پاکستان کوپ۔ 28 میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے مکمل تیار ہے ، وزارت منصوبہ بندی نے ایک پائیدار مستقبل کے فریم ورک کے ساتھ پاکستان کو مزید ہم آہنگ کیا ہے، وزارت منصوبہ بندی

86

اسلام آباد۔26نومبر (اے پی پی):وزارت منصوبہ بندی نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے 6 نکلات پر نیشنل ایڈاپٹیشن پلان تیار کیا ہے جو واٹر ریسورسز مینجمنٹ، زرعی و فوڈ سیکیورٹی، جنگلات، انفراسٹرکچر ماحولیات پلان کا اہم حصہ ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے پلان میں پبلک ہیلتھ پروگرامز بھی میں شامل ہیں، پاکستان ماحولیات سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کوپ۔ 28 میں پلان پیش کرے گا، کو پ۔ 28 سربراہ کانفرنس 30 نومبر سے 12 دسمبر تک متحدہ عرب امارات میں ہوگی،

پاکستان کا گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں حصہ صرف ایک فیصد ہے اور موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے، عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین چیلنجز درپیش ہے،صوبہ بلوچستان میں حالیہ شدید سیلاب سے موسمی خطرات مزید بڑھ گئے، پاکستان نے جامع فریم ورک پر مبنی نیشنل اڈاپٹیشن پلان تیار کیا ہے، بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو نیشنل اڈاپٹیشن پلان کا حصہ ہے، عالمی بینک اس منصوبے کیلئے 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔

وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کوپ۔ 28 میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے مکمل تیار ہے ، وزارت منصوبہ بندی نے ایک پائیدار مستقبل کے فریم ورک کے ساتھ پاکستان کو مزید ہم آہنگ کیا ہے ، پاکستان بڑھتے ہوئے موسمیاتی چیلنجوں کے پیش نظر ایسا ملک ہے جو عالمی گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، موسمیاتی مشکلات کے خلاف ایک وسیع جنگ کا سامنا کر رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اپنا بھرپور کردار کر رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان کا سفر لچک اور عزم کی ایک زبردست داستان پیش کررہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کو درپیش خطرات واضح طور پرنمایاں ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق ملک کو شدید موسمی چیلنجز سے نبرد آزما ہونا پڑا جن میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوا اور خطرات بڑھ گئے، بلوچستان میں حالیہ سیلاب اس رجحان کی بڑی مثال ہے۔ حالیہ سیلابوں نے نہ صرف مقامی آبادیوں کو بڑے پیمانے پر تباہی سے دوچار کیا بلکہ موسمیاتی مزاحمتی حکمت عملیوں کی فوری ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ پاکستان پر عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اس غیر متناسب اثرات نے کوپ۔ 28جیسے بین الاقوامی فورمز کی اپنی توجہ مبذول کرائی ہے، جہاں قوم کی کوششوں اور چیلنجوں کو عالمی سطح پر جانچا جائے گا۔ عالمی اخراج میں اپنے کم ترین حصہ کے باوجود، پاکستان عالمی حدت کے تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنے میں سب سے آگے ہے۔

پاکستان کے ردعمل کا مرکز نیشنل اڈاپٹیشن پلان (NAP) 2023 ایک جامع فریم ورک ہے جس کا مقصد لچک اور پائیداری کو فروغ دینا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پاکستان کے مستقبل کو ایک پائیدار مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ ترتیب دے رہی ہے، جسے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری نے پیش کیا ہے، نیپ ۔ 2023 چھ اہم ستونوں کے گرد تشکیل دیا گیا ہے، جس کا ہر ستون آب و ہوا کے موافقت اور لچک کے ایک اہم شعبے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

ان ستونوں میں آبی وسائل کا انتظام شامل ہے، جس کے تحت آب و ہوا کے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے آبی وسائل کے پائیدار انتظام اور استعمال پر توجہ مرکوز کرنا، زراعت اور خوراک کی حفاظت، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے زرعی شعبے کی لچک کو بڑھانا، غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، اور موسمیاتی جدید زرعی طریقوں کو فروغ دینا، جنگلات اور حیاتیاتی تنوع، ماحولیاتی نظام کی لچک اور کاربن کے حصول کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے جنگلات اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور پائیدار انتظام، آفات کے خطرے میں کمی اور تیاری کے حوالے سے تباہی کے خطرے میں کمی اور تیاری کے طریقہ کار کو مضبوط بنانا ہے تاکہ آب و ہوا سے آنے والی سیلاب، گرمی کی لہر اور خشک سالی جیسی آفات کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

بنیادی ڈھانچہ اور تعمیر شدہ ماحول کے حوالے سے آب و ہوا کے خطرات اور اثرات کے خلاف لچکدار ہونے کے لیے شہری اور دیہی آبادیوں سمیت بنیادی ڈھانچے کی تشکیل اور مضبوطی، صحت عامہ کے حوالے سے صحت عامہ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا اور صحت کے نظام کی لچک کو یقینی بنانا تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے صحت کے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ان ستونوں کا مقصد اجتماعی طور پر پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے زیادہ لچکدار اور موافق بنانے کے لیے ایک جامع اور مربوط نقطہ نظر بنانا ہے۔

نیپ۔ 2023 کے تحت اہم منصوبے موسمیاتی کارروائی کے حوالے سے پاکستان کے فعال موقف کو اجاگر کرتے ہیں۔ عالمی بینک کی 213 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ بلوچستان انٹیگریٹڈ فلڈ ریکوری اینڈ ریزیلینس پروجیکٹ(افریپ) (IFRAP) کا مقصد طویل مدتی لچک پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کی تعمیر نو کرنا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کرتا ہے بلکہ مستقبل میں موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مقامی صلاحیتوں کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ سندھ میں، کوسٹل ریزیلینس پروجیکٹ سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح اور ساحلی کٹائو کی وجہ سے درپیش چیلنجوں سے نمٹتا ہے۔

یہ اقدام کمزور ساحلی ماحولیاتی نظاموں پر منحصر آبادیوں کے روزگار اور معاش کے تحفظ کے لیے اہم ہے۔ یہ آب و ہوا کی تبدیلی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے درمیان پیچیدگیوں سے نمٹنے کی ایک اسٹریٹجک تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔ جیسا کہ عالمی برادری کوپ۔ 28 کے لیے یکجا ہو رہی ہے، پاکستان کی کہانی بہت زیادہ مشکلات کے باوجود عزم و عمل کی مثال ہے۔ نیپ۔ 2023کی رہنمائی میں ملک کی کوششیں پائیدار ترقی اور موسمیاتی کارروائی کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔اگرچہ مستقبل کا راستہ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے،

پاکستان کا سفر لچک اور موافقت کے حوالے سے قابل قدر سبق دیتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ ایک عالمی جنگ ہے، جس کے لیے تمام اقوام کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اخراج اور اثرات میں تفاوت عالمی ماحولیاتی پالیسیوں میں مساوات اور انصاف کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ جہاں دنیا قیادت اور عزم کے لیے COP28 کی طرف دیکھ رہی ہے، پاکستان کی کہانی ایک یاد دہانی ہے کہ ہر عمل کا شمار ہوتا ہے۔ بڑے پیمانے پر منصوبوں سے لے کر کمیونٹی کی سطح کے اقدامات تک، ایک پائیدار اور لچکدار مستقبل کی طرف سفر ایک اجتماعی ہے۔ اس کوشش میں، پاکستان اس بات کے ثبوت کے طور پر کھڑا ہے کہ ماحولیاتی تنوع کے تناظر میں ویژن، عزم اور اجتماعی کارروائی سے کیا حاصل کیا جا سکتا ہے۔