پاکستان نے پاکستانی علاقے میں سپرسونک میزائل فائر کرنے کے واقعہ کی بھارت کی جانب سے تحقیقات کی مبینہ بندش کو مسترد کر دیا

291
foreign Ministry
foreign Ministry

اسلام آباد۔24اگست (اے پی پی):پاکستان نے پاکستانی علاقے میں سپرسونک میزائل فائر کرنے کے واقعہ کی بھارت کی جانب سے تحقیقات کی مبینہ بندش کو مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے 9 مارچ 2022 کو پاکستانی علاقے میں سپرسونک میزائل فائر کرنے کے واقعے کے بارے میں بھارتی انٹرنل کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے نتائج اور لاپرواہی کے واقعے کے ذمہ دار بھارتی فضائیہ کے تین افسران کو برخاست کرنے کے فیصلے کے بارے میں بھارت کا اعلان دیکھا ہے۔

بیان میں پاکستان نے بھارت کی جانب سے انتہائی غیر ذمہ دارانہ واقعے کی تحقیقات کی مبینہ بندش کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعے کے بعد بھارتی اقدامات اور نام نہاد عدالتی انکوائری کے ذریعے اخذ کردہ نتائج اور سزائیں مکمل طور پر غیر تسلی بخش، ناقص اور ناکافی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان کے مشترکہ انکوائری کے مطالبے کا جواب دینے میں ناکام رہا ہے بلکہ اس نے بھارت میں موجود کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، سیفٹی اور سکیورٹی پروٹوکول اور بھارت کی جانب سے میزائل لانچنگ کے متعلق پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کو بھی نظر انداز کردیا ہے۔

بیان میں کہا گہا ہے کہ بھارت سٹریٹجک ہتھیاروں کو سنبھالنے میں سنجیدہ نوعیت کی نظامی اور تکنیکی خامیوں کو انفرادی انسانی غلطی کے نیچے نہیں چھپا سکتا، اگر واقعی بھارت کے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں ہے تو اسے شفافیت کے جذبے سے مشترکہ تحقیقات کے لیے پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرنا چاہیے۔

ترجمان نے بیان میں مزید کہا کہ 9 مارچ کے بھارتی اقدام نے پورے خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، پاکستان کا مثالی تحمل کا مظاہرہ ہماری نظامی پختگی اور ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر امن کے لیے قائم وابستگی کا ثبوت ہے۔

پاکستان نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ بھارتی حکومت اس واقعے کے بعد پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے فوری طور پر مخصوص جوابات فراہم کرے اور مشترکہ تحقیقات کے مطالبے پر اتفاق کرے۔