پاکستان و آسٹریلیا کے درمیان دو طرفہ تجارت پائیدار بنیاد پر بڑھانے کےلئے بزنس کونسل کلیدی کردار ادا کر رہی ہے،صدر ایف سی سی آئی ریحان نسیم بھراڑہ

143
Faisalabad Chamber of Commerce and Industries President Rehan Naseem Bharara
Faisalabad Chamber of Commerce and Industries President Rehan Naseem Bharara

فیصل آباد۔ 18 فروری (اے پی پی):فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو طرفہ تجارت کو پائیدار بنیاد پر بڑھانے کےلئے پاک آسٹریلیا بزنس کونسل کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے فیصل آباد کا دورہ کرنے والے پاکستان آسٹریلیا بزنس کونسل کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے بتایا کہ جی ڈی پی میں فیصل آباد کا حصہ 21 ارب ڈالر جبکہ یہ ملک کی کل ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 50فیصد کا حصہ ڈال رہا ہے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ اس شہر میں 3لاکھ صنعتی یونٹ ہیں جن میں بڑی ٹیکسٹائل ملوں کے علاوہ ڈائننگ اور پراسیسنگ یونٹس بھی شامل ہیں۔ ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے علاوہ اس شہر میں رئیل سٹیٹ، تعلیم، زراعت اور میٹ پراسیسنگ کے شعبے بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت قائم علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں سرمایہ کاری کےلیے سٹیٹ آف دی آرٹ بنیادی ڈھانچے کے علاوہ ٹیکس مراعات اور بزنس دوست ماحول بھی مہیا کیا گیا ہے،آسٹریلیا کے سرمایہ کار یہاں سرمایہ لگا کے بہترین منافع کما سکتے ہیں۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو طرفہ تجارتی تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ 2024 میں 2.5ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھی اس کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تعلیم، زراعت، لائیو سٹاک اور فوڈ پراسیسنگ کے شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا پاکستان کو گندم، دالیں اور ڈیری مصنوعات برآمد کرتا ہے جبکہ پاکستانی برآمدات میں ٹیکسٹائل، سرجیکل انسٹرومنٹس اور پروسیسڈ فوڈ شامل ہیں، ہمیں تجارتی تعلقات میں تنوع اور براہ راست سرمایہ کاری پر توجہ دینا ہو گی۔

فیصل آباد کے رئیل سٹیٹ کے شعبے بارے صدر چیمبر نے کہا کہ یہ 55 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے جس میں سالانہ 12سے15فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی تیزرفتار ترقی کےلئے ہمیں سمارٹ ہاؤسنگ منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں آسٹریلین ماہرین کے تعاون سے گرین تعمیرات کا سلسلہ بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لائیو سٹاک سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ 11فیصد ہے جس میں فیصل آباد بھی اپنا گرانقدر حصہ ڈال رہا ہے، 2024 میں پاکستان نے 450ملین ڈالر کا گوشت برآمد کیا جس میں اضافے کےلئے جدید مذبحہ خانوں، کولڈ سٹوریج اور کوالٹی کنٹرول سسٹم کی ضرورت ہے،آسٹریلیا کی کمپنیاں اس سلسلے میں پاکستانی سرمایہ کاروں کے تعاون سے مشترکہ منصوبے شروع کر سکتی ہیں۔ انہوں نے فیصل آباد میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو چیمبر کے بھرپور تعاون کا بھی یقین دلایا۔

آسٹریلیا کے شوکت مسلمانی نے بتایا کہ بزنس کونسل کا وفد پاکستان کے دورے پر آیا ہوا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست رابطوں سے دو طرفہ تجارتی حجم کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا بزنس کونسل ساہیوال میں گائنی اور کارڈیالوجی کا ہسپتال چلا رہی ہے جس میں آسٹریلین ڈاکٹر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے فیصل آباد کے تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی براہ راست رابطے بڑھانے سے اتفاق کیا اور کہا کہ پاکستانی طلبہ کےلئے مقامی، تعلیمی اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز کےلئے آسٹریلیا کے تکنیکی تعاون کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔