پاکستان کا بھارت میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش کا اظہار

148
Mumtaz Zahra Baloch
Mumtaz Zahra Baloch

اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):پاکستان نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی آٹھ ریاستوں میں رام نومی کے موقع پرمسلم مخالف تشدد کے واقعات رونما ہوئے کیونکہ انتہا پسند تنظیموں نے تہوار منانے کے لیے عوامی ریلیاں نکالیں، متعدد مساجد اور مسلمانوں کی ملکیتی عمارتوں پر حملے کیے گئے، ریاست بہار کے ضلع نالندہ میں ایک مدرسے کو جلا دیا گیا جس کے نتیجے میں قرآن پاک سمیت تقریباً 4500 کتابیں جل گئیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بدھ کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف اسلامو فوبک اور نفرت انگیز کارروائیوں میں خوفناک اضافہ اکثریتی ہندوتوا کے ایجنڈے کی پیروی اور بھارتی سیاست میں اسلام اور مسلم مخالف مہم کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم او آئی سی کے اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں بھارت میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت کو ہوا دینے والے انتہا پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت کو ملک میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے، مسلمانوں کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کے لیے تحفظ فراہم کرنے اور اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کے لیے قابل عمل اقدامات کرنے چاہئیں۔ ترجمان نے ان کشمیری رہنمائوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے تحفظ پر اپنے گہرے خدشات کا اعادہ کیا جو بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر کی مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کے متعلق بیان کا خیرمقدم کیا جس کی توثیق پرامن اجتماع کی آزادی اور انجمن کے بارے میں خصوصی رپوتاژ کیلمنٹ نائیلٹسی ویلیو نے کی ہے۔ اس بیان میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری سول سوسائٹی پر مسلسل جبر کو اجاگر کیا گیا ہے۔

انہوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کس طرح مقبوضہ علاقہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) ایکٹ کا اطلاق سول سوسائٹی، میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کو بدنام کرنے اور خاموش کرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیری انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون ختم کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ ترجمان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو دبانے اور مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کو سلب کرنے کی پالیسی کو ختم کرے۔