پاکستان نے پلوامہ حملے کے حوالے سے بھارتی بیان کو مسترد کردیا ترجمان دفتر خارجہ

116

اسلام آباد ۔ 17 فروری (اے پی پی)پاکستان نے پلوامہ حملے کے حوالے سے بھارتی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ داخلی سیاسی مفادات کیلئے دھمکیاں اور جارحیت خطے میں امن کے مفاد میں نہیں۔بھارت کو ‘میں نہ مانوں’ کی رٹ سے نکلنا، کشمیری نوجوانوں کیخلاف ریاستی تشدد کو ختم اور مذاکرات کا راستہ اختیارکرنا ہوگا۔اتوار کو ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان کے دعوے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی الزامات کو اس لئے مسترد کیا کیونکہ یہ الزامات حملے کے فوری بعد بغیر کسی تحقیقات کے لگائے گئے۔ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات کے بعد سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بے بنیاد الزامات عائد کرنا بھارت کا وطیرہ رہا، جو ہمیشہ ناکام رہا ہے۔۔ترجمان نے کہا کہ جیش محمد(جے ای ایم ) 2002سے پاکستان میں کالعدم تنظیم ہے اور پاکستان اس پر عملدرآمد میں اپنی زمہ داریاں پوری کرر ہا ہے۔ترجمان نے ”جے اے ایم کی ذمہ داری کا دعوی” اور ”حملہ آور کی ویڈیو” سے متعلق بھارتی دعوے کے بارے میں بھارتی موقف میں واضح تضاد کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف بھارت تو غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا مواد کو ”گولڈ سٹینڈرڈ” تسلیم کرتا ہے لیکن اس کے برعکس انڈین حاضر سروس نیوی کمانڈر کلبھوش یادیو نے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کا رضاکارانہ اعتراف کیا اور ذمہ داری تسلیم کی تو بھارت مکر گیا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت کو خود احتسابی کی ضرورت ہے اور اپنی سیکورٹی اور انٹیلی جنس کوتاہیوں سے متعلق سوالوں کا جواب دینا چاہیئے۔بھارت کو 2017 سے زیر حراست عادل احمد ڈار کے حوالے سے رپورٹس کے بارے میں بھی وضاحت دینی چاہیئے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کیساتھ تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو اپنے خط میں بھی کہا تھا کہ اگر بھارت ایک قدم اٹھائے تو پاکستان دو قدم اٹھائے گا جبکہ تعلقات کو معوم پر لانے کیلئے بھارت کو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ کے مابین ملاقات کی بھی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن بھارت نے بے بنیاد جواز پر ملاقات منسوخ کر دی ۔