23.1 C
Islamabad
جمعرات, ستمبر 4, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان کو عالمی ورچوئل ایسیٹس معیشت میں قائدانہ مقام دلانے میں پاکستان...

پاکستان کو عالمی ورچوئل ایسیٹس معیشت میں قائدانہ مقام دلانے میں پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے،وفاقی وزیرخزانہ محمداونگزیب کا پی وی اے آراے بورڈ کے پہلے اجلاس سے خطاب

- Advertisement -

اسلام آباد۔26اگست (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ پاکستان کو عالمی ورچوئل ایسیٹس معیشت میں قائدانہ مقام دلانے میں پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے۔انہوں نے یہ بات منگل کویہاں پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آراے) بورڈ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ کو خصوصی طورپر مدعوکیاگیاتھا ۔ وزیر مملکت برائے کرپٹوو بلاک چین و چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارتِ آئی ٹی اور وزارتِ قانون و انصاف کے وفاقی سیکرٹریز، فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے چیئرمین، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین اور دیگر اہم شراکت داروں بشمول نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اپنے خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ نے پی وی اے آر اے کے قیام کو پاکستان کی معاشی ارتقا میں ایک انقلابی سنگِ میل قرار دیا۔ انہوں نے اس اتھارٹی کے اہم کردار پر زور دیا جو پاکستان کو عالمی ورچوئل ایسیٹس معیشت میں قائدانہ مقام دلانے میں مددگار ہوگا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کرپٹو کونسل کے بنیادی کردار اور اسٹیک ہولڈرز، اداروں اور ماہرین کے ساتھ وسیع مشاورت پر اظہارِ تشکر کیا، جن کی وجہ سے پی وی اے آر اے کے قیام میں مددملی ۔اجلاس میں اہم ترجیحات پر غور کیا گیا جن میں پی وی اے آر اے کو عالمی اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے معیارات سے ہم آہنگ بنانا، ورچوئل ایسیٹس میں مہارت رکھنے والے آزاد ڈائریکٹرز کی منظوری کے لیے سفارش کرنا، اور اتھارٹی کے بنیادی فریم ورک کی تشکیل شامل ہے۔

- Advertisement -

نمایاں پیش رفت کیلئے بورڈ نے خصوصی کمیٹیوں کے قیام کافیصلہ کیا جو سینڈ باکس ایکسپیریمنٹیشن، ٹیکسیشن پالیسیز، ریگولیٹری ڈرافٹنگ اور بین الاقوامی روابط پر توجہ مرکوزرکھیں گی، ایک مجوزہ لائسنسنگ فریم ورک کا مسودہ بھی اراکین کے ساتھ مشاورت کے لیے پیش کیاگیا جسے آئندہ دنوں میں حتمی شکل دی جائے گی۔ علاوہ ازیں پی وی اے آر اے نے پہلے چھ ماہ کے دوران دو ماہ میں ایک مرتبہ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ بھرپور فیڈ بیک اور شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس میں شکایات کے لیے ایک پورٹل کے قیام کی بھی منظوری دی گئی جسے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے تعاون سے تیار کیا جائے گا تاکہ ورچوئل ایسیٹس سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے اور بروقت ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ بورڈ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بی پی آر ڈی سرکلر نمبر 03 آف 2018 کے خاتمے پر بھی غور کیا، جس کے تحت مالیاتی اداروں کو ورچوئل کرنسیز اور ٹوکنز سے لین دین سے روک دیا گیا تھا۔ چیئرمین بلال بن ثاقب نے اس موقع پرکہاکہ آج پاکستان کے ورچوئل ایسیٹس ایکو سسٹم کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔

پی وی اے آر اے کے قیام سے مالیاتی سالمیت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ جدت، سرمایہ کاری اور مواقع کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد اندرونِ ملک اعتماد قائم کرنا اور عالمی ورچوئل ایسیٹس معیشت میں پاکستان کی ساکھ کو ایک دور اندیش شراکت دار کے طور پر اجاگر کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے پی وی اے آر اے کے لیے غیر متزلزل حمایت کے حکومتی عزم کااعادہ کیا اور ورچوئل ایسیٹس کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینے کے حوالہ سے ان کے کردار پر زور دیا ۔

 

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں