فیصل آباد ۔ 06 اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی آن فنانس اینڈ ریونیو کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط اور مستحکم کرنے کیلئے میثاق معیشت ناگزیر ہے ،معاشی پالیسیوں کے تسلسل اورنجی شعبہ کو پالیسی سازی میں شریک کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے ۔فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران و ممبران سے خطاب میں انہوں نے میثاق معیشت کو پاکستان کیلئے ناگزیر قراردیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مستقبل کی حکومت بھی اس کی اہمیت کو سمجھے گی اور ساری جماعتیں اس پر دستخط کر دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار ہوا ہے کہ آئی ایم ایف نے تمام سیاسی جماعتوں سے انڈر ٹیکنگ لی ہے کہ وہ مذکورہ پروگرام کو چلائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں میثاق معیشت کی شق کو بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی بدحالی کو آئی ایم ایف سے جوڑنے کی تردید کی اور کہا کہ یہ ادارہ صرف یہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں مالی ڈسپلن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم یہ ڈسپلن قائم نہیں کریں گے معیشت درست نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کی بحالی کیلئے بھی معیشت کی بحالی ضروری ہے۔پاکستان میں معاشی بدحالی کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔
لوگوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہے۔ مہنگائی 30،40فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ بزنس مین تنخواہیں ادا نہیں کر پار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں خوشحالی ہو گی وہاں جرائم کی شرح بھی نسبتاً کم ہو گی۔انہوں نے کہا کہ چیمبرز کو اپنے اپنے شہروں کی ترقی کیلئے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے لسبیلہ چیمبر کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے وہاں لسبیلہ ویلفیئر کمیٹی قائم کی جس نے ارد گرد کے دیہاتوں کو بجلی کے علاوہ پینے کے پانی کی بھی سہولت مہیا کی۔ انہوں نے کہا کہ رفاہی سیکٹر میں کام کرنے سے بزنس کمیونٹی کے بارے میں یہ تاثر زائل ہو گا کہ اِن کا کام صرف منافع کمانا ہے۔ ایل سی نہ کھولنے کے بارے میں سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے۔ ڈالر کی قلت کے باعث سٹیٹ بینک نے تین سیکٹر کی ایل سی کو ترجیحی بنیادوں پر کھولنے کی اجازت دی جن میں تیل اور دفاع کے شعبے شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں آئی ایم ایف کا بہت دباؤ تھا تاہم انہوں نے لڑ جھگڑ کے دوسرے شعبوں کی ایل سی بھی کھلوائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں سٹیٹ بینک میں ایک ڈیسک قائم کیا گیا جہاں ایل سی کھولنے میں تاخیر کی شکایت درج کرائی جا سکتی تھیں مگر گزشتہ روز ہی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ کسی ایک شخص نے بھی اس ڈیسک سے رجوع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی ایل سی نہیں کھل رہی وہ اُن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں کراچی سے صرف ایک شکایت آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایف بی آر کا کیس تھا۔
خدشات کے پیش نظر ٹیکس دہندگان کو اس قانون سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا تھا تاہم گزشتہ حکومت نے سیل ٹیکس کو اینٹی منی لانڈرنگ کے کھاتے میں ڈال دیا جس سے ایف بی آر کو کارروائی کیلئے ایک نیا موقع مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے شکایت کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہو اکہ 254افراد کو نوٹس جاری کئے گئے تاہم جس نے شکایت کی تھی اُس کا کیس بند کرا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ممبر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے نیچے درجہ کا کوئی افسر اس سلسلہ میں نوٹس جاری نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی طرف سے بھی 710کیسوں کے بار ے میں بتایا جا رہا ہے مگر یہ ادارہ اُن کے زیر کنٹرول نہیں۔ بجلی کے شعبہ میں اصلاحات کے کے سلسلہ میں پہلے قدم کے طور پر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جا رہی ہے اور انہیں توقع ہے کہ یہ کام نگران حکومت کے دور میں ہی مکمل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فنانس اور ریونیو کی کمیٹی چیمبرز سے تحریری تجاویز طلب کرتی ہے مگر قانون سازی کے وقت ایسی تجاویز اور سفارشات نہیں ملتیں۔ پانچ لاکھ سے زائد کے بینک ڈپازٹ کی انشورنس نہ ہونے کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ 94فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز 5لاکھ روپے سے کم ڈپازٹ والے ہیں جن کے سرمایے کو تحفظ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل اس حوالے سے کوئی میکانزم نہیں تھا سٹیٹ بینک نے یہ اچھا کام کیاہے۔
ڈالر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ افغانستان اور ایران کو سمگل کئے جا رہے ہیں تاہم اس کے باوجود ایکسپورٹرز کو خام مال کی درآمد کیلئے ڈالر ترجیحی بنیادوں پر ملنے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کے سلسلہ میں سٹیٹ بینک کا کردار ختم کر دیا گیا تاہم اب ہمیں انتظامی طور پر اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ سولر پینل کے نام پر اوور انوائسنگ کے ذریعے ایک کمپنی نے 69 ارب روپے پاکستان سے باہر بھیجے اس سلسلہ میں 3،4افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے جبکہ مزید 6افراد کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سکینڈل میں پشاور کے دو افراد شامل ہیں اور وہ دونوں غائب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے بھی اس کا نوٹس لے لیا تاہم یہ کیس ایف آئی اے کو دینا پڑے گا۔صدر فیصل آباد چیمبر ڈاکٹر خرم طارق نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، رانا سکندر اعظم، سید ضیاء علمدار حسین، شاہد احمد شیخ، ایوب صابر، رانا بلال طاہر، رانا عامر، محمد عاصم، شفیق حسین شاہ، میاں عبدالوحید، شیخ محمد فاضل، مقصود اختر بٹ، آفتاب بٹ، ماسٹر اشفاق اور رانا فیاض احمد نے سوال و جواب کی نشست میں حصہ لیا جبکہ سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
آخر میں صدر ڈاکٹر خرم طارق نے سلیم مانڈوی والا کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔مہمان خصوصی نے فیصل آباد چیمبر کی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی در ج کئے۔