فیصل آباد 18 نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی جامع ترقی کیلئے ساٹھ کی دہائی کی صنعتی پالیسی پر عمل کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں صنعتکاروں کی مشاورت سے نئی پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ وہ بدھ کے روز فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وفاقی و صوبائی وزراء کے علاوہ ارکان اسمبلی اور صنعتکاروں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ 1960کی صنعتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا جب 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی سوشلزم کے نام پر صنعتوں کو قومیانے کا فیصلہ کیا اور اُس کیلئے یہ جواز پیش کیا کہ پاکستان کی تمام دولت 22خاندانوں تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قومیانے کی پالیسی کی بجائے اضافی سرمایہ غریب لوگوں پر خرچ کرنے کیلئے قانون سازی کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہاکہ اب بھی صنعتی فروغ کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کار اپنی دولت بڑھانے کے ساتھ ساتھ اضافی سرمایہ لوگوں کی غربت کے خاتمے پر بھی خرچ کریں۔ انہوں نے چین کی مثال دی اور کہا کہ چین نے اس طریقہ کار کے تحت صنعتکاری کی اور پہلے اُن کے سرمایہ کاروں نے دولت بڑھائی اور پھر 70کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جانا چاہیے کہ زیادہ پیسے کمانے کو جرم سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو جائز طریقے سے منافع کمانا چاہیے اور حکومت کو اس سلسلہ میں ضروری سہولتیں مہیا کرنی چاہیں۔ چینی مافیا کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ شوگر ملوں نے کارٹیلائزیشن کے ذریعے مل کر چینی کی قیمت بڑھائی اور لوگوں کو مہنگائی کے طوفان کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں صنعت کاری اور برآمدات کی حوصلہ افزائی کرے گی اور اس سلسلہ میں لوگوں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت کاروبار کرنے کیلئے آسانیاں پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر میں مسلسل اصلاحات کا عمل جاری ہے اور اس سلسلے میں ڈیجیٹلائزیشن کو رائج کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیکس دینے اور ٹیکس اور ٹیکس لینے والوں میں کم سے کم رابطہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے برآمدات کو بڑھانے کیلئے ضروری سہولتیں مہیا کیں جن کا نتیجہ آج فیصل آباد کی ترقی کی شکل میں ہمارے سامنے ہے جہاں صنعتوں میں سو فیصد استعداد کار کے مطابق کام ہو رہا ہے اور صنعتکاروں کو اضافی شفٹ چلانے کیلئے مزدور نہیں مل رہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے پوری دنیا پر مشکل ترین وقت آیا۔ دنیا بھر کی معیشتیں سکڑ رہی ہیں مگر پاکستان کی معیشت میں تیزی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے نہ صرف غریب لوگوں کو بچایا بلکہ معیشت کو بھی دوبارہ مستحکم اور ٹھوس بنیادوں پر کھڑا کیا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں این سی او سی کے اچھے منصوبوں کو سراہا۔ انہوں نے حماد اظہر اور اپنی معاشی ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ جنہوں نے اس دوران صنعتوں کو ممکنہ نقصان سے بچانے کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے گورنر سٹیٹ بینک کو بھی سراہا جنہوں نے صنعتوں کو کووڈ کے دوران بھی چلانے پر ضروری سہولتیں اور مراعات دیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کا عمل دوبارہ بحال ہو چکا ہے تاہم ہمیں کورونا کی دوسری لہر سے بچانے کیلئے از خود حفاظتی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کورونا کے مریض بڑھے تو ہسپتالوں پر دباؤ بڑھنے سے معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے گزشتہ دورے کے دوران فیکٹریاں اور پاور لومز بند ہو رہی تھیں اور اس شعبہ سے وابستہ لوگ رئیل اسٹیٹ کی طرف جارہے تھے۔ اب انہیں خوشی ہے کہ صنعتی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے جبکہ ملوں کو لیبر نہیں مل رہی۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ایک تجویز کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے کہیں گے کہ وہ اعلیٰ ہنر مندافرادی قوت کی تیاری کیلئے زیادہ سے زیادہ انسٹی ٹیوٹس قائم کریں تاکہ خاص طو رپر ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ بے فکر ہو کر سرمایہ کاری کریں حکومت اُن کو مستحکم پالیسیاں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح نہ صرف وہ خود اپنے لئے منافع کمائیں گے بلکہ دولت پیدا کریں گے جس سے قرضے اتارنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کیلئے ایک ترقیاتی پیکج کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے جس سے شہر کے مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتکاری، تعمیرات اور برآمدات بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے اور اس سلسلہ میں جو مشکلات آئیں گی اُن کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے گا۔ تاہم وزیر اعظم نے کہا کہ صنعتکاروں سے صرف ایک ہی درخواست ہے کہ جب وہ منافع کمائیں تو اس وقت وہ اپنے مزدوروں کو بھی یاد رکھیں۔ فیصل آباد میں ہائی کورٹ کے قیام کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہر ڈویژن میں ایسے بنچ ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیا بلدیاتی نظام لا رہی ہے جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہترین نظام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی ڈویلپمنٹ فنڈ سے فیصل آباد کے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح ہر شہر کا اپنا میئر ہو گا جو اپنے شہر کی ترقی کیلئے خو د وسائل پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد پاکستان کا اہم ترین شہر ہے اِس لئے اسے سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور دیگر سہولتوں کیلئے صوبائی حکومت کی طرف نہیں دیکھنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر شہر کا میئر براہ راست عوامی ووٹوں سے منتخب ہوگا۔ اس سے قبل 2018ء میں جب اُن کی حکومت برسر اقتدار آئی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب تھا۔ جبکہ درآمدات اور برآمدات کا فرق 40ارب ڈالر تھا ان حالات میں پاکستانی روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے بحال رکھنے کیلئے 15سے 20ارب ڈالر ضائع کئے گئے۔ اس سے سب سے زیادہ نقصان برآمد کنندگان کو ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی معیشت کے حالات کو دانستہ طور پر چھپایا گیا کیونکہ اس سے روپے کی قدر اور ملکی معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب ہو سکتے تھے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ فیصل آباد ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا اس لئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ٹیکسوں میں 20ارب کا ریلیف دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں سیمنٹ کی 12فیکٹریاں قائم ہو رہی ہیں۔ ان میں سے 90دن میں 5کو اجازت نامے مل گئے ہیں جبکہ مزید 16کو بھی جلد این او سی جاری کر دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 13سپیشل اکنامک زونز قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ جبکہ ان میں سے 7کو وفاقی حکومت نے نوٹیفائی بھی کر دیا ہے۔ انہوں نے فیصل آباد کیلئے 13ارب کے پیکج کا اعلان کیا اور کہا کہ ان سکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 45نئے تھانے قائم کئے جار ہے ہیں جبکہ 101تھانوں کی زمین محکمہ پولیس کے حوالے کر دی گئی ہے۔ اسی طرح پولیس کیلئے 600گاڑیاں اور دس ہزاربھرتیوں کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں صرف ڈھائی سال کی مدت میں ڈوبتی معیشت کو ترقی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے اور اب ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ شرمندہ تعبیر ہوتا نظر آرہا ہے۔ انہوں نے فیسکو کے اعداد وشمار کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 2018ء میں 200ٹیکسٹائل ملین اور ہزار وں لومیں بند تھیں جبکہ آج تمام ملیں پوری استعداد کار کے مطابق چل رہی ہیں۔ محرم کے دن نکال کر اب صنعتی یونٹ 334دن مسلسل چلے۔ ایف اے ٹی ایف کی 27میں سے 21شرائط پوری کر دی گئی ہیں جبکہ باقی 6بھی فروری تک پوری کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دنیا کے واحد راہنما ہیں جنہوں نے بروقت فیصلے کر کے صنعتوں کو کھولا اور آج اس کے ثمرات مل رہے ہیں۔ مشکل حالات کے باوجود حکومت نے صنعتوں کو کرونا کے منفی اثرات سے بچانے کیلئے ریلیف پیکج دیا۔ تعمیرات کیلئے مراعاتی پیکج اور ٹیکس فری بجٹ دیا گیا جبکہ موبائل اور آٹو موبائل انڈسٹری کیلئے پیکج بھی دیئے گئے۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر انجینئر حافظ احتشام جاوید نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے مختلف صنعتوں نے سو فیصد گنجائش کے مطابق کام کرنا شروع کر دیا ہے اور یہ بہتری ایسے وقت میں آئی جب دنیا بھر کی معیشتیں سکڑ رہی تھیں۔ انہوں نے فیصل آباد کیلئے منسٹری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوا فیصل آباد کے پارلیمنٹرین اور خاص طور پر فیض اللہ کموکا نے اُن کی آواز کو متعلقہ وزارتوں اور اداروں تک پہنچایا اور اُن کے مسئلوں کو حل کرایا۔ انہوں نے فیصل آباد کے مشرق اور مغرب سے گزرنے والی دونوں موٹر ویز کو جڑانوالہ اور ایم تھری انڈسٹریل سٹی کے ذریعے آپس میں ملانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کسانوں کی سہولت کیلئے ستیانہ جھامرہ اور جڑانوالہ روڈ کو از سر نو تعمیر کیا جائے۔ تقریب سے آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے ریجنل چیئرمین شاہد احمد شیخ نے بھی خطاب کیا۔