نیو یارک ۔30اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندے، سفیر عامر خان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے متنازعہ قرار دیئے گئے علاقوں میں غیر ملکی قبضے کے تحت ہونے والے حالات پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور وہاں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام سے نمٹنے کے لیے "فیصلہ کن اقدام” کرے۔
جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے، پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندے، سفیر عامر خان نے عالمی برادری سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسلامو فوبیا اور اقلیتوں پر حملوں کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستان کے سفارتی نمائندے نے، جو کہ جنیوا میں قائم 47 رکنی کونسل کی سالانہ رپورٹ پر بحث میں حصہ لے رہے تھے، نے کہا کہ ا نسانی حقوق کونسل کو اپنے اغراض مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانی حقوق کی صورتحال پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نےکشمیر اور فلسطین کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ اقوام متحدہ کے جن علاقوں کو متنازعہ اور غیر ملکی قبضہ قرار دیا گیا ہے ان پر بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا زیادہ امکان ہونا فطری بات ہے ۔
قابض طاقتیں مقبوضہ علاقوں میں سخت قوانین نافذ کرنے کی اجازت دیتی ہیں تاکہ وہ اپنی سکیورٹی فورسز کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے استثنیٰ فراہم کرسکیں اور اس طرح بین الاقوامی جانچ سے بھی بچا جاسکے ۔
اپنے ریمارکس میں، عامر خان نے خبردار کیا کہ کچھ حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کی سیاسی گفتگو میں اسلام فوبیا کو مرکزی دھارے میں شامل کیا گیا ہے جن میں مسلمانوں کو بے دخل کرنے، حجاب کی سیاست اور سنسر شپ، قرآن پاک کو جلانے، اسلامی نشانات اور مقدس مقامات کی توڑ پھوڑ، جبکہ آزادی اظہار کے نام پر تکلیف دہ خاکوں اور مقابلوں کے ذریعے بھڑکانا اور اکسانا شامل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چند روز قبل اپنے ہمسایہ ملک (بھارت) میں مسلمانوں کی متعدد مساجد، مکانات اور دکانوں کی ہونے والی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کرتا ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بے ہودہ حملے گزشتہ ہفتے سے جاری ہیں۔پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ ریاستی مشینری مبینہ طور پر نہ صرف مسلمانوں اور ان کی املاک کے تحفظ میں ناکام رہی ہے بلکہ مقامی مسلم تنظیموں کی مدد میں بھی غیر ذمہ دار رہی ہے۔ عامر خان نے 193 رکنی جنرل اسمبلی کی جانب سے اسلامو فوبیا کو نسل پرستی کے عصری مظہر کے طور پر تسلیم کرنے کا خیرمقدم بھی کیا ۔
انہوں نے کہا کہبدقسمتی سے، پچھلی دو دہائیوں کے دوران کچھ حلقوں کی طرف سے دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جس سے دائیں بازو، غیر ملکی اور متشدد قوم پرستوں، انتہا پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ ان انتہا پسند اور دہشت گرد گروہوں کو سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دائرہ کار میں لایا جانا چاہیے۔آخر میں، انہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کا اعادہ کیا۔
سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے، ہیومن رائٹس کونسل کی صدر نزہت شمیم خان، جو پاکستانی نژاد فجی کی سفارت کار ہیں، نے کہا کہ کونسل کی متنوع رکنیت ایک ایسے وقت میں اس کی سب سے بڑی طاقت ہے جب عالمی بحران تمام ریاستوں کے گہرے عزم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمارا اجتماعی اخلاقی فرض ہے کہ ہم ان لوگوں کے لیے بات کریں جو بول نہیں سکتے، ان کے مقاصد کی حمایت کریں اور انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے ہر جگہ کام کریں۔