پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کی سو فیصد ریکوری ہونی چاہیے، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی

50
ہم منظم مافیا کا سامنا کر رہے ہیں، ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی بے سروپا رپورٹ میں ایسے قصے جوڑے گئے کہ کرپٹ اپوزیشن کی بھی جرات ہوئی کہ حکومت پر تنقید کرے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا ٹویٹ

اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کی سو فیصد ریکوری ہونی چاہیے، فارن فنڈنگ کے حوالے سے کیسز کا جلد فیصلہ ہونا چاہیے، مسلم لیگ (ن) نے پارٹی اکائونٹ کو بھی منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا، پاکستان تحریک انصاف نے 40 ہزار اکائونٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی فنڈنگ کا سٹرکچر ہی نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں کو بتانا چاہیے کہ فنڈنگ کے سٹرکچر کیا ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ آڈٹ ہو گیا اور آڈٹ کے بعد جب سرٹیفکیٹ مل گیا تو پھر دوبارہ آڈٹ نہیں ہو سکتا، پی ٹی آئی نے جہاں باقی معاملات میں تبدیلی کی کوشش کی وہاں فنڈنگ کے حوالے سے بھی تبدیلی کی اور پہلی بار اوورسیز پاکستانیوں کو یہ موقع دیا گیا کہ وہ چھوٹے پیمانے پر پارٹی کو فنڈنگ کر سکیں، اوورسیز پاکستانیوں نے 2,2 ڈالر، 5,5 ڈالر سے لیکر 200 اور 500 ڈالر تک پارٹی کو فنڈنگ کی۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک فنڈنگ کا طریقہ کار ہے تو یہ ضرور پتہ ہونا چاہیے کہ کون اور کتنی فنڈنگ کر رہا ہے، پی ٹی آئی نے پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے 40 ہزار اکائونٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جب سکروٹنی کمیٹی اکائونٹس کی تحقیقات کرے تو فنڈنگ کرنے والے افراد کے اکائوئنٹس کی تفصیلات کو خفیہ رکھے تاکہ ان کے اکائونٹس کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے میں وزیراعظم کی بنائی گئی کمیٹی نے جو ٹی او آرز دی ہیں ان میں ساری تحقیقات ہوں گی کہ 1.5 ملین ڈالر کیسے ادا ہو گیا، تحقیقات میں پتہ چل جائے گا کون شخص گیا اور کس نے حصہ مانگا۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اور گزشتہ ادوار میں حکمرانوں نے قومی دولت کو بے دردی سے لوٹا، ایون فیلڈ کو نکال کر نواز شریف کی پراپرٹیز 10 کروڑ ڈالر کی ہیں، مریم نواز پر کیلبری فونٹ کا کیس دو جمع دو کا کیس ہے، نواز شریف کے باہر جانے کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ 2016ء میں جب پاناما معاملہ چل رہا تھا اور سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی بنی تھی، اس وقت کسی ادارے یا حکومت نے یہ سپریم کورٹ کو یہ نہیں بتایا کہ براڈ شیٹ کا فیصلہ بھی آ گیا ہے، اندھیرے میں رکھنے پر سپریم کورٹ کو نواز شریف کے خلاف کیس شروع کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ گزشتہ حکومتوں نے کیا، جب 2003ء میں پرویز مشرف نے این آر او دیا اور نواز شریف ملک سے باہر چلے گئے تو حکومت کی اس کیس کے حوالے سے دلچسپی ختم ہو گئی، اس وقت نیب کو جس طرح اس کیس کو انجام تک پہنچانا چاہیے تھا اس طرح نیب نے نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کی سو فیصد ریکوری ہونی چاہیے، اس حوالے سے ملک کے ادارے جیسا کہ نیب، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ سب کو مل کر مشترکہ کوشش کرنی چاہیے، پاکستان کے عوام کو براڈ شیٹ کے انکشافات اور دیگر معاملات میں دلچسپی نہیں ہے، پاکستان کے عوام کی دلچسپی صرف یہ ہے کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس آ سکے۔