پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایران میں اسرائیلی جارحیت روکنے اور اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

6
Asim Iftikhar Ahmed
Asim Iftikhar Ahmed

اقوام متحدہ۔14جون (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد ہنگامی اجلاس میں مذکورہ جارحیت کو فوری طور پر روکے اور اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے 15 رکنی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی ایران کے خلاف غیرقانونی اور بلاجواز جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل اسرائیل کو وہ آزادی اور استثنیٰ نہ دے جس کے تحت وہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی رائے عامہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی غزہ، شام، لبنان اور یمن میں کارروائیوں کو یکطرفہ عسکریت پسندی کا تسلسل قرار دیا۔سفیر نے کہا کہ پاکستان، جو ایران کا قریبی ہمسایہ ہے، ان حملوں سے سخت تشویش میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف یہ حملے ایسے وقت پر کیے گئے جب ایران کے جوہری مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات جاری تھے، جس سے ان حملوں کی اخلاقی مذمت اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی مزید واضح ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے مذاکراتی عمل پر اعتماد مجروح ہو سکتا ہے، جو مسائل کے پرامن حل کے لیے بہت ضروری ہے۔پاکستانی سفیر نے جوہری تنازعے کے پرامن حل کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف طاقت کا غیر قانونی استعمال اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال جاری سفارتی کوششوں کو ناکام بنا سکتی ہے اور خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے۔پاکستان نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، کشیدگی سے گریز کریں اور مذاکرات کو ترجیح دیں۔ سفیر نے یاد دہانی کروائی کہ آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کے رکن ممالک فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق دو ریاستی حل پر پیش رفت کے لیے فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں اجلاس میں شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات امن کی کوششوں کو سبوتاژ، خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔اجلاس میں بیشتر ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں موجودہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارت کاری اور تحمل ناگزیر ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اب ہر سرخ لکیر کو عبور کر چکا ہے اور عالمی برادری کو ان جرائم کی سزا دینی چاہیے، پاکستان، چین اور روس نے اجلاس کے انعقاد کی حمایت کی ۔سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سیاسی امور کی انڈر سیکرٹری جنرل، روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ حملوں کے اثرات پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میں مشرق وسطیٰ میں کسی بھی فوجی کشیدگی کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے کی گئی مذمت کا اعادہ کرتی ہوں۔ انہوں نے اسرائیل اور ایران دونوں پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور خطے کو مزید تباہ کن جنگ میں دھکیلنے سے گریز کریں۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھی ہے جب امریکی اور ایرانی نمائندوں کے درمیان عمان میں مذاکرات کی بحالی متوقع تھی۔سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، رافیل گروسی نے کہا کہ ان کا ادارہ ایرانی جوہری حکام سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ متاثرہ تنصیبات کی حالت کا جائزہ لیا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ جوہری تنصیبات کو کسی بھی صورت نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسے حملے جوہری سلامتی، تحفظ اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے خطے کا جلد دورہ کرنے کی پیشکش بھی کی تاکہ ایران میں سکیورٹی اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے زور دیا کہ پائیدار راستہ صرف مذاکرات اور سفارت کاری ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم کیا جا سکے۔روس کے سفیر واسیلی نبنزیا نے خبردار کیا کہ اسرائیلی اقدامات پورے خطے کو ایک بڑے پیمانے پر جوہری تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بلاجواز حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ ان کی ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق پالیسیوں نے موجودہ بحران کو جنم دیا ہے۔ایرانی سفیر امیر سعید ایراوانی نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وحشیانہ اور مجرمانہ حملے، سینئر فوجی افسران، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں کے خلاف منظم ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ نہ صرف غیر قانونی اور غیر انسانی ہے بلکہ ریاستی دہشت گردی کا واضح مظہر ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قوانین اور انسانی شعور، دونوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور ان کے تباہ کن نتائج پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صرف ایک ایسا نظام جو انسانی ہمدردی اور ذمہ داری سے خالی ہو، وہ لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔