پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مزید موثر بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے پر زور

171

اقوام متحدہ ۔8اپریل (اے پی پی):پاکستا ن نے اقوام متحدہ کے امن مشنز کو زیادہ موثر بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے پر زور دیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جنگ بندی کو مستحکم بنانے اورغیر متوقع تنازعات سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ کے امن مشن کو زیادہ موثربنانے کی غرض سے نئی ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا جانا چاہیے ۔یو این پیس کیپنگ کے ہیڈز آف ملٹری کمپوننٹ (ایچ او ایم سی ) پر کونسل کی بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سینسنگ ٹیکنالوجیز میں پیشرفت جنگ بندی کی کم لاگت سے نگرانی موثر طور پر بڑھائی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سینسنگ ٹیکنالوجی میں پیشرفت بشمول ڈرون اور سیٹلائٹ امیجری حقیقی وقت، جامع صورتحال سے متعلق آگاہی فراہم کرکے نگرانی کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھایا جاسکتا ہے۔ امن مشن کا بنیادی کام جنگ بندی کا مشاہد ہ اور نگرانی ہے ، پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہاکہ دو مشن یو این ٹروس سپرویژن آرگنائزیشن (UNTSO) اور یو این ملٹری آبزرور گروپ ان انڈیا اینڈ پاکستان (UNMOGIP) ،اسی مقصد کے ساتھ قائم کئے گئے تھے اور آج تک موجود ہیں اور کام کر رہے ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہاکہ اقوام متحدہ کی طرف سے جنگ بندی کی نگرانی نے جموں اور کشمیر، گولان کی پہاڑیوں، قبرص، لبنان اور مغربی صحارا جیسے متعدد فلیش پوائنٹس میں امن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا امن مشن منافع بخش اورموثر ہے۔ سلامتی کونسل کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی کی تعمیل کے ذریعے فراہم کردہ ماحول کو مجموعی سیاسی مقاصد اور امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے حکمت عملی کے ساتھ استعمال کیا جائے اور ان تنازعات کے منصفانہ اور دیرپا تصفیے کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے مستقل سفارتی مصروفیات اور حمایت کے ذریعے تعاون کیا جائے۔ پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ یہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر سمیت کونسل کے ایجنڈے پر موجود تمام حالات کے لئے درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنا اقوام متحدہ کے سب سے موثر ہتھیاروں میں سے ایک ہے جو ممالک کو تنازعات سے مشکل راستے کو امن کی طرف منتقل کرنے میں مدد کرتا ہے اور پاکستان دنیا بھر میں تعینات امن مشنوں میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرنے والوں میں شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے ہفتےپاکستان اسلام آباد میں جنوبی کوریا کے ساتھ شراکت داری میں امن مشن کی وزارتی تیاری کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ڈنمارک اور جمہوریہ کوریا کے ساتھ ہاتھ ملانے پر بھی فخر ہے تاکہ کونسل میں اپنے موجودہ دور میں اس اہم ایجنڈے کو سامنے اور مرکز میں رکھا جا سکے۔پاکستانی سفیر نے جنگ بندی کی موثر نگرانی کے لئے بروقت، قابل اعتماد معلومات اور خلاف ورزیوں کی فوری رپورٹنگ اور اس وقت چھ مشنز کی جانب سے سلامتی کونسل کو باقاعدہ رپورٹنگ کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نےاقوام متحدہ کے 4,423 امن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دی اور جن میں 181 پاکستانی اہلکار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان کی یاد، بہادری اور خدمات کا احترام کرتے ہیں۔محمد عاصم افتحار کہا کہ بلیوہیلمٹ اقوام متحدہ کی امن فوج کا صرف چہرہ نہیں بلکہ فخر ہیں۔

اس سلسلے میں، انہوں نے قیام امن کے اقدامات کو زیادہ موثر بنانے کے لئے علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون پر زور دیا جن میں خصوصی تربیت کے ذریعے بارودی سرنگوں اور آئی ای ڈیز (دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات) سے خطرات کو کم کرنا، اور ہیلی کاپٹروں اور آل ٹیرین گاڑیوں کے ساتھ امن فوجیوں کی نقل و حرکت کو بہتر بناناشامل ہیں ۔ سفیر نے امن فوجیوں کو جنگ بندی کے معاہدوں کے مطابق تربیت دینے اور امن دستوں پر حملوں کے لئے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کی تجویز بھی پیش کی۔