
اسلام آباد۔4جولائی (اے پی پی):پاکستان نے دنیا پر واضح کیا ہے کہ 23 جون کو لاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، دہشت گردوں کے نام اور ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہیں، حملہ کے ماسٹر مائنڈ اور ہینڈلر کا تعلق بھارت سے ہے، دنیا از خود اس کی تحقیقات کرے، اس سے قبل بھی دنیا کو پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کے حوالہ سے ڈوزیئر دے چکے ہیں، وزیراعظم کا حکم ہے کہ اس واقعہ کے حوالہ سے جو بھی سیاسی اور قانونی طریقہ موجود ہے ، وہ استعمال کیا جائے، بھارت دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں مالی معاونت بھی فراہم کر رہا ہے، ہندوستان کا اصل چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے لائیں گے۔
اتوار کو وزیراعظم آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیراعظم کے مشیربرائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی سپانسر شپ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصہ تک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اس حوالہ سے منظر نامہ سب کے سامنے ہے، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پاکستان میں بھار تی مداخلت کی مضبوط شہادت تھی، بدقسمتی سے تسلسل سے ایسے واقعات میں بھارت کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ، پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو سپورٹ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جو لاہور دھماکہ کے بعد سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے اس دھماکہ میں ملوث افراد تک پہنچے اور اس میں یہ تصویر واضح طور پر سامنے آئی کہ بھارت اس واقعہ میں براہ راست ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گینگ ہمارے قبضہ میں ہے، جس طرح یہ لوگ پکڑے گئے اس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ اداروں کے درمیا ن قریبی تعلق کی وجہ سے یہ کامیابی ملی، اس پر سب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ہمارے پاس اس دہشت گرد حملہ کے حوالہ سے ملوث نیٹ ورک کا تمام ریکارڈ موجود ہے، بینکوں سے انہیں بجھوائی جانے والی رقم کی تفصیلات موجود ہیں، اس واقعہ کے تمام تانے بانے ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سپانسرشپ سے ملتے ہیں۔ اس کا ماسٹر مائنڈبھارتی شہری ہے جس کا بھارتی خفیہ ایجنسی راء سے تعلق ہے، یہ بھارت میں رہائش پذیر ہے اور یہ جعلی نام سے کام کر رہا تھا، اس کی اصل شناخت بھی ہمارے پاس موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے یہ کارروائی پہلی بار نہیں کی گئی، ہم بار بار یہ کہتے آئے ہیں کہ بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن یہ حملہ ہوا اس دن بھارت کی جانب سے پاکستان کے انویسٹی گیشن انفراسٹرکچر پر ہزاروں مربوط حملے کئے گئے، یہ حملے اس لئے کئے گئے کہ انہیں خدشہ تھا کہ ہم دہشت گردی کا نیٹ ورک بے نقاب کرنے جا رہے ہیں، وہ اس میں رکاوٹیں کھڑی کرنا چاہتے تھے تاہم بروقت کارروائی کی وجہ سے انہیں وقت نہیں ملا اور ہمارے ادارے اس کی تہہ تک جانے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہر ٹائون واقعہ کے بعد جموں میں ڈرون حملوں کا ڈرامہ رچایا گیا، یہ بھی اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں بھارت بطور ریاست ملوث ہے، گذشتہ سال نومبر میں ہم نے پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالہ سے جامع ڈوزیئر دنیا کو دیا تھا، اس میں بھارتی بینکوں سے پیسوں کی منتقلی ، فون کے استعمال کی تفصیلات بھی دی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کی براہ راست فنانسنگ کر رہا ہے، اس واقعہ کی منصوبہ بندی بھارت جبکہ تیسرے ملک کے ذریعہ پیسے بھجوائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ فیٹف میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے والے بھارت کے اس عمل پر بھی نظر دوڑائیں، کیا انہیں اس سے زیادہ ثبوت درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں استعمال ہونے والا افغان مہاجر عید گل کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ بھی موجود ہے، 30 لاکھ افغانی پاکستان میں کئی دہائیوں سے رہ رہے ہیں، ان کی اکثریت پرامن اور قانون پر عمل کرنے والی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ باعزت طور پر ان کی وطن واپسی کیلئے بین الاقوامی سطح پر کردار ادا کیا جانا چاہئے۔ ایسی کارروائیاں انہیں بھی متاثر کرتی ہیں، ان کی بھی اس سے بدنامی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس واقعہ کے حوالہ سے تمام قانونی اور سیاسی طریقے استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کے عالمی نیٹ ورک کو منظر عام پر لائے گا، وزیراعظم کی بھی اس حوالہ سے واضح ہدایات ہیں۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ایک بار پھر ہم بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لے کر آئیں گے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک طرف بھارت آگے بڑھنے کی بات کرے اور دوسری طرف وہ ایسی کارروائیاں کرے، ہم فرانزک جائزہ سے اس واقعہ کے ماسٹر مائنڈتک پہنچ چکے ہیں، وہ بھارتی شہری ہے، ہم دنیا کو تسلسل سے پاکستان میں بھارتی مداخلت سے آگاہ کرتے رہے ہیں، سینکڑوں ڈس انفو لیب سے بھارت پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کرتا رہا، یہ ریاستی سپانسرشپ کی واضح مثال ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ عالمی دہشت گردی کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس ضمن میں تعمیری اور قانونی کردار ادا کرے جس سے اس خطہ کا امن جڑا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالہ سے عالمی برادری کو دیئے جانے والے ڈوزئیر پر دنیا کی جانب سے موثر جواب نہیں ملا اور خاموشی رہی تاہم دنیا جواب دے یا نہ دے ہم بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو بار بار دکھاتے رہیں گے، دنیا کا بھارت سے مفاد وابستہ ہے اس لئے اس ڈوزیئر پر کوئی جواب نہیں دیا ، ہم بھی ان اقدامات پر خاموش نہیں رہیں گے، اس بار ہمیں مزید ٹھوس ثبوت ملے ہیں، حکومت تمام قانونی راستے استعمال کرے گی۔ ا
یک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ڈرون حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، یہ کیسا ڈرون حملہ تھا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس میں نکتہ یہ ہے کہ بھارت کی جانب سے کتنی دفعہ دنیا کی آنکھوں میں ایسے دھول جھونکی گئی، دنیا کے واچ ڈاگز کا یہ کردار ہے کہ وہ اس صورتحال کو دیکھ کر دہشت گردی میں ملوث ملک پر پابندیاں لگائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ افغان مہاجرین کئی دہائیوں سے یہاں موجود ہیں، جتنی میزبانی پاکستان نے ان کی ہے، اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی، ان کی اکثریت پرامن اور قانون پر عمل کرنے والی ہے تاہم ایسے عناصر یہاں ان کے ساتھ پناہ لے لیتے ہیں جن کی وجہ سے سب مہاجرین کو تنگ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی یہ پوری کوشش رہے گی کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل سیاسی مفاہمت سے ہو، اگر ایسا نہ ہوا تو پھر خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔ افغانستان میں حالیہ خانہ جنگی کے نتیجہ میں افغان مہاجرین کی آڑ میں دہشت گردوں کی پاکستان آمد کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے سمیت دیگر اقدامات اٹھائے ہیں، 15 سال قبل دہشت گردی کی جو لہر تھی اب ایسا خطرہ نہیں، اب ہماری انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مضبوط ہو چکے ہیں اس لئے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا جوہر ٹائون واقعہ کی از خود تحقیقات کرے کہ اس میں کون ملوث ہے۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ 23 جون کو جوہر ٹائون دھماکہ میں تین اہلکار شہید جبکہ افسران سمیت 22 اہلکار زخمی ہوئے، اس میں 12 گاڑیاں اور 7 گھر متاثر ہوئے، اس واقعہ کے فوری بعد سی ٹی ڈی نے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر تحقیقات کا آغاز کیا اور 16 گھنٹوں کے اندر اس میں ملوث دہشت گردوں تک پہنچ گئی، اس دہشت گرد حملہ کی فنانسنگ اور منصوبہ بندی پاکستان کے باہر سے ہوئی، پاکستان میں موجود پانچ لوگوں نے اس کارروائی کو عملی جامہ پہنایا، اس میں کراچی کا رہنے والا 55 سالہ پاکستانی پیٹر جو زیادہ عرصہ بیرون ممالک رہا ہے اور اس کے باہر بھی رابطے رہے، اس نے گاڑی کا انتظام کیا، یہ گاڑی 2010ء میں چھینی گئی جبکہ بعد ازاں سپرداری پر دی گئی، اس واقعہ کے بعد تحقیقات کے دوران باہر سے ہونے والی کالز اور واٹس ایپ کی تفصیلات سے افغان شہری عید گل جو گذشتہ کئی دہائیوں سے افغان مہاجر کے طورپر پاکستان میں مقیم ہے، اس نے اس گاڑی میں بارود رکھا اور گاڑی تیار کی، اس میں اس کی بیگم بھی اس کی مددگار تھی۔
اس نے لاہور میں اس واقعہ سے قبل اس علاقہ کی مکمل ریکی کی، وہ 21 جون کو اس گاڑی پر اس پورے علاقہ میں گھومتا رہا، 22 جون کو وہ رکشے پر دوبارہ یہاں ریکی کرتا رہا۔ عید گل نے اپنی ساری عمر پنجاب میں گزاری اور وہ بہتری پنجابی بولتا ہے۔ 23 جون کو وہ اسلام آباد سے بذریعہ موٹروے یہ گاڑی لے کر لاہور روانہ ہوا، اس نے 12 گھنٹے موٹروے پر گزارے، ساڑھے چار بجے اس نے گاڑی دھماکہ کے علاقہ میں ایک زیر تعمیر گھر کے سامنے کھڑی کی، یہاں پولیس کی چوکی اور پولیس موبائل بھی کھڑی ہوتی ہے، اس نے گاڑی ان کے درمیان میں کھڑی کی، اس گاڑی میں 20 کلوگرام بارود رکھا گیا تھا، دھماکہ سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ عید گل کے ساتھ پیٹر پال ڈیوڈ، ضیاء اللہ اور عائشہ گل بھی شامل تھی، یہ سارے زیر حراست ہیں، اس واقعہ کے حوالہ سے مزید تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں، ان کا بینک ریکارڈ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اس واقعہ میں ملوث افراد کو پکڑا گیا یہ ایجنسیوں کی طرف سے شاندار کارروائی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ملزمان کے درمیان پشتو میں ہونے والی بات چیت بھی سنائی۔
ایک سوال کے جواب میں انعام غنی نے کہا کہ وزیراعظم نے انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی کا افتتاح کیا، یہاں پر ایک سیل بنایا گیا ہے جس میں تمام ایجنسیاں مل کر کام کرتی ہیں، ایک دوسرے سے معلومات کا تبادلہ ہوتا ہے، جوہر ٹائون واقعہ کے مجرم عید گل کے دو بھائی اور والد فورتھ شیڈول پر نگرانی میں ہیں، پاکستانی شناختی کارڈ ہونے کی وجہ سے عید گل زیر نگرانی نہیں تھا۔