پاکستان کا اوآئی سی کے انسانی حقوق کمشن میں بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدتر صورتحال پر پہلی بار ’عام بحث‘ کرانے کا خیرمقدم

55
اسلامی تعاون تنظیم

اسلام آباد ۔ 29 نومبر (اے پی پی) پاکستان نے اسلامی کانفرنس تنظیم (اوآئی سی) کے انسانی حقوق کمشن (آئی پی ایچ آر سی) کے جدہ میں ہونے والے 16 ویں سیشن میں بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدتر ہوتی صورتحال پر پہلی بار ’عام بحث‘ کرانے کا خیرمقدم کیا ہے۔ جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ عام بحث آئی پی ایچ آر سی کے ”بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی کے لئے وضع کردہ طریقہ کار“ کے تحت منعقد ہوئی جس میں کمشن کے تمام ارکان اور اوآئی سی کے رکن و مبصر ممالک کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔25نومبر سے 29 نومبر کو جدہ میں منعقد ہونے والے اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمشن بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین وکھلی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ وہاں کی آبادی کو اجتماعی طور پرسزا دینے کی مصدقہ رپورٹس موجود ہیں۔ ”منظم اور سوچے سمجھے طریقے پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںسے یہ واضح ہے کہ کشمیریوں کی منظم نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔کمشن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔کمشن بھارت پر واضح کرتا ہے کہ پانچ اگست دوہزار انیس کو اس کے غیرقانونی اقدامات ناجائز اور کالعدم ہیں۔کمشن پیلٹ گنز کے استعمال کی مذمت کرتا ہے جس سے بے گناہ اور نہتے شہری شہید اور معذور ہورہے ہیں اس کے علاوہ من گھڑت الزامات کے تحت پرامن مظاہرین کی گرفتاریوں سمیت کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کی بھی مذمت کرتا ہے۔کمشن اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی اس سفارش کی بھرپور حمایت کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کی جامع تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں انکوائری کمشن قائم کیاجائے۔کمشن نے آئی پی ایچ آر سی، اوآئی سی اور یواین او ایچ سی ایچ آر کی باربار درخواستوں کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے انہیں مقبوضہ جموں وکشمیرجانے کی اجازت نہ دینے پر کڑی تنقید کی۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں حقائق جاننے کے لئے کمشن کو جانے کی اجازت دینے سے بھارتی حکومت کے مسلسل انکار کے بعد کمشن آزادجموں وکشمیر کا دورہ کرے اور بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر سے آنے والے مہاجرین، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں سے ملاقات کی جائے۔کمشن نے اتفاق کیا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی بچوں اور خواتین سمیت پرامن مظاہرین کے خلاف پیلٹ گنز کے استعمال پر غیرجانبدار کیس سٹڈی کرائی جائے۔کمشن نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طورپر مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے، فی الفور غیرانسانی کرفیو اٹھائے، کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق بحال کرے، آرمڈفورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے امتیازی قوانین فوری منسوخ کرے۔’اقوام متحدہ، اوآئی سی ‘اور ’اوآئی سی۔آئی پی ایچ آر سی‘ کے فیکٹ فائنڈنگ مشنز کو مقبوضہ وادی جانے کی فوری اجازت دے۔اوآئی سی اور آئی سی آر سی کو بھارتی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ’انسانی راہداری‘ قائم کرنے کی اجازت دے تاکہ محصور عوام تک بنیادی خوراک اور ادویات کی فراہمی ممکن ہوسکے اوربھارت بلاتاخیر اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیری عوام کو اجازت دے کہ وہ آزادانہ اور شفاف انداز میں اپنا خودارادیت کا حق استعمال کرسکیں۔کمشن نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زوردیا کہ بھارت پر دباو ڈالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور اس ضمن میں ٹھوس اقدامات کرے۔