اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے پاور چائنا کے تعاون سے ‘پاکستان اور چین کی خصوصی اقتصادی زونز کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنا’ کے عنوان سے اہم رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ کا مقصد اسپیشل اکنامک زونز (ایس ای زیڈز)کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور صنعتی تعاون کو بڑھانے کے لیے اسٹریٹجک فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ افتتاحی تقریب میں اہم اسٹیک ہولڈرز اور ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے اس اقدام کی اہمیت اور پاکستان کے معاشی منظرنامے پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں اپنی آراء کا تبادلہ کیا۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے چین کو پاکستان کا عظیم دوست قرار دیا۔ انہوں نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے اور صنعت کاری کو فروغ دینے میں خصوصی اقتصادی زونز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چینی صنعتوں کی منتقلی پاکستان کے لئے اہم موقع ہے، حکومت چینی کاروباری اداروں کو راغب کرنے، ان کے آپریشنز کے لئے مکمل تحفظ کو یقینی بنانے اور شین ژن کو ایس ای زیڈ کی ترقی کے لئے معیار کے طور پر اپنانے کے لئے مزید مراعات اور سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چند خصوصی اقتصادی زونز پہلے ہی فعال ہیں ، انہوں نے اقتصادی ترقی کو تیز کرنے میں ایکسپورٹ زونز کی اہمیت پر زور دیا۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو آسیان، بنگلہ دیش اور وسطی ایشیا جیسے دیگر خطوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صنعتی منتقلی کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔ اپنے افتتاحی کلمات میں پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر سید نے رپورٹ کی ٹائم لائنز پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اجرا چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے اور یہ دونوں ممالک کے لئے اہم لمحہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، کاروبار دوست ماحول اور علاقائی منڈیوں تک رسائی کی وجہ سے عالمی جنوب کی طرف منتقل ہونے والی چینی صنعتوں کو راغب کرنے کے لئے برآمدات پر مبنی پالیسیاں اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی اقتصادی منظر نامہ انتہائی مسابقتی ہے اور پاکستان کو منفرد سیلنگ پوائنٹس تیار کرکے اہم صنعتوں کی منتقلی کے لئے خود کو اہم منزل کے طور پر کھڑا کرنا ہوگا۔
چین کے کامیاب ایس ای زیڈ ماڈل سے سبق حاصل کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے کیا کام کیا ہے اور پاکستان کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اہم نکات میں صنعتی زونز کے لئے لچکدار پالیسیوں اور اسٹریٹجک مقامات کے ساتھ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی ضرورت شامل ہے ، خاص طور پر بندرگاہوں اور کاروباری کلسٹروں کے قریب جیسا کہ شین ژن میں دیکھا گیا ۔
پاور چائنا کی نمائندگی کرنے والے سو ڈونگ نے پاکستان میں 47 منصوبوں کی کامیاب تکمیل پر روشنی ڈالی جن میں سے کئی زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے پاور چائنا کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سو ڈونگ نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے اور مضبوط دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں اس مشترکہ کوشش کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کے صنعتی ترقی کے سفر میں مدد کے لئے پاور چائنا کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مستقبل کے منصوبوں اور شراکت داری کے امکانات کو اجاگر کیا جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔