پاکستان کشمیریوں کے حق ِخودارادیت کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ، صدر ڈاکٹر عارف علوی

207
صدر مملکت

اسلام آباد۔19جولائی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو ان کے حق ِخودارادیت کے لیے اپنی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں ، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازع کے پرامن حل پر منحصر ہے، قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں ظلم ، تفریق اور ناانصافی کے باوجود کشمیریوں کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

منگل کو ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں و کشمیر کے یوم الحاقِ پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری عوام جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی یاد منا رہے ہیں، آج ہم کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے ان کی جدوجہد میں اپنی حمایت کی تجدید کرتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ دن 1947ء میں منظور کی گئی تاریخی قرارداد کی روشنی میں ریاستِ جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو ایک حقیقت بنانے کیلئے منایا جاتا ہے، آج ہم بہادر کشمیری عوام کی تاریخی جہدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم دہراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں ظلم ، تفریق اور ناانصافی کے باوجود کشمیریوں کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، آج ہم جموں و کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم سات دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو ان کے حق ِخودارادیت کے لیے اپنی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، عالمی برادری آرٹیکل 35 اے اور 370 معطل کرنے کے بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو ختم کرائے، بھارت نے غیرقانونی اور یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت کے ڈومیسائل اور ملکیتی قوانین بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کیلئے تبدیل کیے گئے، کشمیری ہندوتوا بھارتی حکومت کے ظالمانہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔