پاکستان کو ایک مستحکم اور جدید معیشت کے قیام کے لیے سستی اور گرین انرجی کے حل کی طرف منتقل کرنا ناگزیر ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال کا ورکشاپ سے خطاب

130
احسن اقبال

اسلام آباد۔3ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے تحت آج ملک کی سمت درست ہو چکی ہے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوئی ، پاکستان کو ایک مستحکم اور جدید معیشت کے قیام کے لیے سستی اور گرین انرجی کے حل کی طرف منتقل کرنا ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں انٹیگریٹد انرجی پلان پر منعقد ورکشاپ سے اپنے اہم خطاب میں کیا۔

ورکشاپ میں صنعت کے ماہرین، سرکاری افسران اور سٹیک ہولڈرز شریک ہوئے۔ جس کا مقصد ملک کے توانائی کے شعبے کو درپیش اہم چیلنجوں اور پائیدار اور سستی توانائی کے حل کی فوری ضرورت پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ اپنے خطاب میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان کو اس وقت توانائی کے شعبے درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی ۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ایک مستحکم اور جدید معیشت کے قیام کے لیے سستی اور گرین انرجی کے حل کی طرف منتقل کرنا ناگزیر ہے۔انہوں نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کی بجلی کی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد دریائوں سے پن بجلی پر انحصار کرتا تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ملک کی معیشت اور توانائی کا بنیادی ڈھانچہ تیل پر مبنی ایندھن کی طرف منتقل ہو گیا جس سے پاکستان تیل کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھائو کا شکار ہو گیا۔

انہوں نے 1990 کی دہائی کے دوران آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کا حوالہ دیا جس نے توانائی کے نظام کو تیل پر مبنی ایندھن پر منتقل کیا۔ جیسے ہی عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئیں، پاکستان کو تیل کی درآمد کی زیادہ لاگت کی وجہ سے اپنے توانائی کے پلانٹس کو چلانے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وژن 2010 میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ 2006 تک پاکستان کو بحلی کی اضافی ضرورت ہوگی تاہم ملک میں پالیسیوں کے عدم تسلسل سے ہم بجلی کی کمی کا شکار ہوئے اور 2013 تک ملک میں 18 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت بیشتر بجلی کے منصوبے شروع کیے گئے۔ ان میں تھر کول کا منصوبہ سی پیک کے منصوبوں میں شامل کیا گیا اور جس کے تحت ہمیں سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہوئی۔ مزید برآں توانائی کے مختلف سیکٹرز سے ذریعہ حصول کےلیے ہائیڈرو پاور ، ہائیڈل پاور، سولر پاور، ونڈ پاوراور جوہری توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 16 ماہ کی حکومت میں انٹیگریٹد انرجی پلاننگ ماڈل متعارف کروایا جس کا مقصد توانائی کے تمام وسائل کا بہتر استعمال ہے تاکہ سستی اور قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماڈل مختلف شعبوں بشمول بجلی، پانی اور پٹرولیم کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں سردیوں میں توانائی کی طلب کم جبکہ گرمیوں توانائی کی طلب زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کے پیش نظر سردیوں میں توانائی کی طلب کو بڑھانے کی ضرورت ہے، اس کے لیے کنزیومرز کو بجلی کی مصنوعات پر منتقل کرنا ہوگا تاکہ مستقبل میں توانائی کی ضروریات کو بہتر انداز میں پورا کر سکیں۔پروفیسر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے تحت آج ملک کی سمت درست ہو چکی ہے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم استحکام اور مسلسل اصلاحات کے ساتھ ساتھ پالیسیوں کا تسلسل ممکن بنائیں تاکہ ہم اپنے توانائی کے شعبے کو مضبوط بنا سکیں اور معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔