اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اور آئی ایس آئی نے واضح پیغام دیا کہ پاک فوج بطور ادارہ غیر سیاسی ہے اور آئین کی حدود میں رہ کر کام کریگا ، عمران خان کی صورت میں ایک مکروہ چہرہ ادارں کو آئینی حدود سے انحراف کرنے ، آئین کورد اورغیر آئینی اقدامات کے لئے ابھارتا ر ہا اور غیر جانبدار لفظ کو گالی کے طور پر استعمال کیا گیا ، ریڈزون کے تحفظ کے لئے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کے طلب کر رہے ہیں، پہلی لیئر پر پولیس اور سول آرمڈ فورسز ہونگی جبکہ دوسری لیئر میں پاک فوج کے جوان ہونگے ، کسی قیمت پر پی ٹی آئی کو ریڈ زون میں داخل نہیں ہونے دیں گے ،پاک فوج نے اس کمٹمنٹ کو بھی دہرایا کہ کسی بھی گروہ چاہیے وہ سیاسی یا غیر سیاسی ہو اسے ملک کی معیشت اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی قطع اجازت نہیں دیں گے۔ وہ جمعرات کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج جو چیزیں سامنے آئیں ہیں وہ قومی سیاست اور موجودہ صورتحال کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہیں، عمران نیازی کا مکروہ چہرہ جو پہلے ہی قوم کے سامنے بے نقاب ہوتا رہا ہے آج مزید بے نقاب ہوچکا ہے ۔ آج بے نقاب ہونے کے بعد عمران نیازی ایک قومی ناسور کی صورت اختیار کر چکا ہے جس کا علاج ضروری ہوچکا ہے ،آج جو چیزیں سامنے آئیں ہیں کہ کس طرح اپنی حکومت کے بچانے کے لئے سائفر کا ڈرامہ رچایا، ایک ملک کا سفارتی مرتبہ پس پشت رکھ کر جھوٹ پر جھوٹ بولا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اپنے مفادا ت کی خاطر عمران خان نے آرمی چیف کو غیر معینہ مدت کے لئے توسیع دینے کی پیش کیش کی ، پچھلے ساڑھے تین سال عمران خان نے جنرل قمر باجوہ کی تعریفوں کے پل باندھے تھے لیکن جب بطور ادارہ پاک فوج نے فیصلہ کیا کہ وہ غیر سیاسی رہیں گے تو پھر اس شخص نے نیوٹرل ، جانور جیسے القابات دیتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نفرت اور قوم کو تقسیم کرنے کی سیاست کر رہا ہے ،کسی بھی قوم میں جب تک اس طرف کا منفی کردار ہو گا اس قوم اور ملک کی زندگی اور سیاست میں کوئی سدھار نہیں آسکتا ۔
وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اگر ادارہ عمران خان کے حق میں ہو تو وہ ادارہ محب وطن ہے اگر یہ کام کرنے سے انکار کر دے تو ادارہ میر جعفر ، میر صادق اور غدار ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 25 مئی لانگ مارچ سے پہلے عمران خان کے حواری کہہ رہے تھے کہ خونی مارچ ہوگا ، 20 لاکھ لوگ آنے کا دعوی کیا گیا تھا ،پورے ملک میں جلسے کر کے تیاری کی گئی اور 25 مئی خونی مارچ لیکر آئے لیکن وہ ناکام ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان دوبارہ اسلام آباد آنے کے لئے جسطرح کی تقاریر کر رہے ہیں اور جس طرح منفی پراپیگنڈہ کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیراعلی پنجاب کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت ناکام ہوچکی ہے اس کی وجہ مہنگائی، بے روزگاری یا ترقیاتی کام نہیں بلکہ جھوٹے مقدمات کا اندراج نہ کرنے پر حکومت کو ناکام کرایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان فتنہ پھیلانے ، قوم کو گمراہ کرنے ، سازشوں کے علاوہ کچھ نہیں کررہے ۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے المناک وفات پر بھی اہم حقائق سامنے آئے ہیں ، عمران خان نے خود پروپیگنڈہ شروع کیا کہ ارشد شریف کو ڈرادھمکا کے باہر بھجوایا گیا یہ بھی اسی طرح کی سازش لگتی ہے جیسے عمران خان کی سائفر سازش تھی ، اس معاملے میں بھی عمران خان کے کھیلنے کے شواہد بھی جلد قوم کے سامنے آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے حکومت نے ایک تھریٹ الرٹ ارشد شریف سے متعلق جاری کیا ، یہ الرٹ فرمائشی تھا اسکا مقصد ارشد شریف کو دھمکانا تھا کہ تمیں اسلام آباد میں قتل کر دیا جائے گا ، اس تھریٹ الرٹ کی تحقیقات کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو دبئی بھیجا گیا ،اس کے ویزہ کی مدت ختم ہوئی لیکن آج تک ایسا نہیں ہوا کہ دبئی ویزہ ختم ہونے کے بعد فوری طور پر باہر نکال دے ۔ کس طرح ڈرایا اور دھمکایا گیا ور پھر دبئی سے کینیا بھجوایا گیا اب تک کی تحقیقات میں حقائق سامنے آرہے ہیں، تصدیقی عمل کے بعد حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خرم احمد جو ارشد شریف کے ساتھ تھا وہ اے آر وائے کا ملازم ہے اور جو کینیا میں دی فارم ہائوس اسکا مالک کون ہے اس بارے ایک ،دو دنوں میں بتایا جائے گا ، وقار احمد کا کردار بھی جلد سامنے آجائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی پر فائرنگ کہاں سے ہوئی ، گاڑی روکی نہیں گئی ، ارشد شریف واقعہ کے دو کردار سامنے آرہے ہیں جس میں عمران خان اور سلیمان کی طرف جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے عمران خان نے جب بھی لانگ مارچ کرنا ہوتا ہے تو انھیں لاشیں مل جاتیں ہیں، 2014 لانگ مارچ میں ماڈل ٹائون کی
لاشیں میسر آگئی تھیں اور انھیں ارشد شریف کی نعیش میسر آئی ہے ، اس پر اپنے فتنے اور فساد کی بنیاد رکھ رہے ہیں ۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ 6 دن قبل عمران خان نے کہا تھا کہ جمعرات یا جمعہ کو لانگ مارچ کے شیڈول جاری کرنے کا اعلان کیا تھا اور پھر کیا ہوا اچانک دو دن قبل عمران خان کو لانگ مارچ کا شیڈول جاری کرنا پڑگیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی ، صحافتی ، ورکرز اور قائدین کے لئے خوشی کی بات ہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے دو ٹوک اور واضح پیغام قوم کے سامنے رکھا ہے کہ یہ فیصلہ ادارے نےکیا ہے کہ وہ غیر سیاسی رہے گا اور اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریگا ۔
انہوں نے کہا کہ اس جدوجہد کے لئے سیاسی جماعتوں ، میڈیا سمیت سب نے بہت قربانیاں دیں ہیں ، جب ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کرینگے تو ملک ترقی اور عوام خوشحال ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی صورت میں ایک مکروہ چہرہ ادارں کو آئینی حدود سے انحراف کرنے ، آئین کورد کرنے اور غیر آئینی اقدامات کے لئے دبائو اور غیر جانبدار لفظ کو گالی کے طور پر استعمال کرتا رہا ا ، فوج کے سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کررہا ہے ، آج ادارے کے فیصلے نے ان تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کل بھی کہہ رہا تھا کہ اگر گھر پر ڈاکہ ڈل جائے چوکیدار کیسے نیوٹرل رہ سکتا ہے ،سب سے بڑا چور اور ڈاکو تو عمران خان خود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے اس کمٹمنٹ کو بھی دہرایا کہ کسی بھی گروہ چاہیے وہ سیاسی یا غیر سیاسی ہو اسے ملک کی معیشت اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی قطع اجازت نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے دو رکنی تحقیقاتی ٹیم کو کینیا بھجوایا ہے ،ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ خرم احمد اور وقار احمد تک رسائی حاصل کر کے تفتیش کریں کہ وہ کس ادارے کے لئے کام کرتے ہیں ، اس پولیس پارٹی کو بھی اپنی تفتیش کا حصہ بنائیں اور دی فارم ہائوس کی دستاویز بھی حاصل کریں ۔
انہوں نے کہا کہ آج امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا ہے جس میں تمام پولیس حکام اور انتظامیہ شریک ہوئی ہے ، پی ٹی آئی کی جانب سے پرامن دھرنے کی درخواست دی ہے ، ضلعی انتظامیہ اس درخواست کا جائزہ لے رہی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے ،یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ اس پوائنٹ پر آگے بڑھنے کے لئے اکٹھے ہورہے ہیں یا عدالتی فیصلے کی روشنی میں پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں ،اگر ہمیں یقین دہانی کرائی تو دو روز قبل انھیں اجازت سے متعلق آگاہ کر دیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک صاحب بھی آئے تھے اور کہتے تھے کہ ایک حقیقی جمہوریت لائوں گا ،جب مسلم لیگ ن کا دور ختم ہوا تو پاکستان میں دہشت گردی عروج پر ، بجلی غائب اور دنیا سے الگ تھلگ ہوگیا تھا ا س کے بعد 2013 میں دوبارہ نواز شریف آئے تو ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈالا اور اب پھر ایک شخص حقیقی آزادی دلانے کے لئے یہ شخص آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے لئے رینجرز ، ایف سی ، اسلا م آباد پولیس ، سندھ پولیس اور دیگر آرمڈ فورسز کی خدمات حاصل کر لیں ہیں اگر ہمیں یقین دہانی نہ کرائی گئی تو اسلام آباد کے داخلی مقامات پر روک لیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ کسی قیمت میں پی ٹی آئی کو ریڈ زون میں داخل نہیں ہونے دیں گے ، ایوان صدر ، وزیراعظم ہائوس ،آفس ، سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنائیں گے ۔ریڈزون کے تحفظ کے لئے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کے طلب کر رہے ہیں، پہلی لیئر پر پولیس اور سول آرمڈ فورسز ہونگی جبکہ دوسری لیئر میں پاک فوج کے جوان ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے اہل خانہ کو جس طرح کی مدد کی ضرورت ہوگی حکومت وہ مدد فراہم کریگی ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں 20 تا 25 ہزار جوانوں کی فورس درکار تھی وہ پوری کر لی ہے، پنجاب اور کے پی کے حکومت کا جواب موصول ہوگیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کے بعد انھیں بھی ارشد شریف کیس میں شامل تفتیش کرنا چاہیے، فیصل ووڈا نے بلواسطہ عمران خان پر الزام لگایا ہے ،فیصل ووڈا کے حقائق ہمیں موصول ہونے والے حقائق کے بہت قریب ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ مجھے سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ ایک سیاسی اور آئینی جدوجہد کامیاب ہوئی ہے جو بات محمد نواز شریف کر رہے تھے ،اگر آج وہ بات اس طرح کامیاب ہو کے سامنے آگئے ہے کہ جن کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ہم غیر سیاسی ہیں، پوری قوم کو گواہ بنا کر ادارے نے کہہ دیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں ایڈوائس کیا ہے کہ حکومت کے پاس انتظامی اختیارات ہیں ،انھیں بروئے کار لائیں ، اگر کوئی آئینی حدود کو عبور کریگا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔