پاکستان کی یواین سکیورٹی کونسل میں اضافی مستقل نشستوں کی مخالفت ، ایسا کرنے والے ممالک طاقت اور استحقاق کے خواہشمند ہیں،سفیر منیر اکرم کا اجلاس سے خطاب

95

اقوام متحدہ۔8مارچ (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اضافی مستقل نشستوں کی مخالفت کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک 15رکنی باڈی میں مستقل نشست کا مطالبہ کر رہے ہیں دراصل وہ طاقت اور استحقاق حاصل کرنے کے لیے کر رہے ہیں نہ کہ وہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینےکی خواہش رکھتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے قائم کیے گئے فریم ورک یا گروپ بین الحکومتی مذاکرات (آئی جی این) کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے کے لیے اتحاد (یو ایف سی) پر مبنی گروپ بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان(گروپ آف 4) کی جانب سے سلامتی کونسل کی اضافی مستقل نشستوں کی تخلیق کے مطالبے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔یو ایف سی( جس کی قیادت اٹلی اور پاکستان کر رہے ہیں) کونسل میں مزید غیر مستقل نشستوں کے لیے مہم چلا رہی ہے تاکہ اسے مزید موثر اور نمائندہ بنایا جا سکے۔

سلامتی کونسل میں اس وقت 5مستقل رکن ممالک برطانیہ ، چین، فرانس، روس اور امریکا اور 10غیر مستقل رکن ممالک پر مشتمل ہے جن میں سے غیر مستقل رکن ممالک 2سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ منیر اکرم نے کہا کہ اگر اس طرح کی غیر رسمی مشاورت کے ذریعے آئی جی این کے عمل میں پیش رفت کرنی ہے تو اس عمل میں اختراعات نہیں بلکہ تمام فریقین کے عہدوں میں زیادہ لچک کی ضرورت ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہاکہ یو ایف سی نے سب سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور کونسل کی اصلاحات پر اتفاق رائے کو فروغ دینے کی کوششوں میں اپنے موقف میں اعتدال لانے کی پیشکش کی۔انہوں نے مستقل رکنیت میں اضافے کے تصور کی مخالفت کے لیے اتفاق رائے کے لیے اتحاد پر مبنی گروپ کے موقف کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ گروپ آف 4کی جانب سے سلامتی کونسل میں 6اضافی مستقل نشستوں کی تجویز پیش کی گئی جو متناسب نمائندگی کے امکانات کو کم کر دے گی جبکہ 11ممالک کو مستقل رکنیت ملنے سے مساوات، جمہوریت اور نمائندگی کے مقاصد کے برعکس طاقت اور اثرورسوخ کا جھکائو مستقل اراکین کی طرف ہو گا۔

سفیر منیر اکرم نے واضح طور پر یوکرین کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ مستقل رکنیت میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے اراکین میں سے کسی نے موجودہ بحران میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل رکنیت میں اضافے کی خواہش کرنے والےاراکین بین الاقوامی امن اور سلامتی کے فروغ کی نہیں بلکہ طاقت اور استحقاق حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں،

ان امیدواروں میں سے کچھ کے عزائم کونسل کے غیر مستقل ارکان کے طور پر بھی امن و سلامتی کی بحالی اور فروغ میں اپنا حصہ ڈالنے کی صلاحیت یا رجحان سے مطابقت نہیں رکھتے تو سلامتی کونسل میں ان کی مستقل موجودگی کی کیا حیثیت ہو گی۔