پاکستان کی اقتصادی سلامتی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے،وقت کاتقاضاہےسیاسی قوتوں اورتمام متعلقہ فریقین اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات سے بالاترہوکرمیثاق معیشت پرمتفق ہوں،شہباز شریف

90
وزیراعظم شہباز شریف کی رضا حیات ہراج کی رہائشگاہ آمد، والد کے انتقال پر اظہار افسوس

اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی سلامتی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی قوتوں اور تمام متعلقہ فریقین اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات سے بالاتر ہو کر میثاق معیشت پر متفق ہوں، ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اتحادی حکومت نے معیشت کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے بدھ کو اپنے مختلف ٹویٹس میں کیا۔ وزیراعظم نے ٹویٹ میں پری بجٹ کانفرنس سے اپنے خطاب کے چیدہ چیدہ نکات اجاگر کئے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ میثاق معیشت کے تحت پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین انسانی وسیلہ، زرخیز زمینیں اور میدان ہیں لیکن ہمیں بہتر حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے عملدرآمد کی ضرورت ہے چونکہ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا نہ جا سکا جس کی وجہ سے لاگت اور انہیں مکمل کرنے کی مدت میں اضافہ ہوا ہے،

ہمیں اس تاخیر پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پری بجٹ بزنس کانفرنس کے نکات کی روشنی میں، میں نے آئی ٹی، ایکسپورٹ، زراعت، فنانس سیکٹرز اور فوڈ سکیورٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور پیشہ ور افراد پر مشتمل مختلف ٹاسک فورسز بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تیزی سے عملدرآمد کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دی جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے سرکاری و نجی شراکت داری کی تجویز دی ہے، سرکاری و نجی شراکت داری سے نئے آئیڈیاز سامنے آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت نے معیشت کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں، ہم نے اپنی سیاست پر اس کے اثرات کی پرواہ نہیں کی کیونکہ ایسا کرنا ملک کے بہترین مفاد میں ہے، کب تک ہم قومی ذمہ داریوں کی قیمت پر اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کا شکار ہوتے رہیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے غیر ملکی دوروں کے دوران انہوں نے اپنا وقت اور توانائی گزشتہ 4 سالوں کے دوران دوست ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کے ازالہ کو ٹھیک کرنے پر مرکوز کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ٹی، تجارت، خزانہ، توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون ہماری ترجیح ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے، آئی ٹی کی برآمدات بڑھانے کی بڑی گنجائش موجود ہے، ہم آئی ٹی کے شعبہ کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کریں گے ، اگر درست پالیسیوں پر عمل کیا جائے تو آئی ٹی کے شعبہ میں دو، چار سالوں میں 15 ارب ڈالر تک برآمدات بڑھانے کی صلاحیت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ زمین ایک محدود اثاثہ ہے جہاں ہاؤسنگ سوسائٹیاں بڑھ رہی ہیں، ہم زمین کے غیر پیداواری استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ زراعت ہماری معیشت کا رخ موڑ سکتی ہے لیکن اس کیلئے فعال پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ قوم اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، مشکل فیصلے حالات کے مطابق ضروری تھے، انشاء اللہ ہم ان حالات سے باہر نکل آئیں گے، حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے کفایت شعاری کے اقدامات کئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ زراعت، تجارت، صنعت ، آئی ٹی اور مالیاتی ماہرین کی پری بجٹ بزنس کانفرنس میں فعال شرکت اور تجاویز کے لئے پر خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ بزنس کانفرنس معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور آگے بڑھنے کیلئے تبادلہ خیال کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔