پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو قدرکی نگاہ سےدیکھتے ہیں،پروپیگنڈے کو تعلقات میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

110
پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو قدرکی نگاہ سےدیکھتے ہیں،پروپیگنڈے کو تعلقات میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

واشنگٹن۔16فروری (اے پی پی):امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ہم مسلسل یہ کہتے آئے ہیں کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں امریکا کے کردار کے حوالے سے الزامات میں کوئی سچائی نہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پریس بریفنگ کے دوران سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں بائیڈن انتظامیہ کی مداخلت پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

نیڈ پرائس نے عمران خان کے امریکا پر الزامات سے یو ٹرن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اس بلیم گیم کے حوالے سے تبصرہ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ الزامات سامنے آئے ہم تب سے مسلسل کہتے آئے ہیں کہ ان میں کوئی سچائی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات اور تعاون کی قدر کرتے ہیں۔ہم ہمیشہ سے پاکستان کو ایک خوشحال اور جمہوری ملک کے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں جو ہمارے مفادات کے لیے بہت اہم ہے اور اس نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ۔

انہوں نے کہا کہ الزامات کا یہ کھیل ختم ہو یا نہ ہو، ہم دو طرفہ تعلقات میں پروپیگنڈے یا غلط معلومات کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے قابل قدر ہیں۔پاکستان میں جہاں تک سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنمائوں کا تعلق ہے ہمارا کسی ایک سیاسی جماعت یا رہنما کی طرف سے کسی دوسری سیاسی جماعت یا رہنما کی حمایت کے حوالے سے کوئی موقف نہیں ہے ،ہم دنیا بھر میں جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں پر عملدرآمد کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے دفاعی وفد کے دورے اور پاکستان کو سکیورٹی تعاون کی بحالی کے پہلوئوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ عوامی سطح پر اس پر بات کر سکیں۔پاکستان کئی شعبوں میں امریکا کا ایک قابل قدر شراکت دار ہے ۔

امریکی ترجمان نے کہا کہ ہمارے درمیان سکیورٹی کے معاملات پر تعاون موجود ہے جو دونوں کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ پاکستان کو درپیش خطرات امریکا کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ہم اس کام کی قدر کرتے ہیں جو ہم مل کر کرتے ہیں اور میں اس معاملے پر اس سے زیادہ بات نہیں کر سکتا۔