کوئٹہ۔ 14 ستمبر (اے پی پی):نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا ہے کہ پاکستان کی بین الاقوامی شناخت میں گندھارا کی تہذیب کلیدی اہمیت کی حامل ہے بلوچستان میں قدیم تہذیب پر مشتمل مقامات کے تحفظ کے لئے اقدامات کو موثر اور بار آور بنایا جاررہا ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا کی تجاویز کا جائزہ لیکر جاری اقدامات کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں نگران وفاقی وزیر مملکت و وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے دور افتادہ سیاحتی مقامات تک مواصلاتی رابطوں کی بہتری ، آسان رسائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کو دیرپا بنانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کے تحت کام جاری ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ اس ضمن میں ایسی جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائی جائے جو دیرپا نتائج کی حامل ہو۔
نگران وزیراعلیٰ نے قدیمی گندھارا تہذیب کو برداشت، رواداری اور بھائی چارے کا آئینہ دار قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کے اس موقف کو سراہا کہ ملک کی تمام وفاقی اکائیوں میں گندھارا آثار قدیمہ کی موجودگی قومی یکجہتی کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے،
گندھارا کوریڈور کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو بدھا اکثریتی ممالک کے دارالحکومتوں سے بذریعہ فضائی راستہ منسلک کرنے سے عالمی سیاحوں کی بڑی تعداد پاکستان کا رخ کرے گی ۔ملاقات میں پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار نے نگران وزیراعلیٰ کو اپنے مجوزہ گندھارا کوریڈور منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گندھارا تہذیب کے آثارِ قدیمہ صوبہ خیبرپختونخوا، پانچ سندھ میں، ایک بلوچستان میں، دس پنجاب میں اورچار گلگت بلتستان میں واقع ہیں، زمانہ قدیم میں موجودہ اسلام آباد کا علاقہ بھی گندھارا کا اہم حصہ تھا،
ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مطابق بلوچستان کے علاقے گونڈرانی شہر روغان میں واقع قدیمی غار ساتویں صدی عیسوی میں بدھ مت کے پیروکاروں نے تعمیر کیے تھے، لگ بھگ 1500قدیمی غاروں میں سے اب صرف 500اچھی حالت میں موجود ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر رمیش کمار نے قلات سمیت صوبے کے مختلف مقامات میں ہندو اقلیتی کمیونٹی کے تحفظ اور ہنگلاج ماتا مندر کی بہترین دیکھ بھال کیلئے بلوچستان حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پاکستان ہندو¿ کونسل کو دیگر صوبوں کے مساوی سالانہ فنڈز کے اجراءکے لیے دی گئی درخواست پر زیر التواءسمری طلب کرتے ہوئے وسائل کے مطابق اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔