بیجنگ۔25ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سی پیک تجارتی راہداریاں گرین انرجی اور کلین ٹیکنالوجی پر مشتمل ہیں، ہائی ویز اور بندرگاہوں کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق مربوط بنایا جائے گا، ٹرانسپورٹ کے شعبہ کی ترجیح معاشی بہتری، روزگارکی فراہمی اور قومی ترقی کے ایجنڈے کا محرک ہے۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے چین میں گلوبل ٹرانسپورٹ فورم 2024 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو شہری آبادی میں اضافہ اور ماحولیاتی تنزلی کے بڑے چیلنجز درپیش ہیں، ذرائع آمدورفت میں بہتری کیلئے شہریوں کے تحفظ کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا، سی پیک اور چائنہ بیلٹ روڈ منصوبوں سے پاکستان اور چین دونوں مستفید ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے تحت انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کی بہتری کی جا رہی ہے۔ عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ سی پیک کی تجارتی راہداریاں گرین انرجی اور کلین ٹیکنالوجی پر مستمل ہیں۔ وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں غیر مناسب ٹرانسپورٹ سسٹم معاشی دباؤ کا باعث ہے، ہمیں ہائی ویز اور بندرگاہوں کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق مربوط بنانا ہے، ٹرانسپورٹ کے شعبہ کی ترقی کی ترجیح کے تحت معاشی بہتری، روزگار کی فراہمی اور قومی ترقی کے ایجنڈے کا محرک ہے، مواصلاتی نظام میں بہتری سے معیشت ہی نہیں ثقافت اور معاشرت کو بھی فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے بعد دیگر تبدیلیوں کے علاوہ گلوبل لاجسٹکس نے بھی نئی جہت اختیار کر لی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ای کامرس اور ڈیجیٹل طریقوں سے ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں مربوط بہتری ہوئی ہے، گلوبل ٹرانسپورٹ فورم سےٹرانسپورٹ کے شعبہ کو درپیش مسائل کے نئے حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ وفاقی وزیرعبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان مواصلات کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور گرین ٹیکنالوجی کا حامی ہے۔ انہوں نے چین کے وزیر ٹرانسپورٹ لی ژیانگ پینگ سے خصوصی اظہار تشکر بھی کیا۔
بیجنگ میں ہونے والے گلوبل ٹرانسپورٹ فورم سے نیپال اور تھائی لینڈ کے نائب وزراء اعظم نے بھی خطاب کیا۔ چین کے وزیر ٹرانسپورٹ لی ژیانگ پینگ نے گلوبل ٹرانسپورٹ فورم سے اپنے خطاب میں پاکستان سے اظہار تشکر کیا۔ فورم میں آذر بائیجان، کمبوڈیا، یونان، کینیا، کویت، قطر، سنگاپور، تاجکستان اور تنزانیہ کے وزراء نے بھی شرکت کی ہے۔ مزید برآں چین اور پاکستان کے علاوہ ازبکستان، ویت نام اور دیگر ممالک کے حکام بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔