27.7 C
Islamabad
بدھ, اپریل 30, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان کی تقریباً 8.4 ملین آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا...

پاکستان کی تقریباً 8.4 ملین آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے ، زراعت کا شعبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ہوئے دباؤ کا شکار ہے۔ماہرین

- Advertisement -

اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):پاکستان الائنس فار فوڈ سسٹمز ٹرانسفارمیشن (پی اے ایف ایس ٹی) کے آغاز کے موقع پر سینئر سرکاری حکام، ترقیاتی شراکت داروں، محققین اور نجی شعبے کے نمائندوں نے منگل کو بند کمرے میں مشاورت کی۔ جس کا اہتمام سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) نے گلوبل الائنس فار ایڈوانسڈ نیوٹریشن (جی اے این) کے تعاون سے کیا تھا۔

اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ پاکستان کی تقریباً 8.4 ملین آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور زراعت کا شعبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ہوئے دباؤ کا شکار ہے، شرکاء نے خوراک کے نظام میں اصلاحات کے لئے ایک مربوط قومی پلیٹ فارم کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ سال 2018 کی نیشنل فوڈ سکیورٹی پالیسی اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت پاکستان کے وعدوں کے باوجود، پیش رفت سست رہی ہے، اور آب و ہوا، غذائیت اور غذائی تحفظ کی کوششوں کو مربوط کرنے میں خلاء باقی ہے۔

- Advertisement -

اس چیلنج کا جواب دیتے ہوئے پی اے ایف ایس ٹی کا آغاز قومی، علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں کے مطابق خوراک کے نظام میں تبدیلی پر غور و خوض کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس نے پالیسی اصلاحات کی حمایت کرنے، آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ زراعت کو فروغ دینے اور سستی اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا۔ مزید برآں، مشاورت میں مسابقتی سیاسی مفادات اور مطالبات، محدود بجٹ اور خوراک کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے سخت ٹائم لائنز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ الائنس اقوام متحدہ کے فوڈ سسٹم سمٹ اور موسمیاتی مذاکرات سمیت عالمی فوڈ سسٹم ز پر بات چیت میں پاکستان کی آواز کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام کرے گا۔اس پلیٹ فارم کو وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ چلائے گی، جس میں ایس ڈی پی آئی سکرٹریٹ کے طور پر خدمات انجام دے گا اور جی ای این مشاورتی معاونت فراہم کرے گا۔ الائنس شواہد پر مبنی پالیسی سازی، مارکیٹ کے نظام میں بہتری، آب و ہوا کی لچک اور معلومات کے تبادلے پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں نوجوانوں، خواتین اور کسانوں پر خصوصی زور دیا جائے گا۔مشاورتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی صرف بھوک کا مسئلہ نہیں ہے۔

یہ اقتصادی استحکام، آب و ہوا کی تبدیلی کے لچک، اور قومی سلامتی کے بارے میں ہے۔ پی اے ایف ایس ٹی کے ذریعے ہم حقیقی تبدیلی لانے کے لیے تمام شعبوں سے مہارت اور عزم کو یکجا کر رہے ہیں۔ ہمارا مقصد ایک ایسا غذائی نظام بنانا ہے جو پائیدار، جامع اور مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔اس موقع پر وزیر مملکت ملک رشید احمد خان، وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے کہا کہ پیداواری صلاحیت بڑھانے، واٹر اسمارٹ سلوشنز کو اپنانے اور ہمارے فوڈ سسٹم کی لچک کو مضبوط بنانے کے لئے کثیر الجہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

اس اقدام کو سراہتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ اور حکومت پاکستان پی اے ایف ایس ٹی کی مکمل حمایت کرتی ہے اور سہولت کاری اور تکنیکی تعاون جاری رکھے گی۔مشاورت کے دوران پی اے ایف ایس ٹی کے آپریشنل ہونے کے لیے فوری طور پر اگلے اقدامات بشمول ٹیکنیکل ورکنگ گروپس کی تشکیل اور آئندہ سال کے لیے تفصیلی ایکشن پلان کی تیاری پر اتفاق کیا گیا۔

پی اے ایف ایس ٹی پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت پاکستان کے وعدوں کو حاصل کرنے اور تمام پاکستانیوں کے لئے ایک مضبوط اور صحت مند مستقبل کی تعمیر میں کردار ادا کرنے میں مدد کرنے کے لئے ایک بہترین، برجنگ ریسرچ، پالیسی اور پریکٹس کا مرکز بننے کے لئے تیار ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=589885

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں