترقی منصوبے شروع کرنے سے نہ تو جموں و کشمیر میں غیرقانونی بھارتی قبضے سے آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے جذبے کو پست کی جاسکے گااور نہ ہی بھارت دنیا کو اپنی فریب کاریوں سے دھوکہ دینے میں کامیاب ہوگا۔
یکطرفہ طور پر تنازعہ کے حل سے متعلق پر فریب بیانات دینے کی بجائے بھارتی قیادت کو کشمیریوں اور دنیا کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرناچاہیے اور کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق ، حق خودارادیت دینا یقینی بنانا چاہیے۔ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی روک تھام کے حوالے سے اپنا کردار اور ذمہ داری ادا کریں۔ بھارت کو مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ معصوم کشمیریوں پر اس کے وحشیانہ جبر کے لئے بھی ذمہ دار ٹھہرایاجائے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان انسانی حقوق کی تنظیموں سے جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنے اور 5 اگست 2019 کے بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدام کو فوری واپس لینے کے مطالبہ کااعادہ کرتا ہے۔ جموں و کشمیر کے تنازعے کاواحد حل اس بات کو یقینی بنانے میں مضمر ہے کہ کشمیریوں کو جمہوری طریقوں کے ذریعے حق خود ارادیت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کا حق استعمال کرسکے