اسلام آباد۔24ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے کہا کہ پاکستان کو 215 ملین سے زائد آبادی کے لیے خوراک اور غذائی عدم تحفظ کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ ہمیں سالانہ 7.6 بلین امریکی ڈالر یا ہماری قومی جی ڈی پی کا 3 فیصد خرچ کر رہا ہے۔ قومی جی ڈی پی میں پاکستان کے زرعی شعبے کا حصہ 19.2 فیصد ہے جو کئی نقطہ نظر سے قومی معیشت کی لائف لائن ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے اقوام متحدہ – اسٹیٹس فوڈ سسٹم پری – سمٹ 2021 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متنوع آب و ہوا سے نوازا گیا ہے جس سے 10 انتہائی متنوع زرعی ماحولیات ہمیں ملتے ہیں۔ ملک میں 23 ملین ہیکٹر قابل کاشت اراضی ، 1000 کلومیٹر کو سٹل لائن ہے جس میں 3 بڑے ڈیم اور 100 سے زائد چھوٹے ڈیم شامل ہیں۔
یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نظام پر مبنی نقطہ نظر ہمارے لیے بہت موزوں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان UNFSS-2021 کو ملینئیم ترقیاتی اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لینے ، مضبوط شراکت داری اور اتحاد کے ذریعے صفر بھوک کے حصول کے چیلنجوں سے نمٹنے کا موقع سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام مشاورت کے عمل کے ذریعے پانچوں ایکشن ٹریکس پر ورکنگ پیپرز تیار کیے ہیں اور اس کے مجوزہ "گیم چینجنگ سلوشنز” پر عمل درآمد کے لیے ایکشن پلان ترتیب دیا ہے۔
وفاقی وزیر سید فخرامام نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کا عزم ہے کہ تمام زرعی ماحولیات میں خوراک کی متنوع پیداوار میں اضافہ کیا جائے ، فصل کے بعد کے نقصانات کو کم کیا جائے اور کچن گارڈننگ کو فروغ دیا جائے اور ویلیو چینز کو فروغ دیا جائے۔ مزید برآں ، پاکستان نامیاتی کاشتکاری ، سبز کھاد کی فصلوں کی کاشت ، وسائل کے تحفظ کی ٹیکنالوجیز کا استعمال ، تمام اسٹیک ہولڈرز اور ایس ایم ایز کی صلاحیت کو بڑھانا چاہتا ہے اور جدید سائٹ سے متعلق ٹیکنالوجیز وضع کرنے کے ذریعے لچک پیدا کرنے پر بھی توجہ دینا چاہتا ہے۔
وزیر نے کہا کہ ہماری بنیادی خواہش ہے کہ ہمارے صارفین کوزیادہ اہمیت والی بنیادی اناج والی غذا کو پائیدار متنوع اور صحت مند کھپت کے نمونوں میں تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہوئی کہ حکومت پاکستان نے زرعی انوویشن فنڈ قائم کیا ہے۔جناب فخر امام نے کہا کہ وہ پی اے آر سی ،ایف اے او ،جی اے آئی این ، آئی ایف اے ڈی اور ڈبلیو ایف پی جیسے شراکت داروں کے زبردست تعاون کو سراہتے ہیں۔ آخر میں ، انہوں نے مزیدکہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم بھوک اور دیگر ایس ڈی جی کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔