پاکستان کو سیلاب کے بعدتعمیر نو اور لاکھوں بے گھر افراد کی بحالی کے لیے عالمی برادری کی فوری مدد کی ضرورت ہے، سفیر مسعود خان

165
Masood Khan

واشنگٹن۔9جنوری (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیلاب کے بعدتعمیر نو اور لاکھوں بے گھر افراد کی بحالی کے لیے عالمی برادری کی فوری مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دو روزہ ’’ کلائیمیٹ ریزیلئنٹ پاکستان ‘‘ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے موقع پر امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک پبلک براڈ کاسٹنگ سروس کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ضروریات انتہائی اہم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے غلط تاثر ہے کہ امداد اور بحالی کے مراحل ختم ہو چکے ، ایسا بالکل بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ پاکستان جنیوا کانفرنس میں اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی قیادت میں اور امریکا جیسی ریاستوں کی مدد سے مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بحالی اور تعمیر نو کی تر ضروریات کے مطابق وعدے کیے جائیں گے، ہمیں آئندہ 3سالوں میں اس امداد کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کےانفراسٹرکچر کی تعمیر اور اس کو محفوظ کیا جا سکے جو ہمارے پاس پہلے سے موجود ہے۔ انہوں نےامریکا امداد اور بحالی کے ابتدائی مرحلے میں انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے پر امریکا کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امریکا سے 3توقعات کا اظہار کیا جن میں سے پہلی یہ براہ راست امداد ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امریکا جنیوا میں ہماری کوششوں میں خاطر خواہ امداد کا اعلان کرے گا۔

دوسریہ کہ دیگر ممالک کی حکومتوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر ان کا اثرورسوخ ہے اور تیسری یہ کہ امریکا ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوششوں میں ہمارا شراکت دار ہو گا ۔ انہوں نے حال ہی میں مصر میں منعقدہ ماحولیاتی سربراہی اجلاس کوپ 27 اجلاس کے دوران نقصانات سے نمٹنے کے لیے فنڈ کی تشکیل سے متعلق کہا کہ فنڈ کا قیام ایک کامیابی ہے لیکن فنڈ کو خود ہی فنڈ دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس فنڈ کے قیام کا اصل مقصد پاکستان جیسے کمزور ممالک کو فنڈز کی منتقلی، فوسل فیول سے دور رہنے اور ماحول دوست توانائی میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرنا ہے۔ہمیں اس فنڈ سے مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کے وسائل کو دوبارہ استعمال کرنا پڑے گا۔پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا کہ ہم نے اپنے تمام وسائل کو متحرک کر دیا ہے لیکن ہمیں خاص طور پر رواں سال عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے۔