اسلام آباد ۔ 20 دسمبر (اے پی پی) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کا پاکستان کی قومی سلامتی سے براہ راست تعلق ہے، پاکستان کبھی کشمیریوں کو حالات اور بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا، پاکستانی قوم دنیا کی عظیم قوم ہے اور ان کا ملک آئندہ آنے والے 15، 20 سال میں معاشی اعتبار سے دنیا کی 10، 15 بڑی قوتوں میں شامل ہو جائے گا اس لئے حالات سے گھبرا کر بھارت سے کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور نہ ہی اس جارح اور ظالم ملک کو کوئی رعایت دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو لاہور میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام کل جماعتی حق خودارادیت کشمیر کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ٹرسٹ کے صدر مولانا شفیع جوش، ممتاز دانشور اور صحافی سلمان غنی، پروفیسر سیف اللہ خالد اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ صدارتی سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اہل پاکستان کو یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہئے کہ بھارت جیسے دشمن ملک کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسے کوئی رعایت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمارے خلاف دو محاذوں پر جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ایک جانب وہ کشمیریوں کو باندھ کر مار رہا ہے اور دوسری طرف وہ دنیا کو یہ جھوٹی کہانی سناتا ہے، ہم دونوں محاذوں پر بھارت کو شکست دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ تمام مشکلات کے باوجود بھارت کے خلاف اور اپنے مادر وطن کی آزادی کےلئے جاری جدوجہد کو ترک نہیں کریں گے۔ بھارت کو ایک دہشت گرد اور ظالم ملک قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات ایک لاحاصل مشق ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے تین بنیادی فریق ہیں جبکہ چوتھا فریق اقوام متحدہ ہے جس نے اس تنازعہ کے حوالہ سے قراردادیں منظور کر رکھی ہیں اور بھارت اور پاکستان سے کچھ ضمانتیں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔ اس صورتحال میں بھارت اور پاکستان دوطرفہ بنیاد پر مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نہیں تلاش کر سکتے۔ صدر آزادکشمیر نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان کو بھی سراہا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اب پاکستان کےلئے بین الاقوامی برادری کے پاس جانے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اہل جموں وکشمیر امن کے داعی ہیں اور مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت نے مذکرات کو ہمیشہ اپنی فوجی قبضے کو دوام بخشنے کےلئے استعمال کیا ہے اور اب پاکستان اور اہل کشمیر بھارت سے دھوکہ کھانے کےلئے تیار نہیں ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بین الاقوامی برادری نے دوہرا معیار اختیار کر رکھا ہے لیکن پاکستان اور اہل کشمیر کو مسلسل بین الاقوامی برادری کا دروازہ کھٹکھٹانہ ہو گا کیونکہ ہماری کوششوں سے ہی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور برطانیہ کی پارلیمان میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کو اہل کشمیر کے ساتھ ہونے والے ظلم و ناانصافی کے خلاف بولنا پڑا۔ بین الاقوامی برادری نے ایک بار پھر اپنے اس مو¿قف کو دہرایا ہے کہ حق خودارادیت کشمیریوں کا پیدائشی حق ہے اور بھارت کو کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے اس حق کا احترام کرے۔ صدر آزادکشمیر نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان کے کارکنوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیریوں کو پاکستان کا جھنڈا اٹھانے اور پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنے کی سزا ان کے سینے پر گولی کی صورت میں دی جاتی ہے، جو لوگ پاکستان کے نام پر یہ ظلم صبر و استقامت کے ساتھ سہ رہے ہیں، کیا انہیں تن تنہا بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری 71 سال سے دنیا کی ایک بڑی فوج کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور اس جنگ میں اپنی تین نسلوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ کشمیریوں کے عزم و استقامت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس تحریک میں 19ماہ کی بانثار کی بینائی کی قربانی اور آٹھ سالہ آصفہ کا خون بھی شامل ہو چکا ہے۔ 1947ءسے لے کر اب تک بھارت نے نصف ملین کشمیریوں کو بے رحمی سے قتل کیا جو جنگ عظیم دوئم کے بعد انسانی جانوں کی سب سے بڑی قربانی ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی بے حسی کی وجہ سے کشمیریوں کے اس قتل عام پر نورم برگ طرز کی کوئی عدالت نہیں بنی اور نہ ہی بھارت کو نازی جرمنی کی طرح جنگی جرائم کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ حکمت عملی ہے کہ وہ کشمیریوں کی نسل کشی کر کے اور مقبوضہ وادی میں ہندﺅوں کو آباد کر کے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر دے۔ لیکن ان شاءاللہ وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔