اقوام متحدہ ۔10ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے دنیا بھر کے ہاٹ سپاٹ میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے کردار اور صلاحیت کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کہ سلامتی کونسل کو تنازعات کے فریقین کے درمیان امن معاہدوں کو فروغ دینے کے لیے موثر سیاسی طریقہ کار تشکیل دینا چاہیے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 15 رکنی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی امن فوج کی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس طرح کے طریقہ کار کے لیے سلامتی کونسل کے اراکین، خاص طور پر مستقل اراکین کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے جنوبی سوڈان اور سوڈان کے متنازعہ علاقے ابی میں پاکستانی امن دستوں کی کامیاب کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امن مشنز کو تشدد کو کم کرنے کے لیے کمیونٹی کی سطح پر مقامی امن کے انتظامات کو فروغ دینے پر بھی زیادہ زور دینا چاہیے۔سفیر منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن آپریشنز میں طویل اور قریبی تعاون رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پہلے مشنز میں سے ایک یو این ملٹری آبزرور گروپ ان انڈیا اینڈ پاکستان (یو این ایم او جی آئی پی)، جس کا قیام 1949 میں متنازع جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی نگرانی کے لیے کیا گیا تھا، کا میزبان رہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے 46 مشنوں میں 230,000 امن دستے بھی تعینات کیے ہیں اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کی خدمت میں 181 امن دستے کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اقوام متحدہ کے امن مشنز کو نئے اور بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں تشدد، دہشت گردوں کی طرف سے پھیلائی گئی افراتفری، وسائل کے غیر قانونی اخراج اور مجرمانہ سرگرمیوں میں منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کی شمولیت، مقامی تنازعات میں بیرونی مداخلت، اقوام متحدہ کے قیام امن کے لیے وسائل پر عائد پابندیاں اور رکن ممالک، خاص طور پر کونسل کے مستقل ارکان کی جانب سے متحد حمایت کا خاتمہ شامل ہیں ۔ سفیر منیر اکرم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو خاص طور پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو ان علاقائی تنظیموں کی مکمل حمایت کرنی چاہیے۔