اسلام آباد۔23اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلیٰ تعلیم میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں انرولمنٹ کی شرح صرف 13 فیصد ہے جو دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر شروع کیے جانے والے چین میں 1,000 زرعی ماہرین کی قلیل مدتی تربیت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، سیکرٹری تعلیم، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، وزارت خوراک، وزارت خزانہ اور سی پیک سیکریٹریٹ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران پروفیسر احسن اقبال نے تربیت کے لیے سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے افراد کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس تربیت سے مضبوط سرمایہ کاری اور منافع حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس تربیتی عمل میں پاکستان کے تمام صوبوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے، صرف ان امیدواروں کو اس پروگرام کے لیے منتخب کیا جائے جن کے پاس زراعت کے شعبے میں معیاری اور جدید صلاحیت رکھتا ہو۔ وفاقی وزیر نے تربیتی اقدام کے لیے ایک منظم ایکشن پلان تیار کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ماہرین کے ذریعے حاصل کردہ علم کو صوبائی منصوبہ بندی اور ترقیاتی محکموں کے لیے مزید تربیتی اور استعداد کار بڑھانے کی سرگرمیوں میں موثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔
انہوں نے اعلیٰ تعلیم میں سرمایہ کاری بڑھانے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں انرولمنٹ کی شرح صرف 13 فیصد ہے جو کہ دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان وسائل کے خلا کو دور کرنے اور فنڈز کے ملاپ کو یقینی بنانے کے لیے مربوط کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ منصوبہ زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے اہمیت کا حامل ہے اور اس منصوبے کو نافذ کرنے والی ایجنسی کے اندر موجودہ عملے کو استعمال کرتے ہوئے ایک مخصوص پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) قائم کیا جانا چاہیے۔
اس تربیتی پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں 300 زرعی ماہرین کو چین بھیجا جائے گا، اس کے بعد دوسرے مرحلے میں 300 اور تیسرے مرحلے میں 400 افراد کو بھیجا جائے گا۔ یہ مرحلہ وار طریقہ وسائل کے بہتر انتظام کو یقینی بنائے گا اور تربیتی پروگرام کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ بڑھائے گا۔ وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ایچ ای سی، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ اور وزارت منصوبہ بندی کے نمائندے شامل ہوں جو اس منصوبے کی پیش رفت کی نگرانی کرے گی۔ یہ کمیٹی ہر پندرہ دن بعد جاری سکیموں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد کرے گی۔