اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):گلیشیئرز کے عالمی دن کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں ماہرین اور حکومتی عہدیداروں نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کے گلیشیئرز کو درپیش شدید خطرات سے نمٹنے کے لیے بھرپور اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ جمعہ کو یہاں ہونے والی تقریب کا اہتمام وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے یو این ڈی پی پاکستان، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر اداروں کے تعاون سے کیا تھا جس میں پاکستان کی وسیع تر موسمیاتی ریزیلینس کی کوششوں کے حصے کے طور پر گلیشیئرز کے تحفظ کی اہم اہمیت پر زور دیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقا کا ایک اہم مسئلہ ہے۔
انہوں نے پاکستان میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے اور اس کے وسیع پیمانے پر سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گلیشیئرز ملک کی پانی کی فراہمی کے لیے بہت اہم ہیں، ہمارا 60 فیصد سے زیادہ پانی برف پگھلنے سے نکلتا ہے جو دریائے سندھ کے لئے پانی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے تاہم عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ان گلیشیئرز کو خطرناک حد تک سکڑنے کا باعث بن رہا ہے جس سے ملک کے پہلے سے دبائو کے شکار آبی وسائل کے غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت خزانہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی مکمل حمایت کرے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں ناکامی سے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ گلیشیئرز کے پگھلنے کے عالمی مسئلہ سے نمٹنے کے لیے مربوط کارروائی کرے جس سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی خطے متاثر ہورہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ ڈاکٹر شذرا منصب علی خان کھرل نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کی گلیشیئر کے تحفظ کی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے گلیشیئرز خاص طور پر پاکستان کے شمالی علاقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ گلیشیئرز آبی تحفظ، اقتصادی استحکام اور موسمیاتی استحکام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے گلیشیئرز خاص طور پر گلگت بلتستان اور چترال جیسے خطوں میں گلیشیئرز ملک کی پانی کی فراہمی کے لیے بہت اہم ہیں جو دریائے سندھ کے طاس کو 60 فیصد سے زیادہ پانی فراہم کرتے ہیںتاہم یہ گلیشیئر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے پانی کی حفاظت اور لاکھوں لوگوں کے روزگار اور زراعت کے لیے اہم خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر شذرا منصب علی خان کھرل نے کہا کہ پاکستان کے 60 فیصد سے زیادہ دریا گلیشیئر پگھلنے سے نکلتے ہیں، گلیشیئر کی نگرانی کو قومی پانی کے انتظام کے فریم ورک میں ضم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
سیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ عائشہ حمیرا موریانی نے پاکستان کوایک ایسا خطہ قرار دیا جو دنیا کے بلند ترین پہاڑوں اور قطبی علاقوں سے باہر سب سے زیادہ منجمد پانی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہمالیہ، ہندو کش اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں نے تاریخی طور پر ملک کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی ہے لیکن اب بڑھتا ہوا درجہ حرارت ان وسائل کے لیے اہم چیلنجز پیش کر رہا ہے۔
یو این ڈی پی کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر سیموئل رزک نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے پاکستان کے گلیشیئرز براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے اس کے سماجی و اقتصادی اثرات کا ذکر کیا جس میں 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد غربت میں 4 فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے فوری طور پر بین الاقوامی مالی امداد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 2023 اور 2030 کے درمیان پاکستان کو اپنی موسمیاتی ریزیلینس پیدا کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے بگڑتے ہوئے اثرات سے نمٹنے کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=575236