پاکستان کی معیشت پائیدارنمو کی راہ پرگامزن ہے،وزیراعظم عمران خان پاکستان کے مقبول ترین لیڈرہیں، ترجمان وزارت خزانہ

83
کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں 10 فیصدکااضافہ

اسلام آباد۔23مارچ (اے پی پی):وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہاہے کہ پاکستان کی معیشت پائیدارنمو کی راہ پرگامزن ہے اورملکی معیشت کے تمام اشاریہ معیشت کی مضبوط بنیادوں کی عکاسی کررہے ہیں،وزیراعظم عمران خان پاکستان کے مقبول ترین لیڈرہیں، تاریخی امدادی پیکج سے نہ صرف معیشت کی بحالی ممکن ہوئی بلکہ آبادی کے ایک بڑے حصہ کوعالمگیروبا کے منفی اثرات سے بچایاگیا۔

بدھ کو یہاں جاری بیان میں وزارت خزانہ کے ترجمان نے بعض بین الاقوامی جرائد میں پاکستان کی معیشت کی حالت اور عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت کی مقبولیت کے حوالہ سے من گھڑت بیانیوں کی اشاعت کومستردکرتے ہوئے کہاہے کہ مذکورہ جرائدمیں حکومت کی رائے، آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت ترقیاتی شراکت داروں کے آزادانہ جائزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے انتہائی متعصبانہ اور یک طرفہ مضامین چھاپے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ افراط زر ایک عالمی چیلنج بن گیا ہے، امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور تمام ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ افراط زر کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔عالمی منڈی میں توانائی اور خوراک کی بلند قیمتوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بھی افراط زر کی لہر کا سامنا ہے۔ تاہم سماجی بہبود کے حوالہ سے وژن کے مطابق حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام کو بے مثال ریلیف فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے،ملک بھر میں 20 ملین گھرانوں، جومجموعی آبادی کا54 فیصدہے،کیلئے جامع ہدف پرمبنی فوڈ سبسڈی پروگرام شروع کیا جیسے لوگ تسلیم کرتے ہیں۔انہی اقدامات کی وجہ سے پچھلے چند مہینوں میں وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہواہے ، مارچ 2022 کے آئی آرآئی ایس کے عوامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان نواز شریف (20فیصد) کے مقابلے میں 35 فیصد کے ساتھ پاکستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں۔

شہباز شریف 8 فیصد اور آصف زرداری کی اپروول ریٹنگ 4 فیصدہے یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں کے منتخب اراکین کی وفاداریاں خرید کر عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کی شدت سے کوشش کر رہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ سیاسی بے چینی کے تازہ ترین واقعہ کا مقصد ایک ایسے وقت میں معیشت کو مفلوج کرنا ہے جب معیشت کورونا وائرس کی عالمگیروباکے اثرات سے بحالی کی راہ پرگامزن ہے ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اس وبا کو 1930 کی دہائی کے عظیم کساد بازاری کے بعد بدترین عالمی اقتصادی بحران قرار دیا ہے۔

مؤثرمعلومات کی بنیاد پر ردعمل نے پاکستان کو کوویڈ19 پر قابو پانے اور دوسرے ممالک کو اس ضمن میں پیچھے چھوڑنے میں مدد فراہم کی ہے۔کورونا وائرس کی عالمگیروبا کے نتیجہ میں 2020 میں پاکستان کی معیشت0.5 فیصد تک سکڑ گئی تاہم 2021 میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 5.4 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس کے مقابلے میں امریکا کی معیشت منفی 4 فیصد،یورپی یونین منفی 8 فیصد،بھارت منفی 7.3 فیصد اور خلیجی ریاستوں کی جی ڈی پی میں منفی 5 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

ترجمان نے کہاکہ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 2020 سے لیکر2022 تک کی مدت کے دوران تمام علاقائی معیشتوں کو پیچھے چھوڑ دیا،پاکستان میں جنوبی ایشیا کے خطے میں سب سے کم بیروزگاری کی شرح 4.3 فیصد رہی ا س کے مقابلے میں بھارت میں یہ شرح 8 فیصد، بنگلہ دیش میں 5.4 فیصد اور سری لنکا میں 5.9 فیصد تھی۔ حکومت کی طرف سے مارچ 2020 میں 2.5 ٹریلین روپے، جوجی ڈی پی کا 6 فیصدبنتا ہے،کے ریکارڈ امدادی پیکج متعارف کرائے گئے۔ امدادی پیکج میں وزیر اعظم کے احساس پروگرام کے ذریعے 15 ملین خاندانوں کو ہنگامی نقد امداد دی گئی، یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑاامدادی پیکج تھا ۔

اس کے علاوہ حکومت نے 127 ملین سے زیادہ شہریوں کوکورونا وائرس سے بچائو کی مفت ویکسین فراہم کی۔ترجمان نے کہاکہ جاری مالی سال میں 30 بلین ڈالر کی ریکارڈ برآمدات، ریکارڈ ترسیلات زر اور زرعی فصلوں کی اب تک کی سب سے زیادہ پیداوار متوقع ہے، اس کے مطابق جاری مالی سال میں جی ڈی پی کی نموکا اندازہ 5 فیصد ہے۔ مینوفیکچرنگ اور خدمات کی صنعت کی اعلیٰ سرگرمیوں کے نتیجے میں جاری مالی سال میں نجی شعبے کو قرضوں کے اجرا میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

مینوفیکچرنگ کے شعبہ نے جاری مالی سال میں بہتر کارگردگی کاتسلس برقراررکھا ہے،بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں 7.6 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ 100 کمپنیوں کے منافع میں 2021 میں 62 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 10 سالوں میں سب سے زیادہ نمو ہے۔ترجمان نے کہاکہ ماضی میں معیشت کے ابھار اوراتار مراحل کے برعکس موجودہ حکومت نے معیشت کے پائیدارنموپراپنی توجہ مرکوزکی ہے ۔

ادائیگیوں میں توازن کے بحران کے اہم خطرے کو ابتدائی زری اور ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے پہلے سے ہی ختم کر دیا گیا ہے، اور اس کے نتیجے میں ہم پہلے ہی دیکھ رہے ہیں کہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ کم ہونا شروع ہو گیا ہے، جو فروری میں 545 ملین ڈالر تک گر گیا ہے۔ پچھلے سات مہینوں میں اوسطاً یہ 1.5 ارب ڈالرماہانہ تھا۔ موجودہ سال میں ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے عوام کے لیے مہنگائی کے خلاف ریلیف کے اقدامات کرنے کے لیے بہت ضروری مالی گنجائش کی فراہمی ممکن ہوسکی ہے ۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان کی معیشت پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے وسائل کی منتقلی کا طریقہ کاراختیارکیا جس کی وجہ سے ترقی کا معیار بھی کافی بہتر ہوا ہے۔ جامع نمو کے حصول میں ان درمیانی آمدنی والے گھرانوں، چھوٹے کسانوں، نوجوانوں، خواتین اور کاروباری افراد کو مراعات فراہم کرنا شامل ہے ۔

اس مقصد کے لیے کم لاگت ہاؤسنگ پروگرام میرا پاکستان میرا گھر اور کامیاب پاکستان پروگرام شروع کئے گئے ہیں ۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق کم لاگت گھروں کے پروگرام کے تحت 366 بلین روپے سے زیادہ کی رقم تقسیم کی گئی ہے، جس سے پاکستان بھر میں پہلی بار 70,000 سے زائد گھر خریدنے والوں کو فائدہ پہنچا ہے۔بلاسود قرضوں کا کامیاب پاکستان پروگرام لاکھوں کم اور درمیانی آمدنی والے گھرانوں کی آمدنی اور روزگار کوبہتر کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ یہ وہ گھرانے ہیں جو زیادہ تر بینکوں کی جانب سے رعایتوں کی فراہمی سے محروم تھے ، جن کے پاس قرض تک رسائی نہیں اور پیداواری معاشی سرگرمیاں کرنے کے لیے وسائل کی کمی تھی۔

ترجمان نے کہاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں اشیا کی بلند ترین قیمتوں سے پاکستان سمیت عالمی معیشت کی بحالی کے حوالہ سے خطرات موجود ہیں ۔ توانائی، خوراک اور دیگر اشیاء کی ریکارڈ بلند بین الاقوامی قیمتوں کے ساتھ ساتھ مال برداری کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پاکستان کو سخت نقصان پہنچایا، فروری 2022 میں افراط زر کی شرح 12 فیصد تک بڑھ گئی تاہم یہ صورتحال صرف پاکستان تک محدودنہیں ہے امریکا، یورپ سمیت کئی ترقی یافتہ اورترقی پذیرممالک میں افراط زرکی بلندترین شرح ہے۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان کی حکومت نے اقتصادی طورپر انتہائی کمزور گھرانوں کو بچانے کے لیے بے مثال امدادی اقدامات کیے ہیں۔ حکومت نے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کم کر کے صفر فیصد کر دیا ہے اور قیمتیں منجمد کر دی ہیں۔ پاکستان میں صارفین ایک لیٹر پیٹرول پر 150 روپے ادا کر رہے ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں 187 روپے فی لیٹر اور بھارت میں 244 روپے فی لیٹر ہے۔ اسی طرح کم اور متوسط آمدنی والے گھرانوں کو ان کے ماہانہ بجلی بلوں میں 5 روپے فی یونٹ کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ عوام کو توانائی کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں سے بچانے کے لیے ایک اندازے کے مطابق 300 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے مارچ 2022 میں احساس راشن اسکیم کا آغاز کیا، اس سے 20 ملین سے زیادہ گھرانوں (کل آبادی کا 54 فیصد) کو آٹا، دالوں اور کوکنگ آئل سمیت ضروری اشیائے خورد و نوش کی خریداری پر ریلیف فراہم کیاجارہاہے ۔ ان 20 ملین گھرانوں کو یہ ضروری اشیاء مارکیٹ کی قیمتوں سے 30 فیصد کی رعایت پر ملیں گی۔ 2022 میں پنجاب اور سندھ اور بلوچستان کے کچھ اضلاع میں تاریخی یونیورسل ہیلتھ کیئر پروگرام صحت انصاف کارڈ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اب پاکستان کے تمام گھرانوں میں سے 60 فیصد سے زیادہ کو ہسپتال میں داخلے اور صحت کی دیکھ بھال مفت ملے گی، ہر شہری کو 10 لاکھ روپے تک علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے مذکورہ بالا اقدامات بے مثال ہیں جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے امدادی اقدامات کے نتیجے میں آنے والے ہفتوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ گزشتہ ہفتہ مہنگائی کی ہفتہ واررپورٹ میں 1.4 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی تھی ، پی ٹی آئی کی حکومت گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں سخت اور غیر مقبول فیصلوں کی وجہ سے سماجی تحفظ کے حوالہ سے زیادہ اخراجات کرنے کے قابل ہوئی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ اگست 2018 میں قائم ہونے والی پی ٹی آئی کی حکومت کو وراثت میں ملی معیشت تباہی کے دہانے پر تھی ۔ تاریخی خسارے کو کم کرنے کے لیے غیر مقبول اصلاحات کی گئیں جن میں مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ، بجلی کی سبسڈی میں کمی اور ٹیکس چھوٹ کو ختم کرنا شامل تھا۔ ان اصلاحات نے نہ صرف ہمیں معیشت کو مستحکم کرنے کے قابل بنایا بلکہ بیرونی جھٹکوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ذخائر کے قیام میں مددبھی ملی ۔

ترجمان نے کہاکہ مضبوط سفارت کاری، عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ فعال روابط نے بھی معیشت کو مضبوط کیا ہے۔ ریکوڈک پراجیکٹ کے لیے بیرک گولڈ کارپوریشن کو پاکستان واپس لانے میں حالیہ کامیابی سے نہ صرف جرمانے میں 11 ارب ڈالرکی بچت ہوئی ہے بلکہ اس سے بلوچستان میں مزید 10 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری آئیگی، جس سے مقامی لوگوں کے لیے 8,000 نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

ترجمان نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے محاذ پر بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے جس نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ کے تحت مالی پابندیوں سے بچایا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نہ صرف عدم اعتماد کوناکام بنائیں گے بلکہ وہ اپنے وژن کے مطابق پاکستان کو ایک اعلیٰ ترقی یافتہ اور خوشحالی ملک بنائیں گے۔