23.2 C
Islamabad
پیر, اپریل 28, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان کوعالمی سطح پر کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج...

پاکستان کوعالمی سطح پر کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کے باوجود شدید موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے،وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک

- Advertisement -

اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کے باوجود اب بھی موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل وائلڈ لائف اینڈ ایکو فلم فیسٹیول میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت، بے ترتیب بارشیں اور گلیشیئرز پگھلنے سے ملکی معیشت، غذائی تحفظ اور صحت عامہ کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کو آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کی ایک واضح مثال قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے واقعات زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا زرعی شعبہ، آبی وسائل اور ساحلی کمیونٹیز کو شدید خطرات لاحق ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان پر قابو نہ پایا گیا تو 2050 تک موسمیاتی اثرات ہماری معیشت کو 18-20 فیصد تک سکڑ سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہندوکش-قراقرم-ہمالیہ کے علاقے میں شدید گرمی کی لہریں، غیر متوقع مون سون کی بارشیں اور تیزی سے برفانی تودوں کاپگھلنا سیلاب کے خطرے کو بڑھا رہے ہیں۔

- Advertisement -

سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح ساحلی آبادیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہےجب کہ آب و ہوا سے متعلق بیماریوں سے صحت کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جنگلات کی بحالی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو ترجیح دی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2030 تک قابل تجدید توانائی کو توانائی کے مرکب کے 60 فیصد تک بڑھانا۔ الیکٹرک گاڑیوں اور قدرتی کاربن جذب کرنے کے حل کو فروغ دینا۔ سیلاب کی لچک اور پانی کے انتظام کے نظام کو مضبوط بنانا،شجرکاری اور جنگلی حیات کا تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

وفاوی وزیر نے زور دیا کہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک سے مالی اور تکنیکی مدد کی ضرورت ہے۔انہوں نے عالمی اسٹیک ہولڈرز سے موسمیاتی مالیاتی وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیا۔ڈاکٹر مصدق ملک نے مضبوط پالیسی کوآرڈینیشن اور ادارہ جاتی تعاون پر زور دیا۔انہوں نے آگاہی بڑھانے میں میڈیا کے کردار پر بھی زور دیا اور نوجوانوں اور مقامی کمیونٹیز کو موسمیاتی کارروائی میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔

انہوں نے کہا کہ موثر پالیسی سازی اور مسلسل عوامی مشغولیت اس بحران سے نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے۔اسلام آباد کے نیشنل لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ماحولیاتی ماہرین، فلم سازوں اور پالیسی سازوں کو پاکستان کے موسمیاتی چیلنجوں کے پائیدار حل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588595

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں