پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہوں گے،مولانا فضل الرحمن

218
Maulana Fazlur Rehman
Maulana Fazlur Rehman

اسلام آباد۔26جون (اے پی پی):جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ لوگ اسی صورت میں ٹیکس دینے پر آمادہ ہوں گے جب انہیں اس بات کا یقین ہو گا کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں 1988سے اس ایوان میں بجٹ منظور ہوتے دیکھ رہا ہوں، ہر حکومت بجٹ کو عوام دوست کہتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ بجٹ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا اس بات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ان تمام دعوئوں کے باوجود ملک 75 سال کے بعد معاشی طور پر کہاں کھڑا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ ٹیکس لگانے پر دی گئی ہے۔ عام لوگوں میں جو بات زیر بحث ہے اس میں زیادہ تر کا تعلق ٹیکسوں سے متعلق ہے، ہر شعبے، کاروبار اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز لگا دیئے گئے ہیں ۔ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ ہم قوم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ ٹیکس دیں تاکہ ملک کا خزانہ اور ملکی معیشت مضبوط ہو، لیکن قوم کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جو ہمیں دینا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم امن، اپنی جان و مال، عزت و آبرو، انسانی حقوق کا تحفظ اور معاشی خوشحالی مانگتی ہے، ملک میں ہر جگہ نہ سہی لیکن بیشتر علاقوں میں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو اہے۔

پہلے آپریشنز کے نتیجے میں جن لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، آج وہ لوگ مشکل صورتحال میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے مسمار گھر بنانے کیلئے ایک لاکھ 60 ہزار کی رقم دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کو ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے، جس کے دونوں اطراف بسنے والے لوگوں کا ایک طرف گھر ہوتا ہے اور دوسری طرف ان کی زمینیں ہوتی ہیں یہ ڈیورنڈ لائن کسی کے صحن سے گزر رہی ہے اور کسی مسجد کے اندرسے گزر رہی ہے، لوگ ان قدغنوں سے پریشان ہیں، وہاں مزدور لوگ رہتے ہیں جو اپنے بچوں کے لیے روزگار حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ لوگ روزگار کی فکر میں ہیں اور مشکلات کا شکار ہیں، ریاست کو اپنے ان باشندوں کے بارے میں کوئی احساس کرنا چاہئے اور اپنے ان علاقوں پر طرح طرح کی قدغنیں نہ لگائی جائیں، اس صورتحال میں ملک مستحکم نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام اسی صورت میں ٹیکس دیں گے جب عوام کا حکومت پر اعتماد ہو گا کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہوں گے۔