اسلام آباد۔21نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ریاست مدینہ کے تصور پر مبنی ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے خواہاں ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیخ حمزہ یوسف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کی بنیاد دو اصولوں پر رکھنا چاہتے ہیں، اول فلاحی اورانسانی ریاست جو معاشرے کے نچلے طبقے کا خیال رکھے اور دوسرا جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔
موسمیاتی بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ماحول کا تحفظ ایک مقدس فریضہ ہے جب آپ اس مقدس عمل سے مکمل لا تعلق ہو جاتے ہیں اور صرف مادیت پرست ہو جاتے ہیں، تو ویسے ہی ہوتا ہے جیسا کہ دنیا میں ہو رہا ہے،
انہوں نے کہا کہ مقدس کا بنیادی مطلب دوسروں کا احساس اور ہمدردی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی جسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہےکہ انسان قدرت سے بہت دور چلا گیا ہے،
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ آخرت کے لیے ایسے جیو جیسے آپ نے کل مرجانا ہے، ”بس تمہارے اعمال ایسے ہونے چاہیئیں کہ اگر تم کل مرجائوتو اللہ تعالیٰ کے روبرو حساب دے سکولیکن دنیا میں ایسے جیو جیسے ہزار برس جینا ہے“۔
وزیر اعظم نے کہا کہ لہذا آپ ابھی جو کچھ بھی کر رہے ہیں آپ کو اس کے اثرات کے بارے میں سوچنا چاہئے جو انسانیت پر مزید ہزار سال تک پڑیں گے،” ۔
لہذا یہ آپﷺ کا عظیم فرمان ہے کیونکہ اس نے ماحولیات کے بارے اور زمین پر کس طرح زندگی بسر کرنی چاہئے، ہر چیز کا مکمل احاطہ کردیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پوری ماحولیاتی تحریک مقدس فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انسان اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے تو انسان کو دوسروں کا احساس ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام کے ذریعے جو قیادت سامنے آئی وہ عقیدے کے اصولوں سے بالکل الگ ہوگئی ،وہ اقتدار کے لئے آئی اور اس نے اقتدار میں رہنے کے لیے سمجھوتہ کیا اور بیشتر سیاستدانوں نے اقتدار ذاتی فائدے کے لیے حاصل کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "مجھے چند سیاستدان ملےجن کو انسانیت سے ہمدردی اور احساس کے مخصوص مقاصد پر کاربند پایا۔
ترقی پذیر دنیا میں زیادہ تر سیاستدان اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں۔بدقسمتی سے بہت کم منڈیلا تھے جو کسی اعلیٰ مقصد کے لیے آئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح وہ شخصیت تھے جو ایک عظیم مقصد کے لیے آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ وہ عوام کی خدمت کے لیے آتے ہیں لیکن وہ حقیقت میں اپنی ذات کی خدمت کرتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=282744