اسلام آباد۔15جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگ زیب نے کہاہے کہ پاکستان چین کی مالیاتی منڈیوں، یوآن بانڈ مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے اور ہانگ کانگ میں کارپوریٹ سٹاک لسٹنگز کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئےتیار ہے، پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک اہم قدم ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کاپرچم بردارمنصوبہ ہے،بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹواہمیت کاحامل اقدام ہے۔
انہوں نے یہ بات چینی خطہ ہانگ کانگ میں نکی ایشیا اخبار کوانٹرویو میں کہی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ رواں مالی سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کا ابتدائی اجرا متوقع ہے،پانڈابانڈز کے ذریعہ ن 200سے لیکر250ملین ڈالرتک کی سرمایہ کاری متوقع ہے سرمایہ کاری کاحجم نہیں بلکہ چینی مالیاتی مارکیٹوں تک رسائی اہم ہے، ایک مرتبہ جب اس کاکامیاب آغاز ہوجائے توپھران سے کسی بھی وقت استفادہ کیا جاسکتاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کے بعد پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے، پاکستان نے اپنے مالیات کے ذرائع کومتنوع بنادیاہے اورہمیں امیدہے کہ کریڈٹ ریٹنگ کی عالمی ایجنسیاں پاکستان کی درجہ بندی’’ بی ‘‘کر دیں گی ،مجموعی طورپر پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے نے ہانگ کانگ میں پاکستان چین مشترکہ منصوبے کی لسٹنگ کی توقع کا اظہار کیااورکہاکہ پاکستان چین مشترکہ منصوبے سروس لانگ مارچ کی ہانگ کانگ میں لسٹنگ متوقع ہے۔
وزیر خزانہ نے پاکستانی کمپنیوں کےلئےمزید لسٹنگز کے امکانات پر زور دیا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئےچین پاکستان اقتصادی راہداری ایک اہم قدم ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کافلیگ شپ منصوبہ ہے،بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹواہمیت کاحامل اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں چینی شہریوں کے لیے سکیورٹی اقدامات جاری ہیں،پاکستانی حکومت چینی شہریوں سمیت تمام غیر ملکیوں کی سکیورٹی کو اعلیٰ سطح پر اہمیت دیتی ہے،سکیورٹی کے حوالہ سے زمینی صورتحال میڈیا کی رپورٹس کے مقابلہ میں کہیں بہتر ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی ، مئی 2023 میں افراط زرکی شرح 38 فیصد تھی جو اس ماہ3فیصدکی سطح پرآئی ہے۔وزیر خزانہ نے اقتصادی اصلاحات کی اہمیت پر بھی زور دیا اورکہاکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے 25ویں پروگرام کے بعد اپنے ترقی کے ماڈل پر توجہ مرکوز کی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے، پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کایہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے برآمدی نمو کے ماڈل کو مستحکم کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں واپس جانے کے لیے کوشاں ہے۔