ہری پور۔ 6 مئی (اے پی پی):پاک آسٹریا یونیورسٹی ہری پور کی شعبہ فائن آرٹس کی سال آخر کی تین طالبات نے کہانی، فن اور ثقافت کو یکجا کرتے ہوئے ہندکو ورثہ کو جدید انداز میں پیش کر دیا۔ انہوں نے قدیم ہندکو لوک کہانی ” آدھڑا پہائیا“ کو جدید کامک اور ڈیجیٹل شکل میں تیار کرتے ہوئے اسے پرنٹ اور آن لائن پلیٹ فارمز پر جاری کیا ہے، ان کا یہ تصور ختم ہوتی لوک کہانیوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا ہے تاکہ انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کی یلغار میں اپنی قدیم کہانیوں کو فراموش کر دینے والی نسل ایک بار پھر ان زمانوں کو یاد کرے جب ان کے بڑے بزرگ یہ کہانیاں سنتے اور سناتے تھے۔ پاک آسٹریا یونیورسٹی کی طالبات ربنا زبیر، فاطمہ اور لائبہ افضال کے اس تصور کو بڑی پذیرائی مل رہی ہے جس نے ایک نسل کو اپنے گذرے ماضی کی خوبصورت یادوں سے ایک مرتبہ پھر جوڑ دیا ہے۔
ربنا زبیر نے یہاں بتایا کہ مختلف لوگ آ کر ہمارے پراجیکٹ کو دیکھ رہے ہیں، اس سے ہمارا انٹرسٹ ڈویلپ ہوتا ہے، اپنی ثقافت کو اجاگر کرنے کے حوالہ سے ہمیں اچھے ویوز سننے کو مل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فائنل پراجیکٹ کے طور پر ہم نے اپنی ثقافت کو کامک بک اور ڈیجیٹل طور پر دوبارہ زندہ کیا ہے، ہمیں بڑے پیمانہ پر پذیرائی مل رہی ہے کیونکہ یہ داستان ایک نسل کو گذرے زمانوں کی یاد سے جوڑنے کا سبب بن رہی ہے جنہوں نے بچپن میں اپنے دادا، دادی یا نانی سے یہ کہانی سنی جب اس کی تصویر موجود نہیں تھی، ٹیکنالوجی کی رسیا نئی نسل ایسی کہانیوں کو فراموش کر بیٹھی ہے۔ ربنا زبیر نے مزید بتایا کہ ہمارے کام کی وجہ سے امید پیدا ہو رہی ہے کہ نئی نسل اس داستان کو دیکھ سکے گی جسے لوگ سنا کرتے تھے، ہم اپنے زمانے میں سنا کرتے تھے کہ ”آدھڑا پہائیا“ ایک کہانی ہے جسے ہم امیجن نہیں کر سکتے تھے، یہ اورل فارمیٹ میں تھی اور ہم اس کو امیجن نہیں کر سکتے تھے، اب نئی جنریشن کے باعث یہ سٹوری بالکل ختم ہوتی جا رہی تھی، ہم نے اپنے کلچر کو پریزرو کرنے کیلئے سوچا کہ اس پر قومی بک کیوں نہ بنائی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تو قومی بک کا اتنا رجحان بھی نہیں ہے، اس طرف بچوں کو کیوں نہ لیکر آیا جائے، ہمارے بچے باہر اور خاص طور پر پڑوسی ملک کی سٹوریز پڑتے ہیں، اپنے کلچر کی سٹوری کو پریزرو اور پروموٹ کرنے کیلئے ہم نے ”آدھڑا پہائیا“ کا انتخاب کیا، ہم اس پر مختلف ریسرچ کے بعد مختلف کیریکٹر سامنے لائے ہیں، ہم نے اس کے مختلف سکیچز سمیت مختلف پوزز بنائے۔
ربنا زبیر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے انسانوں کی ایک فیسک شیپ ہوتی ہے تو پھر ہم نے اس چیز کو دیکھتے ہوئے پیٹر ڈنک کلچ کو اٹھایا، اس طرح کے جو لوگ ہوتے ہیں ان کی ایک مخصوص شکل ہوتی ہے، یہ سارے ایک جیسے ہی لگتے ہیں، پھر ہم اس سے متاثر ہوئے اور ہم نے اپنا مرکزی کردار اسے ہی رکھا، ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ کردار شروع سے لیکر آخر تک کیا۔ طالبہ صفدر حسین کا کہنا ہے کہ ہمارا فائنل ایئر کا تھیسز ہے جس میں ہم نے ”آدھڑا پہائیا“ کے نام سے اس پراجیکٹ کو اٹھایا ہے، ہم نے اس کی ایک قومی بک بنائی ہے، پہلے ہم نے اپنے ویوز کو دیکھا ہوا نہیں تھا، اگر ابھی اسے دیکھے گئے تو پھر سے آپ کی یاد تازہ ہو جائے گی، آپ اس کو امیجنگ کرنے کی بجائے اس کو پرنٹ میڈیا کے ذریعہ ڈیجیٹل دیکھ لیں گے، ابھی ہمارا یہ والیم فائیو ہے اور ہم نے فرسٹ بک لانچ کی ہے، اس کی سیریز بھی چلے گی اور اس کے مختلف والیم بھی ہوں گے، مختلف سٹوریز ہوں گی، لوکل کاپیز کو ہم پروموٹ کر کے انہیں پر ہم لوگ کام کریں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593148