12.7 C
Islamabad
اتوار, فروری 23, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رضا ربانی کا قاری...

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رضا ربانی کا قاری اور کتاب کے درمیان موجود اہم ربط کو بحال کرنے پر زور

- Advertisement -

اسلام آباد۔22فروری (اے پی پی):سینیٹ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رضا ربانی نے قاری اور کتاب کے درمیان موجود اہم ربط کو بحال کرنے پر زور دیا ہے اور اس سمت میں کام کرنے اور معاشرے میں پڑھنے لکھنے کے کلچر کو فروغ دینے پر پروین شاکر ٹرسٹ (پی ایس ٹی) کی کوششوں کو سراہا۔ہفتہ کو یہاں مقامی ہوٹل میں پی ایس ٹی لٹریچر فیسٹیول اور ایوارڈ دینے کی تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے ٹرسٹ کی چیئرپرسن پروین قادر آغا، سیکرٹری جنرل رانا سیرت، افسانہ نگار مظہر الاسلام اور تقریب کے دیگر منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ پی ایس ٹی نہ صرف عظیم شاعر پروین شاکر کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے بلکہ ملک میں کتاب پڑھنے کے کلچر کو بھی فروغ دے رہا ہےجو تیزی سے کم ہو رہا ہے۔فیسٹیول میں فن اور ادب سے لگاؤ رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اصغر ندیم سید، پروفیسر فتح محمد ملک، ڈاکٹر نجیبہ عارف، محمد حمید شاہد، ناصر علی سید، محمد عاصم بٹ، ناہید قمر، رفاقت جاوید، محمد سلیم سیٹھی، طاہر شیرازی، سبین یونس اور دیگر جیسے ادبی شخصیات نے بھی دن بھر جاری رہنے والے تخلیقی میلے کے مختلف سیشنز میں شرکت کی۔

- Advertisement -

پروین شاکر کی شاعری کا میراتھن پڑھنا، ’کتابیں اداس ہیں: کتاب کا مستقبل‘ پر جاندار مباحثے بھی میلے کی خاص باتوں میں شامل تھے۔اس کے علاوہ پروین شاکر پر لکھی گئی کتابوں اور ان کی شاعری ’’پروین شاکر: نہیں زاویہ، نہیں ملتیات”’’پروین شاکر عالمیات کے تنظیر میں‘‘ اور ’’ٹریجڈی اینڈ ڈیفینس: دی لائف اینڈ پوئٹری آف سلویہ پلاتھ، فرو فرخزاد، اور ایوب شیخ نے بھی سامعین کے دل جیت لئے۔رضا ربانی نے پی ایس ٹی کو گزشتہ سال کینیڈا میں اپنے چیپٹر کے آغاز پر مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ اب پروین کی شاعری کو بیرون ملک بھی سامعین ملیں گے۔پی ایس ٹی کی چیئرپرسن پروین قادر آغا نے قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں مہمان خصوصی اور حاضرین کو ٹرسٹ کے بنیادی کام یعنی پروین شاکر کی یادوں اور ورثے کو گزشتہ 30 سالوں میں زندہ رکھنے کے بارے میں آگاہ کیا (پروین شاکر کا انتقال 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک خوفناک سڑک حادثے میں ہوا)۔انہوں نے حاضرین کو یقین دلایا کہ اس سال کا میلہ کووڈ-19 اور دیگر وجوہات کی وجہ سے چار سال کے عرصے کے بعد منعقد کیا جا رہا ہے لیکن اب ہم سالانہ بنیادوں پر منعقد کرنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے پی ایس ٹی کے ممبران کو گزشتہ 30 سالوں سے ان کی غیر متزلزل حمایت کے لیے بھی داد دی۔

انہوں نے کہا کہ پروین شاکر کی وراثت کو برقرار رکھنے میں ان کی کوششیں واقعی قابل تعریف ہیں۔اس موقع پر 1.35 ملین روپے کے نقد انعامات اور متعدد ایوارڈز بھی دیے گئے۔ مظہر الاسلام کو ان کے 2023 کے ناول ’سارس کرینز ہیو فلاون آف دی ڈریمز‘ کے لیے نیئر ادبی ایوارڈ کے ساتھ 200,000 روپے بھی دیا گیا۔معروف افسانہ نگار مستنصر حسین تارڑ کو ایک لاکھ روپے کے ساتھ حسن فن ایوارڈ ملا۔اسی طرح امجد اسلام امجد ادبی ایوارڈ حمیدہ شاہین کو ’زندہ ہوں‘ کے لیے ایک لاکھ روپے کے ساتھ دیا گیا۔ ایک اور ادبی شخصیت پروفیسر فتح محمد ملک کو میاں عطا ربانی ایوارڈ کے ساتھ ان کی کتاب ’’آشیانہِ غربت کہو آشیانے در آشیان‘‘ کے لیے ایک لاکھ روپے نقد انعام سے نوازا گیا۔

پی اے ایل کی چیئرپرسن ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اپنی مختصر کہانیوں کی کتاب ’’میٹھے نالکے‘‘ کے لیے اکس-خوشبو ایوارڈ 2022 کے ساتھ 50,000 روپے کا نقد انعام حاصل کیا۔محمد حمید شاہد (اقبال فرید ادبی ایوارڈ 2023 کے ساتھ ان کی سوانح عمری خوشبو کے دیور کے پیچے کے لیے 50,000 روپے کے ساتھ)، خورشید ربانی (سلطان محمود قاضی ادبی ایوارڈ 2021 کے ساتھ ان کی کتاب غبارِ عینہ کے لیے 50,000 روپے کے ساتھ)، اقبال 2023 کی کتاب غبارِ عینہ (2023) کے لیے کافکا کہانیاں کے لیے 50,000 روپے، سلیم سیٹھی ،(بیگم سرفراز اقبال ادبی ایوارڈ 2021 کے ساتھ 50,000 روپے عطار کے منتقول تیرند کے ترجمے کے لیے) دیگر کو بھی پی ایس ٹی کے ایوارڈز سمیت مختلف ایوارڈز ملے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=564907

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں