پاک فوج ملک بھر میں شدید بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف ِعمل ہے، آئی ایس پی آر

382

اسلام آباد۔29جولائی (اے پی پی):پاک فوج ملک بھر کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے علاقے اوتھل میں 4 دیہات کے 2300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ آبادی کو پناہ گاہ اور پکا ہوا کھانا فراہم کیا گیا۔کوئٹہ اور کراچی کو ملانے والی این 25 کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے جو پل گرنے کے باعث 4 مختلف مقامات پر بلاک ہو گیا تھا۔پی ٹی اے کے تعاون سے بلوچستان کے بیشتر علاقوں بالخصوص ضلع لسبیلہ میں ٹیلی کمیونیکیشن بحال کر دی گئی۔یکم جولائی سے اب تک 467 فیصد اضافی بارشیں ہوئیں۔

بلوچستان کے 29 اضلاع حالیہ بارشوں/سیلاب ریلے کی وجہ سے خاص طور پر لسبیلہ، کیچ، کوئٹہ، سبی، خضدار اور کوہلو متاثر ہوئے ہیں۔ 3953 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں حب، گڈانی، بیلہ اور دودر اور جھل مگسی میں 5 میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے۔ گوادرکے مختلف علاقوں میں پاک فوج کی ڈی واٹرنگ ٹیموں نے نکاسی آب کا کام مکمل کرلیا۔اگور کے مقام پر بند کوسٹل ہائی وے کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔جھل مگسی میں آرمی ایوی ایشن کے 4 ہیلی کاپٹروں نے 1.3 ٹن امدادی اشیاء بشمول راشن اور ادویات کی ترسیل کی۔

جھل مگسی کے ساتھ گندواہ کا رابطہ دوبارہ بحال ہوچکاہے، دیگر 2 سڑکوں پر رابطہ بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ 200 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پرمنتقل کیا گیا۔خضدار دریائے مولا میں پانی کی سطح اب بھی بلند ہے ۔پانی کم ہونے کے بعد این ایچ اےکی جانب سے M-8 کے رابطے پر کام دوبارہ شروع کیا جائے گا۔خضدار میں جنرل آفیسر کمانڈنگ نے امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے بیلہ اور گردونواح کا دورہ کیا۔چمن باب دوستی کو ڈی واٹرنگ ٹیموں نے کلیئر کردیا ہےکیونکہ یہ سیلاب کی وجہ سے بند ہے۔

 

لسبیلہ میں ٹیلی کام دوبارہ شروع ہوا۔ پاک فوج، ایف سی اور پاکستان کوسٹ گارڈ کی جانب سے ریلیف آپریشن جاری ہے۔ژوب میں ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے موبائل فیلڈ میڈیکل کیمپ لگایا گیا۔ 1570 مریضوں کا علاج کیا گیا۔قلعہ سیف اللہ میں سیلاب ریلے کے بعد علاقے کو امدادی سرگرمیوں کے زریعت کلیئر کر دیا گیا۔زیارت کاوس تنگی اسٹیشن کے قریب شدید سیلاب کے باعث بند ہونے والی سڑک کو کھول دیا گیا ہے۔کوئٹہ ہنہ اور نواں کلی میں سیلاب کی اطلاع ہے۔ ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں جائے وقوعہ پر کام کر رہی ہیں۔

صرف کراچی میں پانی نکالنے کیلئے 58 ڈی واٹرنگ ٹیمیں لگائی گئیں۔ٹھٹھہ میں گھارو گرڈ سٹیشن جو پانی سے بھر گیا تھا آرمی ڈی واٹرنگ ٹیموں نے کلیئر کر دیا ہے۔جامشورو میں 300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔آرمی نے جامشورو میں ریلیف کیمپ قائم کر دیا۔ لٹھ ڈیم کے اوور فلو کے باعث M-9 مختلف مقامات زیر آب آ گئے۔ سڑک کو کلیئر کرنے کیلئے بھاری مشینری کے ساتھ پانی نکالنے والی ٹیمیں کام میں کررہیں ہیں۔

دادو اور خیرپور میں مقامی لوگوں کو راشن اور ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔گلگت بلتستان میں کے کے ایچ اور جگلوٹ سکردو روڈ جوکہ لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہوگیا تھا، کو کلیئر کرکے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے۔سیلابی ریلے کی وجہ سے ضلع غذر کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا مواصلاتی ڈھانچہ ٹھیک کرک رابطہ بحال کردیا گیا۔ مقامی لوگوں کو خوراک اور ادویات فراہم کی گئیں۔

بارش سے ضلع ٹانک، چترال اور صوابی بری طرح متاثر ہوئے۔ روڈ چترال مستوج اور روڈ ٹانک گومل زام کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔پاکستان آرمی، نیوی اور ایف سی/رینجرز کے دستے سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں میں سول انتظامیہ اور مقامی کمیونٹیز کی مسلسل مدد کر رہے ہیں۔