لاہور۔26اکتوبر (اے پی پی):پاکستان اور زمبابوے کے مابین تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلی جائے گی۔ سیریز کےلئے اعلان کردہ 22 رکنی قومی سکواڈ میں سے 6 کا ہوم گراؤنڈ بھی یہی میدان ہے۔ محدود طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے نائب کپتان شاداب خان، فاسٹ باؤلر حارث رؤف، وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر اور موسیٰ خان راولپنڈی کے رہائشی ہیں جبکہ تجربہ کار آلراؤنڈر عماد وسیم کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ اٹک کے رہائشی حیدر علی نے بھی اپنے زیادہ تر ہوم میچز راولپنڈی میں ہی کھیلے ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی پہلی مرتبہ ایک ساتھ پاکستان کے سکواڈ میں شامل ہوئے ہیں۔زمبابوے کے خلاف اس سیریز نے جڑواں شہروں میں بسنے والے ان کھلاڑیوں کو پنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے جڑی اپنی خوشگوار یادوں کو تازہ کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ قومی وائٹ بال کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم ان کا ہوم گراؤنڈ ہے اور خوش قسمتی سے انہیں اپنے ہوم گراؤنڈ میں ہی پہلی مرتبہ پاکستان وائٹ بال کرکٹ ٹیم کی نائب کپتانی کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے ان کی بہت سی یادیں جڑی ہیں، ایک تماشائی کی حیثیت سے بھی انہوں نے یہاں بہت سے میچز دیکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محمد نواز ان کے پرانے دوست ہیں اور وہ ایک ساتھ کلب کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، اپنے دوست کی حوصلہ افزائی کےلئے وہ ڈومیسٹک میچ دیکھنے پہلی مرتبہ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم گئے تھے۔اس گراؤنڈ سے متعلق ان کی پسندیدہ یاد اظہر محمود کا اپنے ڈیبیو پر سنچری سکور کرنا ہے۔عماد وسیم کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم ایک سال بعد ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گی اور انہیں خوشی ہے کہ اس میچ کی میزبانی ان کے ہوم گراؤنڈ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کے حصے میں آئی ہے۔ وہ یہاں متعدد کلب میچز کھیل چکے ہیں۔ اپنا پہلا کلب میچ کھیلنے کی غرض سے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں داخلے پر ان کے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آج بھی یاد ہے کہ وہ سال 2003 میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے دوران پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بال پکر کی حیثیت سے موجود تھے، اس وقت انضمام الحق اور شعیب اختر جیسے لیجنڈری کرکٹرز پاکستان کی نمائندگی کررہے تھے۔حارث رؤف کا کہنا ہے کہ ان کا گھر پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کے پاس ہی ہے لہٰذا ان کی اس سٹیڈیم سے کئی یادیں وابستہ ہیں۔ پرانی یاد تازہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ ایک روز سحری کے وقت محض پچ کو ہاتھ لگانے کی غرض سے چوکیدار سے چھپ کر دیوار پھلانگ کر پنڈی کرکٹ سٹیڈیم گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ انہیں پہلی مرتبہ پاکستان کے ایک روزہ سکواڈ میں جگہ حاصل کرنے پر بہت خوشی ہے اور اگر موقع ملا تو وہ بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پنڈی سٹیڈیم میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میچ میں مداحوں کا جوش انہیں آج بھی یاد ہے۔ اپنے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کا منتظر ہوں۔نوجوان وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے رہائشی کی حیثیت سے انہوں نے اپنی زیادہ تر کرکٹ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں ہی کھیلی ہے۔ وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ وہ جس ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے میچز دیکھنے اس گراؤنڈ میں تماشائی کی حیثیت سے آیا کرتے تھے آج انہیں انہی کھلاڑیوں کے ساتھ اس گراؤنڈ میں پریکٹس کا موقع مل رہا ہے۔موسیٰ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے انڈر 19 کرکٹ کے کئی میچز یہاں کھیل چکے ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کے بعد وہ اس گراؤنڈ پر پاکستان کی نمائندگی کے منتظر ہیں۔