واشنگٹن۔21فروری (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون کو بڑھانے اور تنازعہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کو بامقصد بنانے کے لئے مصروف رہنا اور تعاون کو وسیع کرنا چاہئے۔ منگل کو جاری بیان کے مطابق پاکستان کے سفیر نے یہ بات واشنگٹن میں سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں ”پاکستان اور امریکا کے تعلقات کا مستقبل“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کی میزبانی سی ایس آئی ایس کے سینئر نائب صدر ڈینیل رونڈے نے کی جبکہ تقریب میں تھنک ٹینکس، سابق سفیروں اور دیگر شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تزویراتی مفاد میں ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے مفید تعاون جاری رکھیں۔ مسعود خان نے کہا کہ موجودہ چیلنجز کے باوجود پاکستان کا مستقبل روشن ہوگا اور وہ سیاسی استحکام اور معاشی ترقی حاصل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی استحکام اس کے عوام اور سیاسی جماعتیں فراہم کریں گے، وہ ایک ایسا توازن قائم کریں گے جو پاکستان کے اعلیٰ ترین مفادات کا تحفظ کرے۔
سفیر مسعود خان نے کہا کہ گذشتہ دو سال میں پاکستان اور امریکا نے شعوری طور پر اپنے تعلقات میں ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے، اس دوران دونوں ممالک نے ہمہ جہتی اور بھرپور تعاون میں پیش رفت کی ہے، ہم نے گذشتہ سال ایک درجن سے زائد اعلی سطحی مذاکرات کئے اور اس سال ہم اعلی سطح کے سیاسی، اقتصادی، تجارتی، انسداد دہشت گردی اور دفاعی مذاکرات کی تیاری کررہے ہیں۔ انہوں نے امریکا میں موجود 10 لاکھ پاکستانیوں کے کردار کو بھی اجاگر کیا جو پاکستان اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کررہے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے جہاں امریکی کمپنیاں اپنے کاروبار کو منافع بخش طریقے سے چلا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نجی شعبہ بھی آئی سی ٹی اور متبادل توانائی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، مستقبل قریب میں شمسی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار میں اس کا حصہ مزید بڑھے گا۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا آئی ٹی، زراعت، توانائی اور معدنیات کے شعبہ جات جو کہ ہماری خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ترجیحات میں شامل ہے، میں سرمایہ کاری کرے اور ان شعبہ جات میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھائے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان معدنیات کے خزانے سے مالا مال ہے، ہمارے پاس تانبے، سونا، لیتھیم، نایاب زمینی عناصر مینگنیز، نکل اور کوبالٹ کے ذخائر موجود ہیں۔ انہوں سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ ان معدنیات کو نکالنے کے لئے تعاون کریں اور انہیں ویلیو چینز کے ساتھ صنعتی استعمال کے لیے برے کار لائیں۔ سفیر پاکستان نے زور دیا کہ پاکستان منرلز سکیورٹی پارٹنرشپ (ایم ایس پی) کا رکن بننے کا اہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس ایڈ، ڈی ایف سی، ایگزم بینک اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
قبل ازیں سابق امریکی سفیر رابن رافیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ ایک مضبوط شراکت داری استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ملک کو درپیش مختلف چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی جن میں اقتصادی مسائل اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں جن سے ترجیحی بنیادوں پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ سی ایس آئی ایس کے سینئر نائب صدر ڈینیل رونڈے نے سفیر پاکستان کے ساتھ گفتگو کے دوران پاکستانی طلبا کے لئے امریکا میں تعلیم کے زیادہ مواقع اور پاکستان کی سکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
مسعود خان نے امریکی تھنک ٹینکس اور ماہرین کا شکریہ ادا کیا جو سفارت کاری کے ذریعے امریکا اور پاکستان کے مضبوط تعلقات، سکیورٹی تعاون کے تسلسل، علاقائی استحکام اور عوامی تبادلوں کی وکالت کررہے ہیں۔ انہوں نے میزبانی پر سی ایس آئی ایس کا بھی شکریہ ادا کیا۔