پاکستان پوسٹ نے نئی ایکسپورٹ سروس ای ایم ایس پلس کا آغازکردیا

111
پاکستان پوسٹ نے 9 اکتوبر کو ڈاک کا عالمی دن منایا

اسلام آباد ۔ 12 جنوری (اے پی پی) پاکستان پوسٹ نے تجارتی بنیادوں پر پارسلز اور دستاویزات کی ترسیل کےلئے نئی ایکسپورٹ سروس ای ایم ایس پلس کا آغاز کیا ہے جس کے تحت لاہور، فیصل آباد اور سیالکوٹ سے برطانیہ، سعودی عرب سمیت چھ ملکوں کے لئے انتہائی ارزاں نرخوں پر 30 کلو گرام وزن تک کا پارسل 72 گھنٹوں میں اپنی منزل مقصود تک پہنچے گا جبکہ وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ سمیت تمام اداروں کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنائیں گے۔ ہفتہ کو پوسٹل سٹاف کالج میں ای ایم ایس پلس ایکسپورٹ سروسز کی لانچنگ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم معاون خصوصی افتخار درانی، سیکرٹری پوسٹل سروسز پیر بخش خان جمالی اور ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ ڈاکٹر نصیر احمد خان بھی موجود تھے۔ مراد سعید نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج ملک میں عمران خان کی شکل میں ایک ایماندار قیادت کو میسر ہے، ملک میں خسارے میں چلنے والے تمام اداروں کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانا ہے، ہم نے اپنی تاجر برادری کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں، اس حوالے سے ایک پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے تحت چھوٹے بزنس مین اپنے پارسل بیرون ملک پاکستان پوسٹ کے ذریعے کم ترین نرخوں پر بھجوا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارسل بھجوانے کے لئے لوگوں کو دو بنیادی گارنٹیاں درکار ہوتی ہیں جن میں ایک یہ کہ ان کے پارسل کی ترسیل بروقت ہو تو اس کے لئے اس سروس کے تحت 72 گھنٹوں میں یہ پارسل اپنی منزل تک پہنچانے کی گارنٹی ہو گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسری بات اعتماد کی ہے، تو اس کی بھی ہم مکمل گارنٹی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس شہر سے یہ پارسل بیرون ملک جانا ہے اگر وہاں پر ایئرپورٹ موجود ہے تو یہ پارسل اسی روز وہاں سے نکل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ پر کسٹم کلیئرنس کے لئے پاکستان پوسٹ کا عملہ تعینات کیا جائے گا اور یہاں سے فوری کلیئرنس کے لئے ڈیسک قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا پوری دنیا میں آغاز کرتے لیکن کچھ شرائط کی وجہ سے اسے فروری کے دوسرے ہفتے میں پوری دنیا میں لانچ کریں گے اور یہ سروس پوری دنیا میں دستیاب ہو گی، اس کے لئے اشتہار اسی ہفتے جاری کر دیا جائے گا تاکہ دنیا بھر سے اس پارسل کو اپنی منزل مقصود تک پہنچانے کے لئے اس ملک کے ڈلیوری اداروں کی خدمات حاصل کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کاروبار میں آسانیوں کے لئے خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، اس سروس سے پاکستانیوں کو بہت فائدہ پہنچے گا، بزنس کمیونٹی اس سے بھرپور انداز میں مستفید ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پوسٹ آپ کا دوست کی پالیسی اپنا رہے ہیں، بزنس کمیونٹی سے بھی کہیں گے کہ وہ پاکستان پوسٹ میرا دوست کی پالیسی اپنائے، یہ آپ کا بہترین اور قابل اعتماد دوست ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف 600 روپے کٹوتی پر 50 ہزار روپے بھی بھجوائے جا سکیں گے، یہ پیسہ گھر کی دہلیز پر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ای کامرس کے بڑے مواقع موجود ہیں، ہم اس کے ذریعے 175 فیصد رعایتی نرخوں پر یہ پارسل بھجوائیں گے، اس سے چھوٹے کاروباری طبقہ کو زیادہ فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پوسٹ آن لائن شاپنگ کے لئے اپنی ویب سائٹ پر آپشن دے گا، اس حوالے سے بہت سے برانڈز سے بات چیت ہو گئی ہے، معاہدہ ہونے پر پاکستان پوسٹ ان کی ڈلیوری میں شراکت دار بنے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پوسٹ کی جانب سے شروع کئے گئے اس اقدام کا بنیادی مقصد پاکستان پوسٹ کو تجارتی بنیادوں پر ایک بہتر شناخت دینا ہے اور اسے اس قابل بنانا ہے کہ وہ قومی خزانے میں مستقبل قریب میں اپنا حصہ ڈال سکے، اس سروس کے تحت ایکسپورٹ سیکٹر کمپنیاں جن میں سمال اور میڈیم انٹرپرائزز شامل ہیں، ان پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی، اس سروس کے تحت پارسلز اور دستاویزات کو بھیجنے کے لئے تیز ترین، قابل اعتماد، فعال اور محفوظ بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے، یہ سروس لاہور، فیصل آباد اور سیالکوٹ سے متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا، تھائی لینڈ، سعودی عرب، جاپان اور برطانیہ کے لئے ہو گی جسے جلد ہی ملک کے دیگر بڑے شہروں تک وسعت دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ لاہور سیالکوٹ اور فیصل آباد میں اس مقصد کے لئے کاﺅنٹرز یا بکنگ پوائنٹس بنائے جائیں گے، اس سروس کے تحت بھجوائے جانے والے سامان کے وزن کے لئے عمومی نرخ پر حد 30 کلو گرام مقرر کی گئی ہے۔